0
Tuesday 15 Sep 2015 19:08
بھارت کو چاہیئے کہ پاکستان دشمن پالیسیاں ترک کرکے راہداری منصوبے میں شامل ہوجائے

امریکا کی معاشی اجارہ داری کا خاتمہ ہوچکا ہے، سینیئر صحافی عمار یاسر

پاک چین اقتصادری راہداری منصوبے سے پورے خطے کو فائدہ ہوگا
امریکا کی معاشی اجارہ داری کا خاتمہ ہوچکا ہے، سینیئر صحافی عمار یاسر
کراچی سے تعلق رکھنے والے سید عمار یاسر زیدی سینیئر صحافی اور تجزیہ نگار ہیں، وہ مختلف قومی اخبارات اور ٹی وی چینلز سے منسلک رہے ہیں، وہ غیر ملکی جرائد و اخبارات کیلئے بھی ملکی و عالمی امور پر مضامین لکھتے رہتے ہیں، وہ گذشتہ 12 سالوں سے صحافت کر رہے ہیں، پاکستانی و عالمی سیاست پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ حال ہی میں ان کی پاکستان آمد کے بعد ”اسلام ٹائمز“ نے سینیئر صحافی اور تجزیہ نگار سید عمار یاسر زیدی کیساتھ پاک چین اقتصادی راہداری و پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبوں کے موضوع پر انکی رہائش گاہ پر ایک مختصر نشست کی، اس موقع پر ان کے ساتھ کیا گیا خصوصی انٹرویو قارئین کیلئے پیش ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے حوالے سے کیا کہیں گے۔؟
سید عمار یاسر زیدی:
پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے سے ناصرف پاکستانی معیشت پر انتہائی مثبت اثرات پڑیں گے، بلکہ ملک میں روزگار کے وسیع مواقع پیدا ہونگے، پاکستانی عوام کا معیار زندگی بھی بلند ہوگا، یہ منصوبہ مکمل بھی ہوگا اور چلے گا بھی، کیونکہ اس کی ذمہ داری پاک فوج نے لی ہے، اور سیاسی حکومت بھی اس کے ساتھ ہے، یہ الگ بات ہے کہ اس حوالے سے منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس میں ہر سیاسی جماعت چاہتی تھی کہ یہ اقتصادی راہداری اسکے زیر اثر علاقوں سے گزرے، اس پر کچھ اختلافات ہوئے تھے، لیکن بعد میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف صاحب جب خود اے پی سی میں بیٹھے تھے تو معاملات طے ہوگئے تھے، آج کل ملک بھر میں جو دہشتگردی کیخلاف آپریشن میں تیزی نظر آرہی ہے، حالات میں بہتری نظر آرہی ہے، اس کی ایک اہم وجہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ ہے، بہرحال اگلے چار پانچ سال میں پاکستان ترقی کے لحاظ سے بہت آگے ہوگا، اور جو پاکستان کے ذہین ترین افراد بیرون ملک چلے گئے تھے، وہ بھی وطن واپس آجائیں گے، منصوبہ انشاءاللہ پایہ تکمیل تک پہنچے گا، البتہ کوئی انہونی نہ ہوجائے، کیونکہ اس منصوبے کو نقصان پہنچانے کیلئے پاکستان دشمن بیرونی قوتوں کی جانب سے کوششیں ہوسکتی ہیں، جسے کاؤنٹر کرنے کیلئے پاک فوج سمیت دیگر ملکی ادارے موجود ہیں، جو دفاع کرنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: ایران نے بھی پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے، پھر پاکستان کیجانب سے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی جلد تکمیل کا عزم ظاہر کیا گیا ہے، ان سب سے پاکستان کو کیا فوائد حاصل ہونگے۔؟
سید عمار یاسر زیدی:
عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان ہونے والے جوہری معاہدے کے بعد ایران پر لگائی گئیں عالمی پابندیوں کا خاتمہ جلد متوقع ہے، جس کے بعد ایران کے ساتھ پوری دنیا تجارت کریگی، ایران نے گیس پائپ لائن منصوبے کے حوالے سے اپنی طرف کا کام تقریباً مکمل کر لیا ہے، جبکہ بلوچستان میں بدامنی اور ایران پر عالمی پابندیوں کے باعث پاکستان میں اس منصوبے پر کام شروع نہیں ہوسکا، لیکن اب پاکستان اس منصوبے کو شروع کرکے تیزی کے ساتھ مکمل کرنے کا خواہش مند ہے، کیونکہ جب پاکستان کو ضرورت کے مطابق گیس ملے گی، تو اس طرح سے پاکستان میں جاری توانائی کا بحران ختم ہوگا، اور ملکی معیشت، اقتصاد، برآمدات پر اس کا بہت مثبت اثر ہوگا۔ گیس پائپ لائن منصوبے میں پہلے بھارت بھی شامل تھا جو کہ عالمی پابندیوں اور عالمی دباؤ کے باعث منصوبے سے علیحدہ ہوگیا تھا، اب اطلاعات ہیں کہ بھارت نے اس منصوبے میں دوبارہ شامل ہونے کی خواہش ظاہر کی ہے، جب یہ پائن لائن پاکستان سے گزر کر بھارت جائے گی تو صرف کرائے کی مد میں ہی پاکستان کو بہت زیادہ زرمبادلہ حاصل ہوگا، جس کا ملکی معیشت پر بہت مثبت اثر پڑے گا۔ جہاں تک بات ہے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے میں ایران کی شمولیت کی، تو اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اس سے نہ صرف پاک ایران تعلقات مزید بہتر ہونگے، بلکہ پاک ایران اقتصادی تعلقات بھی بہتر ہونگے، پھر اس منصوبے میں صرف ایران ہی نہیں بلکہ خطے کے اور دیگر ممالک بھی شامل ہونگے، اس طرح اس منصوبے سے پورے خطے کو فائدہ ہوگا، ایران کے اس منصوبے میں آنے سے آپ ایران سے آگے مشرق وسطٰی تک جاسکیں گے۔

اسلام ٹائمز: پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے سے بھارت کیوں پریشان دکھائی دیتا ہے۔؟
سید عمار یاسر زیدی:
بھارت چاہتا ہے کہ وہ اس خطے میں وہ کردار ادا کرے، جو پوری دنیا میں امریکا ادا کر رہا ہے، مختصراً بھارت اس خطے کی سپر پاور بننا چاہتا ہے، لیکن پاکستان اس کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، چین بھی نہیں چاہتا۔ پھر بھارت کی شروع دن سے کوشش رہی ہے کہ وہ کسی طرح پاکستان پر حاوی ہوجائے، اس نے پاکستان کے دو ٹکڑے کروا دیئے، لیکن ان سب کے باوجود وہ آج تک پاکستان پر حاوی نہیں ہوسکا، اقتصادی راہداری منصوبے سے بھارت کو مسئلہ یہ ہے کہ منصوبے کا مرکز پاکستان ہے، اس لئے پاکستان کی ترقی ہوگی، پھر موجودہ بھارتی قیادت جو ہے، یعنی نریندرا مودی اور اسکی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بے جے پی)، ان دونوں کی پالیسی ہمیشہ سے پاکستان مخالف رہی ہے، میں انہیں مسلمان مخالف نہیں کہتا، اگر ایسا ہوتا تو آج عرب ممالک میں جا کر دوستیاں نہیں کرتے، جہاں انکا گرم جوشی کے ساتھ استقبال بھی کیا گیا۔ مستقبل میں جو بھی معاشی ترقی کریگا، وہ آگے بڑھے گا، اقتصادی راہداری منصوبے سے پاکستان خود بخود ایک معاشی طاقت بننے جا رہا ہے، اب مستقبل میں کئی ممالک اگر بھارت کی طرف جائیں گے تو اس اقتصادی راہداری سے ہوتے ہوئے جائیں گے، لہٰذا اس کا فائدہ پاکستان کو تو لازمی ہوگا، اور پھر پاکستان کی پوزیشن خطے سمیت عالمی سطح پر بہت اہم اور مضبوط ہو جائے گی۔

پاکستان میں بڑے پیمانے پر غیر ملکی سرمایہ کاری ہوگی، اور جب پاکستان کے بین الاقوامی برادری سے تعلقات اچھے ہونگے، تو مسئلہ کشمیر ہو یا بھارت کی جانب سے عسکری یا آبی جارحیت یا دیگر مسائل، پاکستان بین الاقوامی فورم پر، عالمی پلیٹ فارم پر ان مسائل کو اٹھا کر بھارت کو باآسانی بے نقاب کرسکے گا، کیونکہ پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والے ممالک کے معاشی مفادات پاکستان سے وابستہ ہونگے، تو پھر بھارت کو تو وہ ممالک سپورٹ نہیں کرینگے، انہیں وجوہات کی بناء پر بھارت پریشانی اور بوکھلاہٹ کا شکار ہے، اسی عالم میں وہ کبھی چین جاتا ہے، کبھی متحدہ عرب امارات جاتا، اور کوشش کرتا ہے کہ خطے کے ممالک کے تعلقات پاکستان سے خراب کئے جائیں، کسی بھی طرح سے یہ منصوبہ کھٹائی میں پڑ جائے، لیکن چین اس منصوبے کو کبھی بھی سبوتاژ نہیں ہونے دیگا، لہٰذا بھارت کو چاہئے کہ پاکستان دشمنی پالیسیوں کو ترک کرتے ہوئے اپنے آپ کو اس منصوبے ایڈجسٹ (Adjust) کرے، شامل ہوجائے، اسی میں اسکی بھلائی ہے۔ یہاں میں یہ بات واضح کر دوں کہ پاکستان کی ہمیشہ سے کوششیں رہی ہیں کہ پاک بھارت تعلقات اچھے ہوں، لیکن بھارت نے کبھی بھی پاکستانی کوششوں اور نیک خواہشات کا مثبت جواب نہیں دیا۔

اسلام ٹائمز: پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ، جس میں ایران سمیت خطے کے دیگر ممالک کی بھی شمولیت کا امکان ہے، عالمی سرمایہ دارانہ نظام یا اسوقت امریکی سربراہی میں عالمی معاشی قوتوں کی اجارہ داری چیلنج کرسکتا ہے۔؟
سید عمار یاسر زیدی:
امریکی اجارہ داری کو تو چین پہلے ہی چیلنج کرچکا ہے، چین امریکا کی تقریباً 85 فیصد مارکیٹ پر گرفت رکھتا ہے، وہاں چین اپنی مصنوعات پھیلا چکا ہے، چین معاشی حوالے سے بہت ترقی کرچکا ہے، معاشی طور پر بہت آگے جا چکا ہے، اب امریکا کی معاشی اجارہ داری ختم ہوچکی ہے۔ اس خطے میں ایک اقتصادی راہداری بن رہی ہے، جو چین سے نکل کر پاکستان آئے گی، اس منصوبے سے پاکستان اور چین ہی نہیں بلکہ سب کو فائدہ ہوگا، کسی کا نقصان نہیں ہوگا۔ بہت ساری امریکی کمپنیاں چین میں کام کر رہی ہیں، انہیں بھی اس راہداری منصوبے سے فائدہ ہوگا، بات دراصل یہ ہے کہ امریکا اپنے آپ کو چوہدری سمجھتا ہے، اور اب اس کی چودھراہٹ کو خطرہ ہے۔
خبر کا کوڈ : 485574
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش