0
Sunday 11 Nov 2018 23:24

سید رضی العباس سمیت ملت تشیع کے تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کرایا جائے، سیدہ خدیجہ بانو نقوی

سید رضی العباس سمیت ملت تشیع کے تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کرایا جائے، سیدہ خدیجہ بانو نقوی
سیدہ خدیجہ بانو نقوی امامیہ آرگنائزیشن پاکستان راولپنڈی کی شعبہ خواتین کی مسئول ہیں۔ آپ عالمہ ہیں، ندیم آفتاب صاحب کی زوجہ ہیں۔ آئی او کے چیئرمین سید رضی العباس اور آئی ایس او کے سابق مرکزی صدر سید رضوان حیدر کاظمی کی گمشدگی پر ملت تشیع کے تمام حلقے اضطراب کی کفیت میں ہیں۔ اسلام ٹائمز نے لاپتہ افراد سے متعلق سید خدیجہ نقوی سے ایک انٹرویو کیا ہے، جس کا مقصد لاپتہ افراد سے متعلق آئی او کا موقف جاننا اور انکی آواز کو حکام بالا تک پہنچانا ہے۔ادارہ

اسلام ٹائمز: چیئرمین آئی او کے غائب ہونیکے بارے میں اب تک کیا اطلاعات ہیں۔؟
خواہر خدیجہ بانو نقوی:
ہمارے چیئرمین سید رضی العباس شمسی مورخہ 25 اکتوبر سے لاپتہ ہیں، جن کا تاحال کچھ علم نہیں۔ ہماری اپیل ہے کہ رضی العباس صاحب کو فوری بازیاب کرایا جائے، ہمیں نہیں معلوم کہ وہ کہاں ہیں اور کس حالت میں ہیں، ستر سال کے ایک بزرگ آدمی جو انتہائی متدین انسان ہیں، ان کا غائب کیا جانا سمجھ سے بالاتر ہے۔ ہمیشہ ملت تشیع کیلئے کام کیا اور ہر کوئی جانتا ہے کہ ملت تشیع نے آج تک کبھی کسی پر کنکر تک نہیں پھینکا، ہمیشہ اس ملک کی سالمیت کیلئے کام کیا ہے، ہم نے اس ملک کو بنانے کیلئے کام کیا ہے۔

اسلام ٹائمز: کیا یہ معلوم ہوسکا کہ وہ کہاں سے غائب ہوئے ہیں۔؟
خواہر خدیجہ بانو نقوی:
ہمیں اتنا پتہ ہے کہ وہ لاہور سے چلے تھے اور اسلام آباد تک پہنچے، اسکے بعد انکا کوئی پتہ نہیں۔ پچیس اکتوبر سے وہ غائب ہیں، وہ کس حال میں ہیں، انہیں کس نے غائب کیا ہے اور کیوں کیا ہے، اس بارے کچھ معلوم نہیں۔

اسلام ٹائمز: کیا مقدمہ درج کروایا گیا ہے۔؟
خواہر خدیجہ بانو نقوی:
میرے خیال میں ابھی تک ایف آئی آر تو نہیں کاٹی گئی، البتہ لاہور میں سید رضی کے اہل خانہ کی جانب سے درخواست جمع کرا دی گئی ہے، اب باضابطہ مقدمہ درج ہوا ہے یا نہیں اس بارے علم نہیں۔

اسلام ٹائمز: وزیراعظم یا اعلیٰ حکام  کے نام کوئی مطالبہ پیش کرنا چاہیں۔؟
خواہر خدیجہ بانو نقوی:
ہم نے گذشتہ روز احتجاج بھی کیا اور یہی پیغام دیا ہے کہ ہم پرامن لوگ ہیں، پاکستان کی تعمیر میں ہمارا بھی حصہ ہے، اس ملک کی خاطر ہم نے شہداء دیئے ہیں۔ ہمارے اوپر ظلم روا نہ رکھا جائے، ان مظالم کے سلسلے کو روکا جائے، آئی ایس او کے رضوان کاظمی صاحب کو غائب کر دیا گیا ہے، اسی طرح اور بھی شیعہ جوان غائب ہیں۔ میں ملتمس ہوں چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار سے، میں وزیراعظم عمران خان سے درخواست کرتی ہوں کہ اس صورتحال پر نوٹس لیں۔ اس سلسلے کو روکا جائے۔ مہذب معاشرے میں یہ چیزیں قابل قبول نہیں ہوتیں۔ یہ کہاں کا اصول ہے کہ جنازے بھی ہم اٹھائیں اور جوان بھی ہمارے ہی اٹھائے جائیں۔

اسلام ٹائمز: کیا کوئی ایسی سرگرمی یا کوئی اداروں کیطرف سے الزام سامنے آیا ہو۔؟
خواہر خدیجہ بانو نقوی:
میں سمجھتی ہوں کہ اگر کوئی الزام ہے بھی تو اسے عدالت میں ثابت کیا جائے۔ ہم کہتے ہیں کہ آپ ہمارے غائب کئے جانے والے جوانوں اور سید رضی کو عدالتوں میں لائیں، ان پر جو بھی چیز ہے، اسے عدالت میں ثابت کریں، یہ کونسا اصول ہے کہ جس کو مرضی چاہیں اٹھا لیں اور بعد میں سال ڈیڑھ سال بعد رہا کر دیں۔ ریاستیں ظلم سے نہیں چلا کرتیں۔ اسی لئے میرے مولا علی علیہ السلام نے کہا تھا کہ حکومت کفر سے چل سکتی ہے لیکن ظلم سے نہیں۔

اسلام ٹائمز: ویسے اب امامیہ آرگنائزیشن کی پالیسی کیا ہے۔ کیا اقدامات کرنے جا رہے ہیں۔؟
خواہر خدیجہ بانو نقوی:
ہم نے پرامن احتجاج کے ذریعے اپنا پیغام ریاست اور حکومت تک پہنچا دیا ہے، اگر ہمارے اسیروں کو نہیں چھوڑا گیا تو پھر دھرنا بھی دیں گے اور ملک بھر میں احتجاج بھی کریں۔ یہ ہمارا حق ہے جسے کوئی نہیں روک سکتا۔ اگلے مرحلے میں سب شیعہ جماعتیں اس پر ایک پیج پر آجائیں گی، ظلم کی ایک حد ہوتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 760616
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش