0
Monday 19 Oct 2009 11:34

ایران کے سرحدی صوبہ سیستان و بلوچستان میں شیعہ سنی وحدت کانفرنس میں خودکش دھماکہ،سپاہ پاسداران کے نائب کمانڈر سمیت 41 افراد شہید

ایران کے سرحدی صوبہ سیستان و بلوچستان میں شیعہ سنی وحدت کانفرنس میں خودکش دھماکہ،سپاہ پاسداران کے نائب کمانڈر سمیت 41 افراد شہید
تہران:ایران کے سرحدی صوبہ سیستان و بلوچستان میں شیعہ سنی قبائلی عمائدین پر مشتمل وحدت کانفرنس کے دوران خودکش دھماکے کے نتیجہ میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی زمینی فورس کے نائب کمانڈر برگیڈیئر جنرل نور علی شوشتری، سیستان و بلوچستان کے کمانڈر رجب علی محمدزادے،6 اعلٰی کمانڈروں اور قبائلی سرداروں سمیت 41 افراد شہید اور 28 زخمی ہو گئے۔  عسکریت پسند باغی تنظیم جنداللہ نے حملہ کی ذمہ داری قبول کر لی۔ اتوار کو ایرانی وزارت داخلہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی سرحد کے قریب واقع شہر سرباز میں شیعہ سنی قبائلی سرداروں اور عوام پر مشتمل وحدت کانفرنس ہو رہی تھی ۔جس میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی زمینی فورس کے نائب کمانڈر نور علی شوشتری،سیستان و بلوچستان کے کمانڈر رجب علی محمد زادے سمیت دوسرے کئ اہم کمانڈر بطور مہمان خصوصی شریک تھے کہ کانفرنس شروع ہونے سے قبل ایک خودکش حملہ آور نے داخلی راستے کے ذریعے شرکاء کے اندر گھس کر خود کو دھماکہ سے اڑا دیا جس کے نتیجہ میں انقلابی گارڈ کے ڈپٹی کمانڈر جنرل نور علی شوشتری،صوبائی سربراہ کمانڈر رجب علی محمد زادے سمیت 6اعلیٰ کمانڈر، کئی اہم قبائلی سردار اور عام لوگ جاں بحق ہو گئے۔ یہ حملہ مقامی وقت کے مطابق صبح آٹھ بجے کیا گیا۔خودکش حملہ کے فوراً بعد ایرانی میڈیا نے الزام لگایا کہ اس میں امریکہ اور برطانیہ ملوث ہے ایرانی پارلیمنٹ کے سپیکر علی لاریجانی نے پارلیمان سے خظاب کے دوران کہا کہ حملے کا مقصد پشین کے علاقہ میں امن وامان کا مسئلہ پیدا کرنا ہے۔ دریں اثناء بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق باغی تنظیم جنداللہ کے رہنما عبدالمالک ریگی نے خودکش حملہ کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے خودکش حملے کی تحقیقات کا حکم دیدیا۔
ادھر ایرانی حکام نے کہا ہے کہ  شدت پسند تنظیم جند اللہ کا سربراہ پاکستانی صوبے بلوچستان میں روپوش ہے جہاں سے وہ سرحد پار کر کے ایرانی علاقے میں دہشتگردی کی کارروائیاں کرتا ہے،پاکستانی سکیورٹی ایجنسیوں کو بارڈر سکیورٹی بہتر بنانے کیلئے متعدد بار اجلاسوں کے انعقاد کی درخواست کی مگر دوسری جانب سے کوئی شیڈول نہیں دیا گیا۔ 
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان میں ایرانی سفیر ماشاء اللہ شاکری نے کہا کہ جنداللہ کے سربراہ کو بلوچستان کے کسی علاقے میں محفوظ پناہ گاہ حاصل ہے اور اس حوالے سے ایرانی حکومت کے پاس شواہد موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مختلف اوقات میں ایران نے پاکستانی سکیورٹی ایجنسیوں سے درخواست کی کہ بارڈر سیکورٹی بہتر بنانے کیلئے اجلاسوں کا انعقاد کیا جائے اور سرحد پار دہشت گردی کے تدارک کیلئے لائحہ عمل طے کیا جائے۔لیکن ان اجلاس کے انعقاد کیلئے پاکستان کی طرف سے ہمیں کوئی شیڈول نہیں دیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی سکیورٹی اداروں کی ٹیم جلد پاکستان کادورہ کرے گی اور پاکستانی حکام سے بارڈر سیکورٹی بہتر بنانے کے حوالے سے بات چیت کرے گی۔ دہشتگردی ایران کیلئے کسی صورت قابل برداشت نہیں ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ کچھ عرصہ قبل پشاور سے اغواء ہونے والے ایران کے کمرشل اتاشی کو تاحال بازیاب نہیں کروایا جاسکا۔ 
دوسری جانب پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان عبد الباسط نے ایرانی سفیر کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں جند اللہ کے سربراہ کی بلوچستان میں موجودگی کے حوالے سے کوئی اطلاع نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ایران کے صوبے سیستان و بلوچستان میں ہونے والے خودکش حملے کی پر زور مذمت کرتا ہے اس حملے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر ہمیں افسوس ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور پاکستان ایک دوسرے کے ساتھ مکمل تعاون کر رہے ہیں اور یہ تعاون نہ صرف دو طرفہ بلکہ پاکستان، ایران اور افغانستان کے درمیان بھی ہے۔ ایران اور پوری دنیا کو علم ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف ہے مالاکنڈ،سوات،وزیرستان اور دیگر علاقوں میں جاری آپریشن سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ پاکستان میں دہشتگردوں کے لئے کوئی گنجائش نہیں۔ اور وہ دہشتگردوں کیلئے کوئی نرم گوشہ نہیں رکھتا، ہم دہشتگردوں کو ختم کر کے ہی دم لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران نے ہر مشکل وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان گہرے تعلقات قائم ہیں ہم ایک دوسرے کے مفادات کو سمجھتے ہیں یقیناً کچھ ایسی طاقتیں ہیں جو ہمارے باہمی تعلقات کو خراب کرنا چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے حوالے سے بھی دونوں ملکوں کے درمیان تعاون جاری ہے۔ اگر سرحدی علاقوں میں ایسا کوئی مسئلہ ہے تو وہ بھی حل ہو رہا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان میکنزم موجود ہے جس کے تحت ہم ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔
دریں اثناء ایران نے الزام لگایا ہے کہ اس حملے میں امریکہ ملوث ہے دوسری طرف امریکی انتظامیہ نے ایران میں پاسداران انقلاب پر خودکش حملہ میں امریکہ کے ملوث ہونے کے الزامات مسترد کر دیئے۔ اتوار کو محکمہ خارجہ کے ترجمان آئن کیل نے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ پاسداران انقلاب پر خودکش حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔
 ایران نے خودکش حملے پر پاکستان سے شدید احتجاج کیا ہے ۔ایرانی ٹی وی کے مطابق سیستان و بلوچستان میں خودکش حملے کے بعد ایرانی وزارت خارجہ نے پاکستانی سفارت خانے کے ناظم الامور ساجد اقبال کو طلب کر کے احتجاجی مراسلہ ان کے حوالے کیا گیا۔ ایرانی حکام کے مطابق ان کے پاس اس بات کے ثبوت ہیں کہ خودکش حملے ذمہ دار پاکستان سے ایران میں داخل ہوئے تھے تاہم ایرانی وزارت خارجہ کے مطابق پاکستانی حکام نے سرحد کو محفوظ بنانے کی یقین دہانی کروائی ہے۔ 
ایران کے صدر احمدی نژاد نے سیستان و بلوچستان میں پاسداران انقلاب پر خودکش حملے کے سلسلے میں پاکستان پر تنقید کی ہے۔ایک ایرانی خبررساں ادارے''فارس'' کے مطابق ایرانی صدر نے کہا کہ انہیں علم ہے کہ پاکستان میں بعض ایجنٹوں نے خودکش حملے کے اصل ملزمان سے تعاون کیا اور ایران ان ملزمان کو حوالے کرنے کا مطالبہ کرنے میں حق بجانب ہے۔ ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستانی حکومت دہشت گردی کے اس واقعہ میں ملوث افراد کو بلا تاخیر گرفتار کرے۔
 دریں اثناء ایرانی وزیر داخلہ مصطفٰی نجار نے پاکستانی ہم منصب رحمان ملک کو ٹیلی فون کیا اور خودکش حملے میں ملوث افراد کو حوالے کرنے کا مطالبہ کیا۔ اور کہا کہ پاکستان عبدالمالک ریگی کا سراغ لگانے میں تعاون کرے جبکہ پاکستانی وزیر داخلہ نے کہا کہ عبدالمالک پاکستان میں نہیں ہے۔ دریں اثناء ایرانی سپاہ  پاسداران انقلاب کی زمینی فورسز کے کمانڈر جنرل محمد پاکپور نے خبردار کیا ہے کہ وہ حملہ آوروں کے بزدلانہ حملے کا سخت جواب دیں گے۔  محمد پاکپور کا کہنا ہے کہ پاسداران انقلاب  اسلامی کے سپاہی خودکش حملہ کرنے والے گروپ کے خلاف شدید ردعمل کا مظاہرہ کریں گے اور اس طرح کاری ضرب لگا دیں گے کہ یہ گروپ ایران میں دوبارہ ایسی کارروائی کرنے کا متحمل نہیں رہے گا۔ 
صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے ایران میں پاسداران انقلاب اسلامی پر خودکش حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ صدر آصف علی زرداری نے اپنے بیان میں واقعہ کو وحشیانہ اور غیر انسانی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بزدل دشمنوں کا کام ہوتا ہے۔ صدر نے کہا کہ پاکستان عسکریت پسندی اور انتہا پسند عناصر کے خلاف ایران کے ساتھ دو طرفہ اور علاقائی سطح پر تعاون جاری رکھے گا۔
ادھر وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے بھی واقعہ کو وحشیانہ اور بزدلانہ قرار دیتے ہوئے ایرانی حکومت اور عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا انہوں نے کہا کہ دونوں برادر ملک دہشت گردی اور انتہا پسندی کو جڑ سے اکھاڑنے کے لئے دو طرفہ تعاون جاری رکھیں گے۔ 
خبر کا کوڈ : 13434
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش