0
Saturday 23 Jun 2012 22:42

دریا خان میں مذہبی تصادم کے کیس میں متعدد شیعہ سنی رہنما گرفتار

دریا خان میں مذہبی تصادم کے کیس میں متعدد شیعہ سنی رہنما گرفتار
اسلام ٹائمز۔ پنجاب کے ضلع بھکر کے علاقے دریا خان میں 10 جون کو مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام ریلی نکالی گئی جس کے بعد کالعدم سپاہ صحابہ کے کارکن مشتعل ہو گئے اور انہوں نے بھی ریلی نکالی اور زبردستی بازار میں دکانیں بند کرانا شروع کر دی تھیں جس پر مقامی تاجروں اور کالعدم سپاہ صحابہ کے کارکن میں تصادم ہو گیا جس میں کالعدم سپاہ صحابہ کے کارکنوں نے تاجروں کے ساتھ تصادم میں اہل تشیع کے خلاف نعرے بازی شروع کر دی تھی جس پر تصادم زور پکڑ گیا تھا۔

اس تصادم میں شدید پتھراؤ کیا گیا جس سے املاک کو نقصان پہنچا اور 10 افراد شدید زخمی ہو گئے تھے۔ اس پر پولیس تھانہ سٹی دریا خان نے کالعدم سپاہ صحابہ کے مولانا عبدالغفور حقانی اور مجلس وحدت مسلمین کے سفیر عباس شہانی سمیت 42 نامزد اور 180 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا تھا۔ تصادم کے بعد سنی ایکشن کمیٹی کی جانب سے 11 جون کو مکمل شٹر ڈاؤن کا اعلان کیا گیا اور 11 جون کو دونوں مذہبی گروپوں کے درمیان دکانیں بند کرنے پر پھر تنازع ہو گیا تھا جس نے پھر تصادم کی شکل اختیار کر لی تھی اور دونوں طرف سے ایک بار پھر ایک دوسرے پر پتھراؤ کیا اور ڈنڈوں، بوتلوں کا آزادنہ استعمال کیا گیا تھا

اس تصادم کے دوران شرپسند عناصر کی جانب سے املاک کو بھی نقصان پہنچایا گیا جس پر پولیس تھانہ سٹی نے دونوں طرف کے افراد کے خلاف ایف آئی درج کر کے سیل کر دی تھی اب جبکہ ایف آئی ری اوپن ہونے پر اس میں شامل افراد جن میں کالعدم سپاہ صحابہ کے مولانا عبدالغفور حقانی، عبداللہ، عبیداللہ، محمد الیاس، غلام محمد، عمران، قاری حسین احمد، عامر، کاشف، رشید، محمد افضال، محمد عارف، منا خان، محبوب کے علاوہ مجلس وحدت مسلمین کے سید ثاقب رضا عابدی، سید آصف رضا عابدی، سفیر حسین شہانی، عمران حسین، نیاز حسین بھٹہ، خضر خان، گوہر علی شاہ، علی رضا، ملازم حسین، شجر عباس، مرید عباس، کاشف عباس، مختیار حسین، حماد حسین، مرید عباس یزدانی، نذر حسین، ذاکر، فیصل عباس اور علی شاہ کے علاوہ 180 نامعلوم افراد کے خلاف زیردفعہ 148/149،341/427۔324/298، اور 16 ایم پی او کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 173625
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش