0
Wednesday 27 Jan 2010 12:08

طالبان کے اتحادی غیر ملکیوں کو فرار یا مقابلہ کرنا ہو گا،طالبان کو ہتھیار ڈالنے کی پیشکش کا اطلاق غیر ملکی جنگجوؤں پر نہیں ہو گا،جنرل مک کرسٹ

طالبان کے اتحادی غیر ملکیوں کو فرار یا مقابلہ کرنا ہو گا،طالبان کو ہتھیار ڈالنے کی پیشکش کا اطلاق غیر ملکی جنگجوؤں پر نہیں ہو گا،جنرل مک کرسٹ
نیو یارک:کابل میں نیٹو فورسز کے امریکی کمانڈر جنرل اسٹینلے مک کرسٹل نے کہا ہے کہ طالبان کے اتحادی غیر ملکی جگنجوؤں کو یا تو فرار ہونا یا پھر مقابلہ کرنا پڑے گا۔اس کے سوا اُن کے پاس دوسرا راستہ نہیں ہے۔انٹرنیٹ پر جاری وڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ غیر ملکی جنگجوؤں کو افغان معاشرے میں دوبارہ منظم نہیں ہونے دیں گے اور انہیں گرفتار یا ہلاک کر دیا جائے گا۔جنرل اسٹینلے مک کرسٹل نے کہا کہ کرزئی حکومت کی جانب سے طالبان کو ہتھیار ڈالنے کی پیشکش کا اطلاق غیر ملکی جنگجوؤں پر نہیں ہو گا۔
واضح رہے کہ انکا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا جب اقوام متحدہ نے دہشت گردوں پر پابندی کی فہرست سے پانچ اہم طالبان رہنماؤں کے نام خارج کر دیے ہیں اور امریکا نے بھی طالبان سے مذاکرات کے لئے افغان حکومت کی مدد کرنے کا اعلان کیا ہے۔جن طالبان رہ نماؤں کے نام پابندیوں کی فہرست سے خا رج کئے گئے ہیں ان میں طالبان دور کے وزیر خارجہ وکیل احمد متوکل،سابق نائب وزیر تجارت فضل محمد فیضان،وزرات خارجہ کے سابق افسر شمس الصفا،سابق نائب وزیرِ منصوبہ بندی محمد موسیٰ اور سابق نائب وزیر سرحدی امور عبدالحکیم شامل ہیں۔فیصلے کے مطابق ان پانچ طالبان رہنماؤں پر سفری پابندیاں ختم اور ان کے منجمد اثاثے بحال کر دیے جائیں گے۔
امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے کینیڈا میں ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ ہتھیار ڈالنے والے طالبان کو متبادل راستہ فراہم کرنے میں افغان حکومت کی مدد کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ امریکا افغان طالبان سے مفاہمت کے لئے صدر کرزئی کے اقدامات کی حمایت تو کرتا ہے لیکن صدر کرزئی کو اس سلسلے میں اپنی تجاویز اور منصوبہ بندی سے آگاہ کرنا چاہئے،تا کہ امریکی حکومت ان تجاویز کو سمجھ سکے۔

خبر کا کوڈ : 19342
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش