Monday 8 Aug 2022 18:46
اسلام ٹائمز۔ شیعہ جبری گمشدہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کیوں کیا، شہر کراچی میں نو محرم الحرام کے مرکزی جلوس میں دوران نماز ظہرین تقریر کرنے والے نوجوان کو سیکیورٹی اہلکار گرفتار کرنے پہنچ گئے، عزاداروں کے احتجاج کے باعث فورتھ شیڈول میں ڈالنے کی دھمکی دیتے ہوئے چلے گئے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان میں شیعہ جبری گمشدہ افراد کی بازیابی کیلئے آواز بلند کرنا جرم بن گیا، پاکستان کے معاشی حب کراچی میں نو محرم الحرام کے مرکزی جلوس میں حسب روایت ایم اے جناح روڈ پر امام بارگاہ علی رضاؑ کے سامنے عزاداران امام حسینؑ کیلئے باجماعت نماز ظہرین کا اہتمام کیا گیا، نماز ظہرین کے دوران حسب سابق تقریر کی جانی تھی، جسے روکنے کیلئے بلاجواز بڑی تعداد میں سیکیورٹی اہلکار نماز جماعت کی جگہ پر لگے نماز کے کیمپ پر پہنچ گئے، تاہم منتظمین کی جانب سے سیکیورٹی اہلکاروں کے بلاجواز دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے تقریر کرائی گئی۔
دوران تقریر مقرر نے جہاں مملکت خداداد پاکستان کے داخلی و عالم اسلام سے مربوط مسائل پر روشنی ڈالی، وہیں وطن عزیز پاکستان میں محب وطن شیعہ جبری گمشدہ افراد کی عدم بازیابی کی مذمت کرتے ہوئے لاپتہ شیعہ افراد کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا، جس پر کیمپ میں موجود سیکیورٹی اہلکاروں نے تقریر کرنے والے نوجوان کو بلاجواز گرفتار کرنے کی کوشش کی، جس کیخلاف باجماعت نماز ظہرین میں شریک عزاداروں نے شدید احتجاج کیا، عزاداران امام حسینؑ کے احتجاج کے باعث سیکیورٹی اہلکار منتظمین کو فورتھ شیڈول میں ڈالنے کی دھمکی دیتے ہوئے کیمپ سے چلے گئے۔ ذرائع کے مطابق سیکیورٹی اہلکاروں کا کہنا تھا کہ ہمارے منع کرنے کے باوجود نماز ظہرین کے دوران تقریر میں شیعہ لاپتا افراد کی بازیابی کا مطالبہ کیوں کیا۔
سیکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے جلوس عزا میں مداخلت کے خلاف عزاداروں نے علماء کرام کی سربراہی مین احتجاجی دھرنا دیا، اس دوران مولانا احمد اقبال رضوی اور مولانا حیدر عباس عابدی نے سیکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے جلوس عزا میں مداخلت اور نماز ظہرین کے دوران تقریر کرنے سے روکنے کے خلاف شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔ ذرائع کے مطابق احتجاج کے دوران علماء کرام کی جانب سے شیعہ رہنماؤں کے ذریعے اعلیٰ سیکیورٹی حکام تک سخت پیغام پہنچایا گیا، جس پر سیکیورٹی حکام نے اہلکاروں کی جانب سے جلوس عزا میں مداخلت پر معذرت کی۔ بعد ازاں احتجاج ختم ہونے کے نو محرم الحرام کا مرکزی جلوس اپنے روایتی راستوں سے ہوتا ہوا اپنی منزل حسینیہ ایرانیان کھارادر کی جانب گامزن ہوگیا۔
دوران تقریر مقرر نے جہاں مملکت خداداد پاکستان کے داخلی و عالم اسلام سے مربوط مسائل پر روشنی ڈالی، وہیں وطن عزیز پاکستان میں محب وطن شیعہ جبری گمشدہ افراد کی عدم بازیابی کی مذمت کرتے ہوئے لاپتہ شیعہ افراد کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا، جس پر کیمپ میں موجود سیکیورٹی اہلکاروں نے تقریر کرنے والے نوجوان کو بلاجواز گرفتار کرنے کی کوشش کی، جس کیخلاف باجماعت نماز ظہرین میں شریک عزاداروں نے شدید احتجاج کیا، عزاداران امام حسینؑ کے احتجاج کے باعث سیکیورٹی اہلکار منتظمین کو فورتھ شیڈول میں ڈالنے کی دھمکی دیتے ہوئے کیمپ سے چلے گئے۔ ذرائع کے مطابق سیکیورٹی اہلکاروں کا کہنا تھا کہ ہمارے منع کرنے کے باوجود نماز ظہرین کے دوران تقریر میں شیعہ لاپتا افراد کی بازیابی کا مطالبہ کیوں کیا۔
سیکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے جلوس عزا میں مداخلت کے خلاف عزاداروں نے علماء کرام کی سربراہی مین احتجاجی دھرنا دیا، اس دوران مولانا احمد اقبال رضوی اور مولانا حیدر عباس عابدی نے سیکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے جلوس عزا میں مداخلت اور نماز ظہرین کے دوران تقریر کرنے سے روکنے کے خلاف شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔ ذرائع کے مطابق احتجاج کے دوران علماء کرام کی جانب سے شیعہ رہنماؤں کے ذریعے اعلیٰ سیکیورٹی حکام تک سخت پیغام پہنچایا گیا، جس پر سیکیورٹی حکام نے اہلکاروں کی جانب سے جلوس عزا میں مداخلت پر معذرت کی۔ بعد ازاں احتجاج ختم ہونے کے نو محرم الحرام کا مرکزی جلوس اپنے روایتی راستوں سے ہوتا ہوا اپنی منزل حسینیہ ایرانیان کھارادر کی جانب گامزن ہوگیا۔
خبر کا کوڈ : 1008175
منتخب
25 Mar 2023
25 Mar 2023
25 Mar 2023
24 Mar 2023
24 Mar 2023
24 Mar 2023
24 Mar 2023
24 Mar 2023
23 Mar 2023
23 Mar 2023