0
Wednesday 9 Nov 2016 19:19

یکساں سول کوڈ کے نفاذ کی سازشیں مسلمانوں کو کمزور کرنے کیلئے انجام دی جا رہی ہیں، مولانا راشد حسین

یکساں سول کوڈ کے نفاذ کی سازشیں مسلمانوں کو کمزور کرنے کیلئے انجام دی جا رہی ہیں، مولانا راشد حسین
مولانا راشد حسین کا تعلق بھارتی ریاست آندھرا پردیش کے ضلع مچھلی پٹنی سے ہے، وہ مچھلی پٹنی کے مرکزی امام جمعہ و الجماعت ہیں، ساؤتھ علماء کونسل آف انڈیا سے سالہا سال سے وابستہ ہیں، وہ اتحاد اسلامی کے حوالے سے فعال کردار ادا کئے ہوئے ہیں، المہدی ویلفیئر ایجوکیشنل سوسائٹی کے سربراہ بھی ہیں، جو 2009ء سے مچھلی پٹنی کا فعال ادارہ ہے۔ اسلام ٹائمز کے نمائندے نے مولانا راشد حسین سے بھارتی مسلمانوں کی حالت زار اور عالم اسلام کی موجودہ صورتحال پر ایک خصوصی انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کرام کی خدمت میں پیش ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: اولاً ہم جاننا چاہیں گے کہ ممبئی انڈیا میں خوجہ جماعت کیجانب سے جو پابندی شیعہ علماء کرام پر لگا دی گئی ہے، اسکو آپ کس زاویہ نگاہ سے دیھتے ہیں۔؟
مولانا راشد حسین:
یہ پابندی سراسر اسلامی تعلیمات کے منافی ہے، کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ دین مبین اسلام کے مبلغین پر پابندی عائد کرے، ہم خوجہ جماعت ممبئی کی اس کارروائی کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ ان مقتدر علماء کرام پر عائد کی گئی پابندی زود تر ہٹائی جائے، یہ علماء کرام کی انکساری ہے کہ انہوں نے اس جماعت کے خلاف کوئی بیان نہیں دیا، ایسی پابندی کے نتیجے میں انہوں نے اپنی ہی ساخت کو کمزور کر دیا ہے۔

اسلام ٹائمز: بھارت میں یکساں سول کوڈ کے نفاذ کی بھاجپا کی سازشوں اور کوششوں کو آپ کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
مولانا راشد حسین:
مسلمانوں کے پاس قرآن آئین کے بطور موجود ہے اور ہمارے اپنے اسلامی احکامات و فرامین موجود ہیں، ہمیں اسلامی احکامات کی پاسداری کرنے کا حکم دیا گیا ہے، ہمیں شریعت محمدی (ص) پر عمل کرنے کا حکم دیا گیا ہے، بھاجپا یا آر ایس ایس ہمارے لئے حجت نہیں ہیں، یکساں سول کوڈ کے نفاذ کی سازشیں مسلمانوں کو کمزور کرنے کے لئے انجام دی جا رہی ہیں، مسلمانوں کو ایسی سازشوں اور ایسے عناصر کی کارستانیوں کی کھلے عام مخالفت کرنی چاہیے، تاکہ ایسے فتنوں سے نجات مل سکے، ہمیں ثابت کرنا ہوگا کہ یہ ملک جتنا ہندوؤں کا ہے، اتنا ہی مسلمانوں کا ہے۔ ہماری شریعت بدلنے والی نہیں ہے، اس میں ایسے عناصر کے ہاتھوں ترمیم کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

اسلام ٹائمز: اتحاد اسلامی اور آپسی ہم آہنگی کے حوالے سے یہاں بھارت بھر میں مسلمانوں کا کیا لائحہ عمل ہونا چاہیے۔؟
مولانا راشد حسین:
بھارتی مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر اپنے مشترکہ مسائل کو حل کرنے کے لئے جمع ہونا چاہیے، ملی یکجہتی اور آپسی اخوت بھارتی مسلمانوں کے لئے اشد ضروری ہے اور یہ تب ممکن ہوگا جب ایک رہنما مسلمانوں کو میسر ہو جائے، ایک رہبر اور ایک قائد ہی ہمیں موجودہ درپیش مسائل سے چھٹکارا دلا سکتا ہے، مختلف جماعتوں اور مختلف نام نہاد لیڈروں کے ہوتے ہوئے اختلاف اور انتشار تو لازمی ہے، ہمیں اپنے مشترکہ ہدف کے لئے ایک ہونا ہی پڑے گا۔ ہمیں کسی ایک نظام اور کسی ایک مملکت کو پانے لئے مشعل راہ قرار دینا ہوگا، جو سالہا سال سال سے کامیابی اور کامرانی کے منازل جمہوری اسلامی ایران کی شکل میں طے کر رہی ہے، ہمیں اس روش کو پانے لئے نمونہ تسلیم کرنا ہوگا، اس حکومت کے نہ صرف ایران میں بلکہ پورے برصغیر میں مثبت اثرات ہمیں دیکھنے کو مل رہے ہیں، اس حکومت کو یہ سب ایک صالح قیادت کے نتیجے میں میسر ہوا، اسی طرح بھارت میں مسلمانوں کے پاس ایک قیادت چاہیے، وہ کسی اور عنوان سے ہو ضروری ہے۔

اسلام ٹائمز: حال ہی بھارتی شہر لکھنؤ میں MI6 کے ایجنٹوں نے ایک مدرسے کا افتتاح کیا، اس سے بھارتی مسلمانوں کو کیا عندیہ ملتا ہے۔؟
مولانا راشد حسین:
دیکھئے MI6 کا نیٹ ورک بھارت میں بہت پہلے داخل ہوچکا ہے، ممبئی شہر میں یہ بہت پہلے سے فعال ہے اور اب لکھنؤ میں انہوں نے آشکارانہ طور اپنی سرگرمیاں انجام دینا شروع کیں ہیں۔ یہ مسلمانوں کے درمیان منافرت اور تضاد پھیلانے پر معمور ہیں اور اسلام ناب محمدی (ص) کے حقیقی مبلغین کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ رہبر کبیر امام خمینی ؒ نے اس زمانہ میں ایسے عناصر کو عالمی سطح پر بے نقاب کیا تھا اور اب رہبر معظم سید علی خامنہ ای دنیائے اسلام کو اس فتنے سے آگاہ کر رہے ہیں۔

اسلام ٹائمز: مسلمانوں کیلئے ایسے عناصر سے چھٹکارا اور نجات کیسے ممکن ہے۔؟
مولانا راشد حسین:
ہمارے علماء کرام کو دین اسلام کی صحیح تبلیغ و ترویج کرنی چاہیے، من گھڑت داستانوں سے عوام کو بہکانا و بہلانا نہیں چاہیے، کیا حرج ہے کہ ہمارے علماء کرام کتاب سامنے رکھکر ذکر مصائب اور دیگر احکامات شرعی بیان کریں، ہمارے ہندوستان و پاکستان کے علماء اگرچہ اس روش کو معیوب مانتے ہیں، لیکن ہم اس کام کو انجام دے رہے ہیں اور فخریہ طور انجام دیتے ہیں، ہمیں ممبروں پر لوگوں کی مرضی کا خیال نہیں بلکہ اہل بیت اطہار اور تعلیمات اسلامی کا پاس و لحاظ رکھنا چاہیے۔ جب تک ہم اس روش کو اپنانے کی جرات نہیں کریں گے، ایسے مسائل ہوتے رہیں گے، جعلی ذاکرین و علماء اپنے مفادات کی خاطر لوگوں کو دھوکہ دیتے رہیں گے۔

اسلام ٹائمز: شدت پسند عناصر جیسے داعش کی جنایت کاریوں کے بارے میں آپ کیا کہنا چاہیں گے۔؟
مولانا راشد حسین:
داعش، بوکو حرام جیسی جتنی بھی شدت پسند تنظیمیں ہیں، انکا مکروہ چہرہ اب دنیا کے سامنے عیاں ہوگیا ہے، حتٰی کہ جن لوگوں نے انکو ترتیب دیا تھا، انہیں پروان چڑھایا تھا، انکی جنایت کاری میں جو معاونین تھے، وہ بھی اب ان سے پریشان و عاجز آچکے ہیں، یہ آفت اب ان سے بھی کنٹرول نہیں ہو پا رہی، امریکہ بھی اب اپنا سر پیٹ رہا ہے، اب ثابت ہوگیا ہے کہ انکا اسلام سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے، یہ کوشش اسلامی بیداری کی لہر کو روکنے کے لئے تھی، جس میں دشمن ناکام ہوگیا ہے، آئندہ بھی مسلمانوں کو ایسی سازشوں اور ایسے پروپیگنڈے اور ایسے عناصر آگاہ رہنا چاہیے۔

اسلام ٹائمز: یمن پر آل سعود کی جارحیت کے بارے میں کیا کہنا چاہیں گے اور یمن جنگ کے نتیجے میں آل سعود جو منفی پروپیگنڈا عالم اسلام میں پھیلا رہے ہیں اور یمن کی جنگ کو اسلام کی جنگ قرار دے رہے ہیں۔؟
مولانا راشد حسین:
یہ پہلی بار نہیں ہے کہ جب آل سعود نے مسلمانوں کے خون سے اپنے ہاتھ رنگین کئے ہیں، ہمیشہ انہوں نے اپنے کالے کرتوتوں کو اسلام کا نام دیا ہے، یمن میں مظلوموں کا خون بہایا جا رہا ہے، اس کا نام بھی اسلام رکھا جا رہا ہے اور اگر یمن کے مجاہدین آل سعود پر جوابی حملہ کرتے ہیں تو اس کو اسلام پر حملہ قرار دیا جاتا ہے، یہ دراصل اپنے اقتدار کے بقاء کی جنگ لڑ رہے ہیں، اگرچہ ان کی روش اور انکے اقتدار کا اسلام میں کوئی جواز نہیں ہے، یہ سراسر اسلام دشمنی پر اتر آئے ہیں، ان کی خراب کاریاں اب دنیا کے سامنے مخفی نہیں رہی، جنت البقیع میں اہل بیت رسول (ص) کے مزارات پر انہوں نے جو جنایت کاری اور درندگی روا رکھی، اسکو مسلمین عالم کیسے فراموش کرسکتے ہیں، انکی کون سی روش اور کون سا طریقہ کار اسلام سے مطابقت رکھتا ہے، کس اسلام کے یہ دعوے دار ہیں، جتنا انہوں نے اسلام کی شبیہ مسخ کی ہے، دشمن نے اتنا اسلام کو نقصان نہیں پہنچایا ہے۔
اسلام ٹائمز: کیسے عالم اسلام انکے ایسے منفی پروپیگنڈے سے نجات پا سکتا ہے۔؟
مولانا راشد حسین:
رہبر معظم کی پیروی مسلمانان جہاں کے تمام مسائل کا حل فراہم کرسکتی ہے، وہ مسلمانوں کے لئے آگاہ ترین رہبر و رہنما ہیں، وہ مسلمانوں کے لئے درد والا دل رکھتے ہیں، وہ ہمیشہ مسلمانوں کی فلاح و بہبود اور انکی ترقی و کامرانی اور پیروزی کے لئے فکرمند رہتے ہیں، رہبر معظم سید علی خامنہ ای ہمیں موجودہ یا آئندہ خطرات سے آگاہ کرسکتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 582177
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش