0
Saturday 24 Oct 2009 10:23

پاک ایران سرحد پر مشترکہ نگرانی کا نظام قائم کرنے پر اتفاق،ایرانی وزیر داخلہ کی رحمن ملک سے ملاقات

جنداللہ کا سربراہ افغانستان میں نہیں:افغان وزارت خارجہ
پاک ایران سرحد پر مشترکہ نگرانی کا نظام قائم کرنے پر اتفاق،ایرانی وزیر داخلہ کی رحمن ملک سے ملاقات
اسلام آباد:پاکستان اور ایران نے سرحدی علاقوں میں مشترکہ نگرانی کے نظام کو فوری طور پر قائم کرنے سمیت بارڈر سکیورٹی فورسز کی تعداد میں اضافے،دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے معلومات کے تبادلے اور ورکنگ گروپ کو موثر بنانے پر اتفاق کیا ہے جبکہ ایرانی وزیر داخلہ نے عبدالمالک ریگی سمیت بعض مشتبہ افراد کی فہرست اپنے پاکستانی ہم منصب رحمن ملک کے حوالے کی،ایرانی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ریگی کو پناہ دینا دونوں ملکوں کے مفاد میں نہیں ہے،پاکستانی وزیر داخلہ نے اپنے ایرانی ہم منصب کو بتایا کہ 18 مطلوب افراد کو ایران کے حوالے کیا جا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شواہد ملنے پر مزید کارروائی ہو سکتی ہے۔تفصیلات کے مطابق پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے ایرانی وزیر داخلہ مصطفی نجار نے جمعہ کو ایرانی وفد کے ہمراہ وزارت داخلہ میں وزیر داخلہ رحمان ملک سمیت سکیورٹی حکام سے ملاقات کی،جس میں ایران میں پاسداران انقلاب پر ہونے والے خودکش حملوں اور پاک ایران سرحدی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا کہ ایرانی ہم منصب کے ساتھ ہونے والی ملاقات انتہائی مثبت رہی اور مختلف امور کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ملاقات میں انہوں نے ایرانی وزیر داخلہ پر یہ بات واضح کر دی ہے کہ ایران میں ہونے والے دہشتگردی کے واقعے میں ملوث جنداللہ گروپ کا سربراہ عبدالمالک ریگی پاکستان میں
نہیں ہے بلکہ افغانستان میں موجود ہے جبکہ دیگر مطلوب افراد میں سے دو مبینہ افراد اس وقت پاکستانی سکیورٹی اداروں کی تحویل میں ہیں،تاہم ان کی شناخت کی تصدیق کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ دہشتگردی کے واقعے کے حوالے سے تمام شواہد اور معلومات پر ہر صورت تعاون کریگا،تاہم انہوں نے وضاحت کی کہ ایران میں ہونے والے پاسداران انقلاب پر خودکش حملے کے حوالے سے حکومت پاکستان کے پاس کوئی اطلاع نہیں تھی۔
جنداللہ کا سربراہ افغانستان میں نہیں:افغان وزارت خارجہ
کابل:افغانستان نے جندالله کے سربراہ عبدالمالک ریگی کی افغانستان میں موجودگی کے پاکستانی دعوؤں کو مسترد کر دیا ہے۔افغان وزارت خارجہ کے ترجمان احمد ظاہر فقیری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی وزیر داخلہ رحمن ملک کی جانب سے عبدالمالک ریگی کی افغانستان میں موجودگی کا دعوی بے بنیاد ہے۔ہم ایرانی حکام کے اس نقطہ نظر سے اتفاق کرتے ہیں کہ جندالله کا سربراہ پاکستان میں ہے۔ترجمان نے کہا کہ دہشت گردی کے اہم مراکز افغانستان کی سر زمین سے باہر ہیں۔
ایرانی وزیر داخلہ نے ملزموں کی فہرست دیدی،پاکستان نے ریگی کے بھائی سمیت 18 حوالے کر دیئے
اسلام آباد:وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے اپنے ایرانی ہم منصب مصطفی محمد نجار کو یقین دہانی کرائی ہے کہ جنداللہ کا سربراہ عبدالمالک ریگی پاکستان میں موجود نہیں بلکہ افغانستان میں ہے۔ ایرانی وزیر داخلہ مصطفی نجار نے
وزارت داخلہ میں پاکستانی وزیر داخلہ رحمن ملک سے ملاقات کی جس میں سیستان و بلوچستان خودکش حملے کے ذمہ دار عناصر کے خلاف کارروائی پر تبادلہ خیال کیا گیا ایرانی وزیر داخلہ نے وہ رپورٹس پیش کیں جن کے مطابق حملے کیلئے پاکستانی سرزمین استعمال ہونے کے خدشات ظاہر کئے گئے تھے تاہم وزیر داخلہ رحمن ملک نے کہا کہ جنداللہ کا سربراہ پاکستان میں موجود نہیں۔ ایرانی وزیر داخلہ کو پاکستان آمد پر وزارت داخلہ میں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ ایرانی وزیر داخلہ نے جنداللہ کے سربراہ عبدالمالک ریگی اور بعض افراد کی حوالگی کے حوالے سے فہرست پاکستانی ہم منصب کو دی۔ رحمان ملک نے کہا کہ جنداللہ کے سربراہ عبدالمالک ریگی پاکستان میں موجود نہیں۔ پاکستانی حکومت کسی صورت ایران میں ہونے والے خودکش حملے میں ملوث نہیں۔ غیر ریاستی عناصر ملوث پائے گئے تو ایران کی مدد کریں گے اور مشتبہ افراد ایران کے حوالے کرنے کے علاوہ پاکستان میں کارروائی کریں گے۔رحمن ملک نے یہ بھی بتایا کہ دو مطلوب افراد حراست میں ہیں۔ ایرانی وزیر داخلہ مصطفی نجار نے کہا کہ سیستان و بلوچستان میں حالیہ خودکش حملے کا ماسٹر مائینڈ عبدالمالک ریگی پاکستان میں روپوش ہے۔ حکومت اسے پکڑ کر ہمارے حوالے کرے۔ جس پر رحمان ملک نے کہا کہ وہ افغانستان میں روپوش ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے اپنے ہم منصب سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران کو مطلوب دو افراد ہماری سکیورٹی فورسز کی تحویل میں
ہیں لیکن ان کی شناخت نہیں ہوئی۔ ایرانی حکام آج اس حوالے سے جنداللہ اور دیگر معاملات میں ہمارے ساتھ شواہد کا تبادلہ کرینگے۔ ہم ایران کے پیش کردہ شواہد کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ملاقات میں پاک ایران مشترکہ بارڈر ورکنگ گروپ مزید فعال کرنے اور سرحد کے دونوں جانب سکیورٹی بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران نے بارڈر سکیورٹی فورسز میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔ سرحدی علاقوں میں مشترکہ نگرانی کا نظام فوری طور پر قائم کیا جائیگا۔دونوں ممالک اس سلسلے میں تعاون بڑھائیں گے۔ دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ ایران کو مطلوب جند اللہ کے سربراہ عبدالمالک ریگی کے بھائی سمیت 18 مشتبہ افراد کو ایران کے حوالے سے کر دیا گیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق ترجمان عبدالباسط نے بتایا کہ ایران کے حوالے کئے گئے تمام افراد کا تعلق جنداللہ سے ہے۔ ان لوگوں کو گزشتہ ہفتے کے دوران ایران کے حوالے کیا گیا۔ ایک سوال پر ترجمان نے کہا کہ ایران پاکستان کا اتحادی ملک ہے اور دہشت گردی کیخلاف ایران کیساتھ بھرپور تعاون کیا جائیگا۔
  اسلامی جمہوری ایران کے وزیر داخلہ پاکستان کے دورے پر
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر داخلہ مصطفی محمد نجار ایک سیاسی و سکیورٹی وفد کے ہمراہ دہشت گردی کے خلاف جنگ اور عبدالمالک ریگی کے دہشت گرد گروہ جنداللہ کے افراد کی حوالگی کے سلسلے میں اسلام آباد کے تعاون کا جائزہ لینے کے لیے پاکستان کے دورے پر گئے ہیں۔اطلاعات کے
مطابق ایرانی وزیر داخلہ نے  پاکستان روانہ ہونے سے قبل نامہ نگاروں سے بات چیت میں صوبہ سیستان و بلوجستان میں دہشت گرد گروہ جنداللہ کے حالیہ دہشت گردانہ حملے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے پاکستانی ہم منصب کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو میں ان دہشت گرد افراد کی فوری حوالگی پر مبنی ایرانی حکومت اور قوم کے مطالبے کو پیش کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے ثبوت اور دستاویزات موجود ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ ریگی کا دہشت گرد گروہ ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان میں شیعہ و سنی کے درمیان اختلاف ڈالنے کے لیے جدید وسائل اور آلات استعمال کر رہا ہے۔ ایرانی وزیر داخلہ اپنے دورہ پاکستان کے دوران پاکستانی وزیر داخلہ کے علاوہ پاکستان کے صدر اور دیگر اعلی حکام سے ملاقات کریں۔
 ہمہ گیر تعاون پر تاکید
اسلامی جمہوریہ ایران اور پاکستان کے وزراء داخلہ نے دونوں ملکوں کےدرمیان ہمہ گیر سیکورٹی تعاون کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ارنا کی رپورٹ کےمطابق ایران کے وزیر داخلہ مصطفی محمد نجار اور پاکستان کے وزیر داخلہ رحمان ملک نے اسلام آباد میں دونوں ملکوں کے درمیان باہمی سیکورٹی تعاون کو لازمی قرار دیتے ہوئے دہشتگردوں سے نمٹنے کی ضرورت پر تاکید کی۔ایران کے وزیر داخلہ نے اس ملاقات میں تہران اسلام آباد تعلقات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومت ایران کو حکومت پاکستان سے یہ توقع ہے کہ وہ پاکستان سے عبدالمالک ریگی کی رفت و آمد کے سلسلے
میں ناقابل انکار ثبوتوں اور دستاویزات کے پیش نظر اسے جلد از جلد گرفتار کرے اور اس کے ساتھیوں سمیت اسے واپس کرے۔پاکستان کے وزیر داخلہ نے بھی اس ملاقات میں صوبہ سیستان و بلوچستان کے ضلع سرباز میں حالیہ دہشتگردانہ کاروائي پر اظہار افسوس کرتے ہوئے تہران کے ساتھ ہمہ گیر سیکورٹی تعاون پر آمادگي کا اعلان کیا اور کہا کہ اسلام آباد کی پالیسی دہشتگردی اور انتہا پسندی کا سختی سے مقابلہ کرنا ہے۔قابل ذکر ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر داخلہ مصطفی محمد نجار جمعہ کو ایک اعلی سطحی وفد کے ہمراہ پاکستان کے دورے پر روانہ ہوئے وہ اپنے دورہ پاکستان میں  پاکستان کے صدر آصف زرداری اور اس ملک کے سیکورٹی حکام سے ملاقات کر کے دہشتگردی بالخصوص ریگی دہشتگرد گروہ کے بارے میں بات چیت کریں گے۔ 
وزیر داخلہ رحمان ملک اور ایرانی ہم منصب میں ملاقات
اسلام آباد:وزیر داخلہ رحمان ملک اور ان کے ایرانی ہم منصب محمد مصطفٰی نجار کے درمیان ملاقات ہو رہی ہے،جس میں دونوں ملکوں میں دہشت گردی کیخلاف تعاون سمیت مختلف امور پر زیر غور ہیں۔ دونوں وزراء داخلہ میں گذشتہ روز بھی مذاکرات ہوئے تھے،جو وقت کی کمی کی وجہ سے مکمل نہیں ہوئے تھے۔ آج ہونے والے مذاکرات میں جنداللہ کے مزید ارکان کی گرفتاری اور حوالگی سمیت دونوں ملکوں میں تعاون بڑھانے پر بات چیت کی جا رہی ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ مصطفٰی نجار وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے بھی ملاقات کریں گے۔







خبر کا کوڈ : 13694
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش