0
Wednesday 12 Sep 2012 01:30

بھارت کے ساتھ مذاکرات مسئلہ کشمیر کو سرد خانے میں ڈالنے کے لیے جاری ہیں، سیّد منور حسن

بھارت کے ساتھ مذاکرات مسئلہ کشمیر کو سرد خانے میں ڈالنے کے لیے جاری ہیں، سیّد منور حسن
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن نے دفاع پاکستان کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی وزیر خارجہ کا دورہ پاکستان مسئلہ کشمیر، آبی جارحیت اور بلوچستان میں بھارتی مداخلت جیسے واقعات کو پس پشت ڈالنے کیلئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ رحمن ملک ہمیشہ کہتے رہے کہ انڈیا بلوچستان میں دہشت گردی کر رہا ہے لیکن یہ باتیں ایس ایم کرشنا کے سامنے کرنے کی کسی کو جرأت نہیں ہوئی، بھارت دہشت گردی میں خود کفیل ہے۔ بھارت نے اپنی پروپیگنڈا مشینری کو بروئے کار لاتے ہُوئے پاکستان کو پوری دُنیا میں دہشت گرد مُلک کے طور پر متعارف کروایا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کشمیر میں بے گناہ باشندوں پر جاری سفاکانہ کارروائیوں کو بھارت اِس بنا پر جائز سمجھتا ہے کہ ہم کشمیری مسلمانوں کو علیحدگی پسندی پر مبنی جدوجہدکی اِجازت نہیں دے سکتے۔

انہوں نے کہا کہ انڈیا میں درجنوں مسلح تحریکیں چل رہی ہیں جو بھارت کو اپنا ملک ہی نہیں سمجھتے۔ لہذا بھارت کو ان تحریکوں کی طرف توجہ دینی چاہیئے۔ منور حسن کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کو لوگوں کے ذہنوں سے محو کرنے اور کشمیریوں کی جدوجہد پامال کرنے کیلئے اس طرح کے دورے اور مذاکرات ہوتے ہیں۔ ہم مذاکرات کے مخالف نہیں ہیں۔ لیکن ہم بھارتی وزیر خارجہ کے حالیہ دورہ اور زیر بحث ایجنڈا کو مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کو چھوڑ کر بھارت سے مذاکرات بھارت کی وکٹ پر کھیلنے کے مترادف ہیں۔ بھارتی آبی جارحیت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا دفاع پاکستان کونسل کو مظفر آباد میں مسئلہ کشمیر پر بڑا پروگرام کرنا چاہئے۔ سید منور حسن نے کہا کہ شمالی وزیرستان آپریشن سے پورے ملک میں افراتفری پھیلے گی۔ انہوں نے کہا کہ عسکری و سیاسی قیادت امریکی ڈکٹیشن اور دباؤ پر یہ کام نہ کرے۔ اٹھارہ کروڑ پاکستانیوں کو شمالی وزیرستان کے عوام کا ساتھ دینا چاہیے۔ تاکہ حکمرانوں پر دباؤ بڑھایا جائے کہ وہ اس آپریشن سے باز رہیں۔
خبر کا کوڈ : 194679
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش