0
Monday 3 Sep 2012 00:09

کوئٹہ میں شیعہ ٹارگٹ کلنگ جاری

کوئٹہ میں شیعہ ٹارگٹ کلنگ جاری

کوئٹہ شہر کو کافی عرصے سے دہشتگردوں کے رحم و کرم پر چھوڈ دیا گیا ہے۔ جنہیں نہ کوئی روکنے والا ہے اور نہ ہی شہریوں کا کوئی محافظ ہے۔ گزشتہ روز بھی دہشتگردوں نے ہزار گنجی کے علاقے میں فائرنگ کرکے 7 افراد کو موت کی نیند سلا دیا اور بغیر کوئی روک ٹوک چلتے بنے۔ پہلا واقعہ صبح سوا 8 بجے کے قریب پیش آیا۔ شہید کئے جانے والے 5 افراد ہزار گنجی کے علاقے میں منڈی سے سبزیوں کی خریداری کے بعد بس کے انتظار میں کھڑے تھے کہ مسلح افراد نے ان پر فائرنگ کر دی۔ اسی علاقے کے قریب دہشتگردوں نے ایک اور کارروائی میں ہزارہ برادری ہی کے 2 افراد کو ٹارگٹ کرکے شہید کر دیا۔

چند روز پہلے 27 اگست کو اسپنی روڈ پر ٹیکسی میں سوار 3 افراد کو فائرنگ کرکے شہید کر دیا گیا تھا اور پھر 30 اگست کو ایک سیشن جج اپنے ایک ڈرائیور اور گارڈ سمیت دہشتگردوں کا نشانہ بنے۔ جسکا چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ نے نوٹس بھی لیا۔ سیکورٹی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ ہزار گنجی سے ملنے والے خول 9MM گولیوں کے ہیں۔ جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ دہشتگردوں نے کارروائی انہتائی اطمینان سے کی۔ نعشوں کو بولان میڈیکل کمپلیکس منتقل کیا گیا۔ جہاں شہیدوں کے لواحقین اور ہزارہ برادری کی بڑی تعداد اسپتال پہنچی۔

قتل کیخلاف اسپتال کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مشتعل افراد نے بروری روڈ، مشرقی بائے پاس پر احتجاجی دھرنا دیا اور سڑک بلاک کردی۔ اس موقع پر سردار سعادت علی ہزارہ کی قیادت میں شہیدوں کے جنازوں کو اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے لے جاکر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ لیاقت پارک، کوئٹہ پریس کلب، آئی جی آفس کے باہر بھی احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ ہزارہ تنظیموں سمیت عوامی نیشنل پارٹی، ایم کیو ایم اور دیگر نے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے دہشتگردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے اور شٹر ڈاون ہڑتال کی کال دے دی۔

پاکستان میں آباد تمام تر مسالک نے ملکر اس ملک کو آزادی دلائی۔ قائداعظم کے فرمان کے مطابق ہر مکتب فکر کے افراد کو اپنے عقیدے کے مطابق زندگی بسر کرنے کا حق ہے۔ لیکن اس ملک میں ایک طرف سے بیرونی مداخلت ہے تو دوسری طرف سے انکے ایجنٹ ملکی سالمیت کیخلاف کام کر رہے ہیں اور ان سے پوچھنے والا کوئی نہیں۔ سوات اور وزیرستان میں آپریشن سے متعلق تو سارا میڈیا سول سوسائٹی تبصروں میں مصروف ہو جاتے ہیں، لیکن آیا یہ وائرس صرف سوات یا وزیرستان میں ہی ہے؟ یا پورے پاکستان میں پھیل چکا ہے۔؟ آج اگر دہشت گرد شیعہ مسلمانوں کو ٹارگٹ کر رہے ہیں تو یہی بھیڑیئے کل دوسرے مسالک کے لوگوں کو بھی اپنا ٹارگٹ بنا سکتے ہیں۔

کوئٹہ میں اس واقعہ کے بعد فرنٹیئر کور کو 2 ماہ کیلئے پولیس کے اختیارات دے دیئے گئے ہیں۔ جسکے بعد اب امید کی جا رہی ہے کہ شہر کا امن و امان ٹھیک ہو جائے گا۔ جبکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ پورے پاکستان میں موجود دہشت گرد تنظمیوں کیخلاف ٹارگٹڈ آپریشن کیا جائے۔ کوئٹہ، گلگت، کراچی میں موجود دہشت گردوں کو حکومتی اور ریاستی اداروں کی پشت پناہی حاصل ہے۔ جسے ترک کئے بغیر امن و امان کا قیام ممکن نہیں۔

خبر کا کوڈ : 192186
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش