0
Thursday 12 Apr 2012 01:22

اپنا سیاسی روڈ میپ خود بنائیں گے، علامہ ناصر عباس جعفری

اپنا سیاسی روڈ میپ خود بنائیں گے، علامہ ناصر عباس جعفری
اسلام ٹائمز۔ بیرون ملک سمیت پاکستان کے دیگر شہروں کی طرح مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کراچی ڈویژن کے زیر اہتمام کراچی کی مصروف ترین شاہراہ ایم اے جناح روڈ نمائش چورنگی پر ملک بھر میں جاری شیعہ کشی بالخصوص سانحہ چلاس، کراچی اور کوئٹہ میں جاری شیعہ ٹارگٹ کلنگ اور چار دن سے شہر اقتدار میں جاری دھرنے کے شرکاء سے اظہار یکجہتی کے لئے تین گھنٹے تک علامتی احتجاجی دھرنا دیا گیا۔ دھرنے سے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری، مولانا مرزا یوسف حسین، مولانا صادق رضا تقوی، مولانا منور علی نقوی، علامہ آفتاب حیدر جعفری، مولانا علی انور، برادر سلمان حسینی اور دیگر نے خطاب کیا۔ جبکہ شہر کے جن معروف شعراء، منقبت خواں اور نوحہ خوانوں نے شہدا کے حضور نذرانہ عقیدت پیش کیا ان میں ظفر عباس ظفر، عبرت حیدر، شجاع رضوی، علی دیپ رضوی، مختار فتحپوری، ہاشم رضا اور دیگر شامل تھے۔

ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے اپنے ٹیلیفونک خطاب میں کہا کہ حکومت اور عدلیہ سمیت کسی بھی ادارے پر ہمیں اعتبار نہیں رہا۔ سانحہ کوہستان جیسے دل دہلا دینے والے سانحے پر حکومت اور ایک تھپڑ پر سوموٹو ایکشن لینے والی عدلیہ اور چیف جسٹس کی خاموشی کسی گہری سازش کا عندیہ دے رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آخر کیا چیز ہے جس نے ان دہشتگردوں کے خلاف کسی بھی عملی اقدام سے روکا ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی مخالفت کرنے والے اور قائداعظم کو کافراعظم کہنے والے آج دفاع پاکستان کونسل کے نام پر اکٹھا ہوئے ہیں۔ 

دراصل یہ دفاع پاکستان نہیں کر رہے بلکہ یہ اپنے مذموم مقاصد کے دفاع کے لئے اکٹھے ہوئے ہیں، جس کی واضح مثال پاکستان بھر میں بڑھتی ہوئی شیعوں کی ٹارگٹ کلنگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں فرقہ واریت پھیلانے والوں کا قلع قمع اس وقت تک ممکن نہیں جب تک ان کی جڑ امریکی سفارت خانے کو بند نہیں کر دیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم اور اے این پی اپنی صفوں میں موجود شیعہ دشمن عناصر کا فی الفور نوٹس لیں، کہیں ایسا نہ ہو کہ ملت کے جوانوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب ہمیں کسی بھی سیاسی جماعت پر اعتبار نہیں رہا۔ اب ہم اپنا سیاسی روڈ میپ خود بنائیں گے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مولانا مرزا یوسف حسین نے کہا کہ شیعہ قوم میں سخت بے چینی پائی جاتی ہے۔ کہیں وکلا کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے تو کہیں بسوں سے اتارنے کے بعد شناختی کارڈ دیکھ کر شیعیان علی کے خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے اور کسی کے بھی کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ چلاس والا راستہ چونکہ خطرناک ہو چکا ہے اس لئے کارگل والے راستے کو دوبارہ کھول دیا جائے۔ پی آئی اے نے کرایوں میں بے پناہ اضافہ کر دیا ہے، اس لئے دوسری ایئر لائنز کو بھی گلگت تک رسائی دے کر پی آئی اے کی اجارہ داری ختم کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ C-130 کی خصوصی پروازوں کے ذریعے راولپنڈی میں پھنسے ہوئے افراد کو گلگت اور بلتستان پہنچانے کا انتظام کیا جائے۔

مولانا صادق رضا تقوی نے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہودیوں کے ایجنٹ رحمان ملک کی کسی بھی بات پر اب ہمیں اعتبار نہیں رہا، کیونکہ اس نے ہمیشہ شیعہ دشمنی کا ثبوت دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت ملت جعفریہ کے صبر کا امتحان لے رہی ہے۔ ہمیں دیوار سے لگانے کی سازش کی جا رہی ہے، لیکن ہم امریکہ اور اور ایوان اقتدار میں بیٹھے ان کے حواریوں کو یہ بتا دینا چاہتے ہیں کہ اب ہم اپنے حقوق کی جنگ خود لڑیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب ملت جعفریہ کسی کو یہ اجازت نہیں دے گی کہ وہ شیعوں کے ووٹوں کی طاقت کے ذریعے ایوانوں میں پہنچے اور پھر ہم پر ہونے والے مظالم پر خاموش بیٹھا رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر مظالم کا سلسلہ بند نہ ہوا تو پاکستان بھر میں صرف حیدر حیدر کے نعرے گونجیں گے۔

علامہ آغا آفتاب حیدر جعفری نے کہا کہ آج صرف پاکستان نہیں بلکہ دنیا کے کئی ممالک پاکستان کے شیعوں سے اظہار یکجہتی کے لئے احتجاج کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم احتجاج کو مزید طول دے سکتے ہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ حکومت اور عدلیہ کو آخری موقع فراہم کیا جائے۔ ہمیں شہادتوں سے ڈرانے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں، شہادت تو ہماری میراث ہے جو ہم نے کربلا سے حاصل کی ہے، لیکن یاد رکھا جائے کہ ہمیں کربلا کے بعد کردار مختار بھی ادا کرنا آتا ہے۔

مولانا علی انور اور برادر سلمان حسینی نے بھی ان واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت اور عدلیہ ہمارے جان و مال کی حفاظت نہیں کر سکتی تو ہمیں بتا دے، جذبہ شہادت سے سرشار ہمارے کربلائی جوان اپنے دفاع کا انتظام خود کریں گے۔ اس موقع پر دھرنے میں شریک ہزاروں مظاہرین میں شدید غم و غصہ دیکھا گیا اور لگ رہا تھا کہ ان کے فلک شگاف نعروں سے باطل کے ایوانوں میں لرزہ طاری ہو رہا ہے۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر بس اب بہت ہو چکا، شیعہ کلنگ بند کرو، امریکہ اور اسرائیل شیعوں کی ٹارگٹ کلنگ کے اصل ذمہ دار، بانیان پاکستان کی اولادوں کا قتل آخر کب تک؟، دہشت گردی بند کرو، رحمان ملک شیطان ملک ہے اور ظالم حکومت اور عدلیہ پر خدا کی لعنت جیسے نعرے درج تھے۔ 

حضرت علی اصغر کی تاسی میں دھرنے میں معصوم شیر خوار بچے بھی شریک تھے جو مظلوم کی حمایت کا اعلان کر رہے تھے۔ دھرنے کے شرکا نے امریکی و اسرائیلی پرچم بھی نذر آتش کئے اور وہ امریکی سفیر کیمرون منٹر کی فوری ملک بدری کا مطالبہ کر رہے تھے۔ دھرنے کے اختتام کا اعلان کرتے ہوئے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے جمعہ کو یوم عزا منانے کا اعلان کیا۔ جس کے بعد شرکاء نے عزاداری کی اور پرامن طور پر منتشر ہو گئے۔
خبر کا کوڈ : 152415
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

متعلقہ خبر
ہماری پیشکش