0
Monday 21 May 2012 22:43

مقبوضہ کشمیر میں بچوں کی اموات نسل کُشی کے مترادف ہے، حریت کانفرنس

مقبوضہ کشمیر میں بچوں کی اموات نسل کُشی کے مترادف ہے، حریت کانفرنس
اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے جی بی پنت اسپتال میں نوزائیدہ بچوں کی مسلسل اموات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ عمر عبداﷲ میں ضمیر نام کی کوئی چیز موجود ہو تو انہیں بچوں کی اموات کی اخلاقی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اپنے عہدے سے فوری طور پر مستعفی ہوجانا چاہیے، حریت کانفرنس نے اس سنگین معاملے کو کشمیریوں کی نسل کُشی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ اسپتال میں ادویات، ضروری ساز و سامان اور حفظانِ صحت کے دیگر لوازمات کی عدم دستیابی ہی بچوں کی اموات کی وجہ بنتی رہی ہے اور یہ معاملہ براہِ راست طور برسرِاقتدار لوگوں کی ناقص حکمرانی تک پہنچ جاتا ہے۔

 اسلام ٹائمز کیلئے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ریاستی سرکار ”اندھیر نگری چوپٹ راج“ کی ہُوبہو تصویر پیش کرتی ہے اور حکمرانوں میں احساسِ ذمہ داری اور احساسِ جوابدہی نام کی کوئی چیز موجود نہیں، ریاست جموں و کشمیر میں جہاں آوارہ کتوں کی حفاظت کیلئے پوری انتظامی مشینری کو متحرک کیا گیا ہے، وہاں انسان کے بچوں کی معصوم زندگیوں کا کوئی پُرسانِ حال نہیں ہے اور ان کے تحفظ کے حوالے سے مجرمانہ غفلت شعاری برتی جاتی رہی ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کشمیری انتظامیہ براہِ راست بھارت کی ہوم منسٹری کے کنٹرول میں ہے اور یہاں کے حکمران محض پیادوں کا کام کر رہے ہیں۔
 
بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت کشمیر کو ایک کالونی کی طرح سمجھتا ہے اور وہ یہاں کے لوگوں کو ہر ممکن طریقے سے تنگ اور پریشان کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے، جی بی پنت اسپتال میں ادویات اور ضروری سازوسامان کی کمی بھارت کی اِسی پالیسی کا ایک حصہ ہے، بھارتی فورسز اور اس کی پُشت پناہی والی ریاستی پالیسی جہاں کشمیر کے نوجوانوں کو ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے سے موت کے گھاٹ اُتارتی ہیں، وہاں ہمارے نوزائید معصوموں کی ایک منصوبہ بندی سے نسل کُشی کی جارہی ہے، بیان میں کہا گیا کہ کسی مہذب ملک میں اس طرح کا سنگین واقع پیش آجاتا تو حکمران بغیر کسی تاخیر کے مستعفی ہوگئے ہوتے، لیکن عمر عبداﷲ اور اس کے وزراء میں اس طرح کی اخلاقی جرات موجود نہیں کہ وہ اس معاملے کی ذمہ داری قبول کرکے اپنی کرسیوں سے الگ ہوجاتے۔
 
حریت کانفرنس نے بھار حکمرانوں اور عمرعبداﷲ کی حکومت کو خبردار کیا کہ معصوم بچوں کے اس بے رحمانہ قتلِ عام کو اب مزید برداشت نہیں کیا جائے گا اور اس گھمبیر صورتحال پر قابو نہ پایا گیا تو لوگ منظم ہوکر اس کے خلاف سڑکوں پر آئیں گے۔
خبر کا کوڈ : 163990
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش