0
Thursday 1 Nov 2012 21:53

سید منور حسن کا منصورہ میں نو منتخب امرائے صوبہ کی تقریب حلف برداری سے خطاب

سید منور حسن کا منصورہ میں نو منتخب امرائے صوبہ کی تقریب حلف برداری سے خطاب
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن نے کہا ہے کہ کئی کئی کشتیوں میں سوار اور کئی کئی منزلوں کی طرف رواں دواں لوگ حالات کو نہیں بدل سکتے۔ قوم اپنے رویہ کو بدلے اور آئندہ الیکشن میں دیانتدار قوتوں کا ساتھ دے۔ بگاڑ کی قوتوں کا اولین ہدف اصلاح پسند اور دیانتدار لوگوں کو الیکشن سے باہر رکھنا اور خود اقتدار پر قابض رہنا ہے۔ عوام آئندہ الیکشن میں دھاندلی کی کوششیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ اگر حکمران ٹولے نے انتخابی عمل کو یرغمال بنا کر مرضی کے نتائج حاصل کرنے کی کوشش کی تو یہ آخری الیکشن ثابت ہوگا اور محروم و مجبور لوگ انقلاب کے راستے پر چل پڑیں گے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ جو معاشرہ پہلے ہی دہشتگردی کے نرغے میں ہو جب وہ انقلاب کے لیے اٹھ کھڑا ہوتا ہے تو حکمرانوں کو بھاگنے کا موقع نہیں ملتا۔ عوام جس طرح مہنگائی اور زرداری کو لازم و ملزوم سمجھتے ہیں اسی طرح انتخابات اور دھاندلی کو لازمی قرا ردیتے ہیں لیکن ہر بار دھاندلی کے ذریعے عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالنے والے اس بار ایسا نہیں کر سکیں گے۔ آرمی چیف ملک میں اب تک ہونے والے ملٹری آپریشنز کے نتائج سے قوم کو آگاہ کریں اور بلوچستان سمیت قبائلی علاقوں اور وزیرستان اور کراچی میں مجوزہ آپریشن کا ارادہ ملتوی کردیں۔ عام معافی کا اعلان کر کے مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جائے۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے منصورہ میں منعقدہ امرائے صوبہ کی حلف برداری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، حافظ محمد ادریس سمیت جماعت اسلامی کے مرکزی اور صوبائی ذمہ داران موجود تھے۔ سید منورحسن نے کہاکہ حکومت نے غیر جانبدار الیکشن کمیشن کا تقرر کر کے ہماری تین شرائط میں سے پہلی شرط کو پورا کردیاہے اور ہمیں امید ہے کہ باقی دو شرائط پر عملدرآمد کو بھی یقینی بنایا جائے گا کیونکہ آئندہ الیکشن میں کسی گڑ بڑ اور دھاندلی کے بعد اٹھنے والا طوفان ہر چیز کو تہس نہس کر دے گا اور عوام انتخابی نتائج کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ متفقہ عبوری حکومت کے قیام اور شفاف ووٹر لسٹوں پر صاف و شفاف انتخابات کے انعقاد کو بھی یقینی بنائے تاکہ ملک کو انتشار اور انارکی سے بچایا جاسکے۔

سید منور حسن نے کہاکہ جب امریکہ ہمیشہ اپنے مفادات کی بات کرتا ہے اور پاکستان کے مفادات کا قتل عام کیا جاتاہے تو ہمارے حکمران اپنے مفادات کے متعلق کیوں نہیں سوچتے اور امریکی مفادات پر سب کچھ قربان کرنے پر کیوں تیار رہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اب ہمیں اس صورتحال سے نکل کر ملکی تعمیرو ترقی کے لیے امریکی جنگ کو خیر باد کہہ دیناچاہیے اور مزاحم لوگوں کے لیے عام معافی کا اعلان کر کے مذاکرات کی راہ اختیار کرنی چاہیے۔ سید منور حسن نے کہاکہ ملک میں دہشتگردی کا خاتمہ ملٹری آپریشنز کے بجائے مذاکرات سے ممکن ہے اس حقیقت کو جتنی جلدی تسلیم کر لیا جائے گا ملک میں امن و امان کی بحالی اسی قدر جلد ممکن ہو سکے گی۔

سید منور حسن نے کہاکہ امریکہ جو سلالہ میں 24 فوجی جوانوں کی شہادت پر معافی مانگنے کے لیے تیار نہیں تھا، ملالہ واقعہ پر بڑھ چڑھ کر مدد کررہاہے آخر اس کے پیچھے اس کے کچھ تو مقاصد ہیں جن کو قوم سے اوجھل رکھا جارہاہے۔ سید منور حسن نے کہاکہ ملک میں پائیدار تبدیلی صرف دیانتدار قیادت لاسکتی ہے جو جماعت اسلامی کے پاس ہے۔ چوروں کے ذریعے چوری کا خاتمہ ہوسکتاہے نہ کرپٹ لوگوں کے ذریعے کرپشن فری حکومت قائم ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ امریکہ کے سامنے سجدہ ریز لوگوں کے ذریعے امریکہ سے آزادی حاصل کرنے کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔
اس موقع پر ایک سوال کے جواب میں سیدمنور حسن نے کہاکہ صاحبزادہ ڈاکٹر ابوالخیر زبیر نے مجھ سے ملاقات میں اس بات کی تردید کی ہے کہ اتحاد میں شامل جماعتوں نے جماعت اسلامی کے بارے میں کسی قسم کے تحفظات کا اظہار کیاہے، اب مولانا فضل الرحمن کو اپنے بیانات کی خود ہی وضاحت کرنی چاہیے۔ قبل ازیں صوبائی امرا نے آئندہ تین سال کے لیے اپنی ذمہ داریوں کا حلف اٹھایا۔

امیر جماعت اسلامی سید منورحسن نے چاروں صوبوں کے ارکان کی آراء کی روشنی میں ڈاکٹر سید وسیم اختر کو پنجاب، ڈاکٹر معراج الہدٰی صدیقی کو سندھ، پروفیسر محمد ابراہیم خان کو خیبر پی کے اور اخونزادہ عبدالمتین کو صوبہ بلوچستان کا امیر مقرر کیاہے۔ حلف امارت کے موقع پر انتہائی رقت آمیز منظر سامنے آیا جب پروفیسر محمد ابراہیم خان گراں بار ذمہ داری کے احساس سے روپڑے اور بڑی مشکل سے رندھی ہوئی آواز میں حلف پڑھ سکے۔ اس موقع پرنومنتخب امیر جماعت اسلامی لاہور میاں مقصود احمد نے بھی اپنی ذمہ داری کا حلف اٹھایا۔ جماعت اسلامی کے دستور کے مطابق صوبائی امراء کا انتخاب تین سال بعد کیا جاتاہے اور صوبائی امیر دو ٹرمز تک اپنے عہدے پر منتخب ہو سکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 208342
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش