0
Sunday 4 Aug 2013 14:28

آرمی چیف کی تقرری وزیراعظم کا صوابدیدی اختیار ہے، طالبان سے بات چیت بند نہیں ہونی چاہئیے، ممنون حسین

آرمی چیف کی تقرری وزیراعظم کا صوابدیدی اختیار ہے، طالبان سے بات چیت بند نہیں ہونی چاہئیے، ممنون حسین
اسلام ٹائمز۔ پاکستان کے نومنتخب صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی تقرری وزیراعظم کا صوابدیدی اختیار ہے، اگر وہ سمجھیں کہ سینئر کے بجائے کوئی جونیئر جنرل زیادہ قابل اور سمجھ بوجھ والا ہے تو اسے بھی آرمی چیف بنا سکتے ہیں۔ کراچی میں دہشت گردی اور دیگر جرائم پر قابو پانے کے لئے فوج کی مدد لی جائے گی۔ نجی ٹی وی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے نومنتخب صدر پاکستان ممنون حسین نے کہا کہ وہ آرمی چیف کی تقرری کے بارے میں اتنا زیادہ نہیں جانتے کہ مشورہ دے سکیں۔ اگر معلومات ہوئیں تو مسلح افواج کے سپریم کمانڈر کے طور پر وزیراعظم کو ضرور مشورہ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ باتیں ہو رہی ہیں کہ موقع آئے گا تو سینئر ترین جنرل کو آرمی چیف کا منصب دیا جائے گا لیکن وزیراعظم سمجھیں کہ کوئی جونیئر جنرل زیادہ سمجھ بوجھ والا ہے تو اسے بھی آرمی چیف بنا سکتے ہیں۔ ممنون حسین نے کہا کہ کراچی میں دہشت گردی اور دیگر جرائم کے خاتمے کے لئے فوج کی مدد بھی لی جائے گی۔ کراچی سے دہشت گردی، بھتہ مافیا، زمینوں کے قبضے ختم ہونے چاہئیں۔
 
ممنون حسین نے کہا کہ ایم کیو ایم نے غیر مشروط حمایت کی، کچھ لو کچھ دو نہیں ہوا۔ ایم کیو ایم کے ساتھ مستقبل کے تعلقات پر پیش گوئی نہیں کرسکتے۔ ممنون حسین نے کہا کہ سندھ اور خیبر پختونخوا کے گورنرز کی تبدیلی کا ابھی فیصلہ نہیں ہوا، ہوسکتا ہے موجودہ گورنرز ہی کام جاری رکھیں۔ نومنتخب صدر کا کہنا ہے کہ ڈرون حملوں کیخلاف حکومت کی پالیسی درست ہے۔ طالبان سے بات چیت کے دروازے بند نہیں ہونے چاہئیں، اگر امریکہ طالبان سے مذاکرات کرسکتا ہے تو پاکستان کیوں نہیں کرسکتا؟ ممنون حسین نے کہا کہ جمہوری انتقال اقتدار کا کریڈٹ آصف زرداری کے بجائے سب سے زیادہ نواز شریف کو جاتا ہے۔ سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی سے متعلق نومنتخب صدر ممنون حسین نے کہا کہ حکومت مسائل میں الجھنا نہیں چاہتی، سپریم کورٹ پرویز مشرف کے خلاف کارروائی کے لئے جو فیصلہ دے گی، حکومت عمل کرے گی۔
خبر کا کوڈ : 289628
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش