اسلام ٹائمز۔ عراق کے مقدس شہر کربلا میں جمعرات کو حضرت امام حسین علیہ السلام کے چہلم میں شرکت کے لئے آنے والے زائرین کو کار بم دھماکے سے نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں 17 عزاداران حسینی شہید ہوگئے۔ چہلم کی تقریبات کے سلسلے میں لاکھوں افراد کربلا کا رخ کرتے ہیں اور اس سلسلے سخت سیکیورٹی انتظامات کے ساتھ ساتھ بڑے پیمانے سیکیورٹی آپریشن بھی کیا گیا تھا تاہم اس کے باوجود حملہ آور اسے نشانہ بنانے میں کامیاب رہے۔ مصیب کے علاقے میں ایک کار پارکنگ میں ہونے والے دھماکے کی ابھی تک کسی نے بھی ذمہ داری قبول نہیں کی تاہم عام طور فرقہ دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث دہشت گرد اہل تشیع کو نشانہ بناتے ہیں۔ مذکورہ کار پارکنگ میں زائرین کو لانے لے جانے والی گاڑیاں کھڑی کی جاتی تھیں۔
ایک ڈاکٹر اور پولیس افسر کے مطابق شام پانچ بجے ہونے والے دھماکے میں 17 افراد ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہوگئے۔ یہ گزشتہ دنوں میں مصیب پر کیا جانے والا دوسرا بدترین حملہ ہے۔ اس سے قبل 31 دسمبر کو مصیب میں سات افراد کو اہل تشیع ہونے کے باعث قتل کردیا گیا تھا۔ اسپتال ذرائع کے مطابق جمعرات کو ہونے والے حملے میں شہید ہونے والوں میں پانچ خواتین اور چار بچے بھی شامل ہیں، زخمیوں میں سے متعدد کی حالت تشویشناک ہے جس کے باعث شہادتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔