0
Thursday 12 Apr 2012 22:37

اسلام آباد،گلگت بلتستان میں بدامنی اور کرفیو کیخلاف خواتین اور بچوں کی کفن پوش احتجاجی ریلی

اسلام آباد،گلگت بلتستان میں بدامنی اور کرفیو کیخلاف خواتین اور بچوں کی کفن پوش احتجاجی ریلی
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی جانب سے کراچی کوئٹہ، پارہ چنار اور چلاس میں ہونے والی ٹارگٹ کلنگ، گلگت بلتستان میں بدامنی اور مسلسل کرفیو کے نفاذ کے خلاف مرکزی امام بارگاہ اثنا عشری G.6/2 اسلام آباد سے خواتین اور بچوں کی ایک کفن پوش ریلی نکالی گئی، ریلی میں مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن،جامعہ ام کلثوم راولپنڈی، مدرسہ معارف اسلامیہ شکریال، مرکزی ماتمی دستہ اسلام آباد، انجمن فدایان حسینی بلتستانی اسلام آباد، انجمن دعائے زہرا اسلام آباد، مرکزی ماتمی دستہ غلامان بتول اسلام آباد، پاک حیدری اسکاؤٹس اسلام آباد، انجمن ذوالفقار حیدری اسلام آباد، انجمن وفائے عباس اسلام آباد، انجمن جانثاران اہلبیت ع، دعائے کمیل کمیٹی اسلام آباد، مرکزی اثنا عشری ٹرسٹ اسلام آباد، الصادق ٹرسٹ جی نائن اسلام آباد، باب الحوائج ٹرسٹ اسلام آباد، مرکزی ماتمی دستہ راولپنڈی، سمیت دیگر تنظیموں سے وابستہ خواتین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
 
شرکائے ریلی نے قومی پرچموں کے علاوہ سیاہ جھنڈے اور بڑے بڑے بینرز و پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر دہشتگردی کے خلاف نعرے درج تھے، اس دوران اسلام آباد کی فضائیں لبیک یاحسین ع، لبیک یا زہرا س، لبیک یا زینب س اور پاکستان بنایا تھا، پاکستان بچائیں گے، کی فلک شگاف صداؤں سے گونجتی رہیں، یہ عظیم الشان ریلی جب پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے پہنچی تو وہاں اس نے ایک احتجاجی جلسے کی شکل اختیار کر لی۔
 
شرکائے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ وطن عزیز کو دہشتگردوں کے حوالے کر دیا گیا ہے، ملت تشیع کو ایک سازش کے تحت دہشتگردی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، ہمیں بندگلی میں دھکیلا جا رہا ہے، آئے روز ملک کے کونے کونے سے ملت جعفریہ کے افراد کو لاشیں مل رہی ہیں، حب الوطن اور پاکستان بنانے والوں کو حب الوطنی کے جرم میں گولیوں سے چھلنی کیا جا رہا ہے، لیکن کہیں سے کوئی شنوائی نہیں ہو رہی، آزاد عدلیہ کو ایک عورت کا تھپڑ تو یاد رہا مگر سینکڑوں شیعہ افراد کا قتل عام دکھائی نہیں دیتا۔ 

انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے فروغ میں ملکی ادارے ملوث دکھائی دیتے ہیں، اگر ایسا نہ ہوتا تو دہشتگرد قانون کی گرفت سے نہ بچ پاتے، مگر افسوس کہ فرقہ پرست لوگوں اور قاتلوں کو گرفتار کرنے کے بجائے الٹا ملت تشیع کے جوانوں کو ناحق گرفتار کر کے بیلسنگ کی پالیسی پر عمل کیا جا رہا ہے۔ ہم یہ سمجھنے پر مجبور ہیں کہ اس وقت نہ تو سیاسی جماعتیں عوام کی نمائندگی کر رہی ہیں اور نہ ہی آزاد عدلیہ اپنا فریضہ انجام دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک اس وقت عجیب کیفیت سے گزر رہا ہے مگر سیاستدانوں کو اس کی کوئی فکر نہیں، گذشتہ نو روز سے گلگت بلتستان میں کرفیو نافذ ہے، عوام کو اشیاء خوردونوش کی قلت سمیت کئی مسائل کا سامنا ہے مگر حکومت کو پتہ تک نہیں۔ گلگت کو آگ و خون کے دہانے پر پہنچانے والے کوئی اور نہیں وزیر داخلہ رحمان ملک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پانچ کروڑ شیعہ افراد کو اسطرح گاجر مولی کی طرح مارا جا رہا ہے جیسے وہ انسان ہی نہ ہوں، کوئی ایسا دن نہیں جب کہیں نہ کہیں پر کوئی شیعہ قتل نہ ہوتا ہو۔
 
انہوں نے کہا کہ کوئٹہ کے حالات ایک عرصہ دراز سے خراب ہیں مگر نہ تو سانحہ اختر آباد میں ملوث افراد کو گرفتار کیا گیا اور نہ ہی سانحہ مستونگ میں ملوث دہشتگردوں کو پکڑا گیا، اگر ملت تشیع کو تحفظ فراہم نہ کیا گیا تو اس ملک میں خانہ جنگی شروع ہو جائے گی اور وہ مقصد جو امریکہ چاہتا ہے پورا ہو جائے گا، انہوں نے کہا کہ نوجوان اس وقت ہماری بات مان رہے ہیں مگر یہ سلسلہ چل نکلا تو انہیں سنبھالنا بہت مشکل ہو جائے گا، جوان ہم سے پوچھتے ہیں کہ آخر کب تک ہم لاشیں اٹھاتے رہیں گے۔ 

انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے ایک بار پھر اپیل کی کہ وہ ملت تشیع کی آواز بھی سن لیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ سانحہ کوہستان اور سانحہ چلاس پر عدالتی کمیشن بنایا جائے، جس کو سپریم کورٹ کا جسٹس ہیڈ کرے۔ ان واقعات میں جو بھی ملوث ہیں، انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ ہمارا فقط یہی مطالبہ کہ ملک میں حکومتی رٹ نظر آنی چاہیے، ادارے امن قائم کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے سیاسی جماعتوں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ ایک طرف شیعہ قوم کی نسل کشی کی جا رہی ہے تو دوسرے طرف سیاسی جماعتوں کے قائدین جو اپنے آپ کو عوامی نمائندے کہلاتے، خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ 

ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی مسؤل ام رباب زیدی، آئی ایس او کی مرکزی راہنما حکیمہ بتول، امامیہ آرگنائزیشن کی راہنما گل زہرا، اثنا عشری ٹرسٹ شعبہ خواتین کی چیئرمین قرۃ العین حیدر، انجمن جانثاران اہلبیت ع کی راہنما رخسانہ گوہر، معروف خواتین سکالرز ذکیہ نجفی، شازیہ اصغر اور عالیہ زینب نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ نام نہاد وزیر داخلہ کو فی الفور وزارت داخلہ سے برطرف کیا جائے، رحمان ملک کسی صورت اس عہدے پر کام کرنے کے اہل نہیں، جو شخص دہشتگردوں سے ساز باز کرلے، وہ ملک کا خدمت گار نہیں ہو سکتا۔ مقررین کا کہنا تھا کہ رحمان ملک ملک میں امن قائم نہیں کر سکتے اور دہشتگردوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹ نہیں سکتے تو چوڑیاں پہن لیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک جس بحران سے اس وقت دوچار ہے اس میں سب سے بڑا مسئلہ دہشتگردی کا ہے، اگر ملت تشیع کی ٹارگٹ کلنگ کے سلسلہ کو بند نہ کیا گیا تو ملکی سلامتی خطرے میں پڑ جائے گی۔
خبر کا کوڈ : 152766
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش