0
Tuesday 10 Apr 2012 18:37

امریکہ کے دشمن نہیں، صرف امریکی پالیسیوں سے اختلاف ہے، مولانا فضل الرحمان

امریکہ کے دشمن نہیں، صرف امریکی پالیسیوں سے اختلاف ہے، مولانا فضل الرحمان
اسلام ٹائمز۔ مولانا فضل الرحمان سے پاکستان میں تعینات امریکی سفیر کمیرون منٹر کی ملاقات، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے نیٹو سپلائی کی بحالی کی حمایت کے لیے امریکی درخواست مسترد کر دی۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ اور امریکہ کے سفیر کیمرون منٹر کی مولانا فضل الرحمان کے گھر پر ملاقات ہوئی جو کہ پچاس منٹ تک جاری رہی۔ ملاقات میں امریکی سفیر کیمرون منٹر نے مولانا فضل الرحمان سے نیٹو سپلائی کی بحالی کی حمایت کی درخواست کی جسے مولانا فضل الرحمان نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم امریکہ کے دشمن نہیں ہیں ہمیں صرف امریکہ پالیسیوں سے اختلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ خراب حالات کی ذمہ داری کی وجہ امریکہ کا رویہ ہے، لہذا نیٹو سپلائی کی بحالی سے متعلق امریکی پارلیمنٹ کے فیصلوں کا انتظار کرے۔ امریکی سفیر اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان ملاقات میں افغانستان میں امن وامان کی صورتحال پر بھی بات چیت کی گئی۔ 

بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ قیام امن کی طرف بڑھنے والے ہر قدم کی حمایت اور جنگ کی طرف جانے والے ہر قدم کی مخالفت کرینگے۔ نیٹو سپلائی بارے پارلیمان کی کمیٹی میں بحث ہو رہی ہے اور ہم پارلیمان کے فیصلے کے منتظر ہیں۔ امریکی سفیر نے بتایا کہ سپلائی بارے کوئی تحریری معاہدہ نہیں، مل کر کام کرنے کی خواہش ضرور ہے۔ ہم دنیا سے بہتر تعلقات چاہتے ہیں، تاہم اس کے کچھ اصول ہونے چاہیں۔ پاکستان نے سلالہ حملے کے بعد قومی فیصلہ کیا اور امریکہ کی خواہش ہے کہ پارلیمنٹ کے ذریعے اس کی بحالی ہو۔ 

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ نیٹو سپلائی بند کرنے کا فیصلہ عوامی تھا لیکن بحالی پر اختلافات ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ اسلحہ امن کی نہیں جنگ کی ضرورت ہے اور سپلائی کی بحالی سے اسلحہ جائے گا جو جنگ کے لیے ہو گا اور ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی سے دشمنی کے حق میں نہیں پاکستان دنیا میں دوست بنانا چاہتا ہے دشمن نہیں، لیکن اس کے لئے ایک پالیسی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس اسلامی ملک کا آئین کہتا ہے کہ کوئی بھی قانون قرآن و سنت کے خلاف نہیں بنے گا اور ہم کسی ایسے قانون کی حمایت نہیں کر سکتے جو اسلامی اصولوں کیخلاف ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں خطے میں امن کے لیے آگے بڑھنا ہے۔ جنگ کے لیے نہیں اور ہم امریکہ سے تعلقات برابری کی سطح پر چاہتے ہیں، تعلقات ضرور بحال ہونے چاہیں لیکن امریکہ کو بھی پاکستان کی سالمیت اور خود مختاری کا احترام کرنا ہو گا، امریکہ طالبان سے صلح چاہتا ہے تو پھر اسلحہ کی سپلائی کس لیے ہے۔

دیگر ذرائع کے مطابق جے يو آئي ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ وہ امن کي ہر بات کا خير مقدم اور جنگ کي مزاحمت کريں گے، امريکي سفير کے ساتھ ملاقات کا کوئي خاص ايجنڈا نہيں تھا، انہيں بتايا ہے کہ دنيا کے ساتھ دوستي چاہتے ہيں ليکن وہ اصولوں کے مطابق ہوني چاہيے، پارليمنٹ کو يرغمال بنا کر فيصلے نہيں کئے جا سکتے، اسلام آباد ميں امريکي سفير کيمرون منٹر سے ملاقات کے بعد ميڈيا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے بتايا کہ ان کي امريکي سفير کے ساتھ ملاقات ميں مختلف امور پر بات ہوئي، امريکا کو بتايا ہے کہ عالمي تعلقات متعين اصولوں کے مطابق ہونے چاہئيں اور ہميں خطے ميں امن کي طرف بڑھنا چاہيے، انہوں نے کہا کہ افغان حکومت اور امريکا طالبان کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہيں، مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ڈرون حملوں سے پاکستان ميں امريکا کے خلاف جذبات اور انتہا پسندي بڑھ رہي ہے،افغان مسئلے کے حل ميں پاکستان کا کردار ہونا چاہيے، ان کا کہنا تھا کہ اپوزيشن جماعتوں ميں رابطے کي کمي ہے۔

علاوہ ازیں امریکی سفیر اور مولانا فضل الرحمٰن کی ملاقات کے حوالے سے امریکی سفارتخانے نے بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ملاقات میں اس بات پر رضامندی ظاہر کی گئی ہے کہ امریکہ اور پاکستان کے مابین دو طرفہ تعلقات میں بہتری لانے کے لیے دونوں ممالک کو تعاون کرنا ہے۔ امریکی سفیر کی جانب سے ملاقات میں کہا گیا کہ امریکا پارلیمانی سفارشات پر بات چیت کرنے کو تیار ہے۔ امریکا پارلیمانی عمل کا احترام کرتا ہے اور پاک امریکہ تعلقات کے حوالے سے پارلیمنٹ کی متفقہ سفارشات کا منتظر ہے۔ امریکی سفارتخانے کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ کیمرون منٹر اور مولانا فضل الرحمٰن کی ملاقات دوستانہ ماحول میں ہوئی۔ ملاقات میں دونوں نے خطے میں امن و استحکام کی اہمیت پر بات کی اور اس بات پر باہمی رضامندی ظاہر کی گئی کہ پاکستان اور امریکہ کو مل کر خطے میں امن قائم کرنا ہے۔
خبر کا کوڈ : 152171
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش