0
Monday 29 Apr 2024 17:25

فلسطین کے حق میں جاری امریکی طلباء کی احتجاجی تحریک کو ریاست ٹیکساس کے سب سے بڑے اخبار کی حمایت حاصل

فلسطین کے حق میں جاری امریکی طلباء کی احتجاجی تحریک کو ریاست ٹیکساس کے سب سے بڑے اخبار کی حمایت حاصل
اسلام ٹائمز۔ امریکی ریاست ٹیکساس کے سب سے بڑے اخبار ٹیکساس ہیوسٹن کرانیکل نے ایک احتجاجی مارچ کے دوران فلسطین کی حمایت میں احتجاج کرنے والے امریکی طلباء کے خلاف تشدد آمیز موقف اختیار کرنے پر ریاست ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

امریکی ہفتہ وار اخبار نیوز ویک کے مطابق ٹیکساس ہیوسٹن کرانیکل نے آسٹن کی یونیورسٹی آف ٹیکساس میں فلسطینیوں کے حامی طلبہ احتجاجی مظاہرین کے خلاف تشدد آمیز موقف اپنانے اور کریک ڈاؤن کا حکم دینے پر گریگ ایبٹ کو اپنے اداریئے میں سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

گریگ ایبٹ کے خلاف اپنے تنقیدی اداریئے کے ایک حصے میں ریاست ٹیکساس کے سب سے بڑے اخبار کا لکھنا ہے کہ ان مظاہروں کے انتہائی پرامن ہونے کے باوجود بھی گریگ ایبٹ جیسے موقع پرست لوگ انہیں اپنی "اشتعال انگیز زبان و موقف" کے ذریعے "کچھ اور" بیان کرنے کی کوشش میں ہیں۔ ہیوسٹن کرانیکل نے گریگ ایبٹ کے خلاف طنز کرتے ہوئے لکھا کہ جب تک کہ گریگ ایبٹ کے حکم پر ٹیکساس پولیس اپنی لاٹھیوں کی مدد سے ان مظاہروں پر پل نہ پڑی اور اس نے طلباء کو ہتھکڑیاں نہ لگائیں؛ ان مظاہروں میں تشدد کے کوئی آثار نہ تھے!!

رپورٹ کے مطابق ٹیکساس کی یونیورسٹی آف آسٹن میں جنگ غزہ کے خلاف طلباء کے احتجاج اور مظاہروں کے بعد نیو یارک شہر کی کولمبیا یونیورسٹی سمیت دیگر کئی ایک معروف یونیورسٹیوں میں بھی ہزاروں طلباء نے احتجاجی اجتماعات منعقد کرتے ہوئے امریکی حکومت خصوصا یونیورسٹیوں کی جانب سے غاصب صیہونی رژیم کی اندھی حمایت بند کئے جانے کا مطالبہ کیا تھا تاہم ریاست ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ کے حکم پر اسپیشل پولیس فورس کے درجنوں اہلکاروں نے ان طلبہ اجتماعات پر حملہ کر دیا اور احتجاجی مارچ کو زبردستی روک ڈالا۔

ایک ایسی کارروائی کہ جس میں مذکورہ ایک یونیورسٹی کے 30 سے ​​زائد طلباء کو گرفتار بھی کیا گیا تھا۔

ان مظاہروں کے ناقدین کا دعوی ہے کہ طلبہ مظاہرین کے اقدامات سے یونیورسٹیوں میں "یہود دشمنی" کو فروغ ملتا ہے جبکہ طلبہ تحریک کے مظاہرین نے ان منگھڑت دعووں کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اعلان کر رکھا ہے کہ ان کا یہ اقدام "غزہ میں جنگبندی" اور "عام فلسطینی شہریوں کے وحشیانہ قتل عام کے خاتمے" کے مطالبے پر مبنی ہے۔

طلباء کے احتجاج کے خلاف گریگ ایبٹ کا تنقیدی موقف ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب امریکی طلباء کی جانب سے فلسطینی عوام کی حمایت کی علامت کے طور پر یہ طلبہ مظاہرے نہ صرف اعلی پائے کی امریکی یونیورسٹیوں کہ جن میں اعلی امریکی اشرافیہ و اسٹوڈنٹ کریم مصروف تعلیم ہے، میں انجام پا رہے ہیں بلکہ یورپی ممالک و کینیڈا کی یونیورسٹیوں تک بھی پھیل چکے ہیں کہ جو ان ملکوں کی پولیس و اسپیشل فورسز کی جانب سے وسیع کریک ڈاؤن کے باوجود اس وقت بھی زور و شور کے ساتھ جاری ہیں۔
خبر کا کوڈ : 1131951
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش