0
Thursday 2 Aug 2012 02:14

حالیہ دنوں پاکستان اور امریکہ کے تعلقات بہتر نہیں ہیں، الطاف حسین

حالیہ دنوں پاکستان اور امریکہ کے تعلقات بہتر نہیں ہیں، الطاف حسین
اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ ان کی جانب سے گول میز کانفرنس کی تجویز ملک کو درپیش خطرات کے پیش نظر تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کے مابین اتفاق رائے اور تمام قومی مسائل کے حل کیلئے تھی کیونکہ اس وقت سب سے بڑا مسئلہ پاکستان کی سلامتی اور استحکام ہے اور میری نظرمیں پاکستان آج بھی خطرات میں گھرا ہوا ہے۔ انہوں نے یہ بات ایم کیو ایم انٹرنیشنل سیکریٹریٹ لندن میں ایک اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر سندھ کے وزیر صنعت رؤف صدیقی، انٹرنیشنل سیکریٹریٹ کے انچارج مصطفےٰ عزیز آبادی، جوائنٹ انچارجز محمد اشفاق، قاسم علی رضا اور سیکریٹریٹ کے دیگر ارکان بھی موجود تھے۔ الطاف حسین نے کہا کہ میں نے گزشتہ دنوں پاکستان کو لاحق اندرونی و بیرونی خطرات کے بارے میں اپنے جن خدشات کا اظہار کیا تھا ان سے حکومت اور اپوزیشن کے سیاسی رہنما، دانشور، تجزیہ نگار اور اینکرپرسنز اختلاف کرسکتے ہیں لیکن میرے ان خدشات کو یکسر مسترد کرنے کے بجائے ان پر غور اور تحقیق کی جاسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات ان دنوں بہتر نہیں ہیں، دونوں ملکوں کے مابین باہمی اعتماد کا فقدان بہت بڑھ گیا ہے، دونوں ایک دوسرے کو اس کا الزام دے رہے ہیں۔ انہوں نے اس سلسلے میں آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹنٹ جنرل ظہیر الاسلام کے دورہ امریکہ کی کامیابی کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور دعا کی کہ دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہتری آئے کیونکہ اسی میں دونوں ملکوں کی بھلائی ہے۔ الطاف حسین نے کہا کہ موجودہ نازک حالات کی روشنی میں ہمیں جذبات کے بجائے عقل اور ہوشمندی سے کام لینا چاہیے اور یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ ہم نہ سپر پاور ہیں، نہ ایٹمی طاقت کی بنیاد پر کسی کو خوفزدہ کرسکتے ہیں کیونکہ روس سے زیادہ ایٹمی ہتھیار کسی کے پاس نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نے ہمیشہ ڈرون حملوں کی مخالفت کی ہے، بعض جماعتوں نے ڈرن حملوں کے خلاف دھرنے دیے لیکن اس کے باوجود ڈرون حملے نہ رک سکے۔

ملک کی مجموعی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ ملک کے داخلی حالات انتہائی افسوسناک اور مایوس کن ہیں، لوڈشیڈنگ، بیروزگاری، مہنگائی، دہشت گردی، فرقہ وارانہ کشیدگی عروج پر ہے، جمہوری نظام کے بارے میں غیر یقینی کی فضاء قائم کی جارہی ہے، عدلیہ اور حکومت کے درمیان محاذ آرائی کی موجودہ فضاء پر ملک اور بیرون ملک ہمارا مذاق اڑ رہا ہے اور اب سینئر قانون داں بھی عدلیہ کے بارے میں کھل کر اپنے تحفظات کا اظہارکر رہے ہیں۔ لہٰذا حکومت اور عدلیہ کو اس پر سوچنا ہوگا کہ اداروں کے درمیان محاذ آرائی اور تصادم سے کسی اور کا نہیں ملک کا نقصان ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو اپنی ترجیحات بنانی ہوں گی۔ لوڈشیڈنگ، بیروزگاری، مہنگائی اور دہشت گردی پر قابو پانا ہوگا۔ انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں، علمائے کرام، وکلاء، دانشوروں، تجزیہ نگاروں اور اینکرپرنسز کو دعوت دیتے ہوئے کہا کہ اگر آپ واقعی ملک کی بھلائی چاہتے ہیں تو آئیں مل کر بیٹھیں، اتفاق رائے اور ہم آہنگی قائم کریں اور سیاسی مخالفت اور پسند ناپسند کے بجائے حقیقت پسندانہ طرز فکر اپنائیں۔ میں پاکستان کو محفوظ اور خوشحال دیکھنا چاہتا ہوں۔

الطاف حسین نے پاکستان خصوصاً کراچی میں بھتہ مافیا کی جانب سے تاجروں، دکانداروں اور عام شہریوں سے بھتہ کی وصولی، اغوا برائے تاوان کی وارداتوں، دستی بموں سے حملوں اور فائرنگ کے واقعات پر ایک بار پھر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس صورتحال کی وجہ سے تاجر، دکاندار بہت پریشان ہیں، کاروبار تباہ ہو رہا ہے اور شہر سے سرمایہ منتقل ہورہا ہے۔ اگر وفاقی و صوبائی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مل کر اس صورتحال پر قابو نہ پایا اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائی نہ کی تو میں قوم کو اس حوالے سے حقائق سے آگاہ کرنے پر مجبور ہوں گا۔ انہوں نے کہا کہ بچہ بچہ جانتا ہے کہ بغیر سپورٹ کے بھتہ خوری، پرچی، اغوا برائے تاوان کی وارداتیں نہیں ہوسکتیں۔ انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ رمضان المبارک میں پاکستان پر اپنا رحم و کرم نازل فرمائے اور عوام کی مشکلات کو دور فرمائے۔
خبر کا کوڈ : 184196
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش