0
Sunday 8 Sep 2013 13:33

لاہور، القاعدہ کمانڈر کی گرفتاری پر شہر میں کریک ڈاﺅن، متعدد مشکوک افراد گرفتار

لاہور، القاعدہ کمانڈر کی گرفتاری پر شہر میں کریک ڈاﺅن، متعدد مشکوک افراد گرفتار
اسلام ٹائمز۔ حساس اداروں کی کارروائی کے دوران پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹل نمبر ایک سے القاعدہ کے کمانڈر کو حراست میں لئے جانے کے بعد پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے شہر کے مختلف علاقوں میں کریک ڈاﺅن کرتے ہوئے وہاں سے متعدد مشکوک افراد کو اپنی حراست میں لے کر ان سے تفتیش شروع کردی ہے۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے القاعدہ کمانڈر کے قبضہ سے 27 موبائل فونز کی سمیں، نقشے اور دیگر اشیاء برآمد ہوئی تھیں۔ مزید براں پنجاب یونیورسٹی کے ترجمان نے کہا ہے کہ پولیس یا متعلقہ حکومتی اداروں نے یونیورسٹی ہاسٹل سے کسی افسر کا وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران سے رابطہ نہیں ہوا۔ ترجمان نے کہا حساس ادارے کے افسران چونکہ ذمہ دار افراد ہوتے ہیں اسلئے انہیں یقین ہے حقائق کے منافی بیان متعلقہ حکومتی اداروں کے کسی افسر کی جانب سے میڈیا کو جاری نہیں کیا گیا ہوگا۔ ترجمان نے مزید کہا 6 ستمبر یا 2 ستمبر کو یونیورسٹی ہاسٹلز سے گرفتاری کی اطلاعات بھی غیر مصدقہ ہیں۔

بعض ذرائع کے مطابق القاعدہ سے تعلق رکھنے والا کمانڈر فدائی مشن کی قیادت کے لئے لاہور آیا تھا اور اس نے جماعت اسلامی کی ذیلی طلبہ تنظیم (اسلامی جمعیت طلبہ) سے تعلق رکھنے والے طلباء کے ہاں پناہ لے رکھی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گرفتار کیا گیا القاعدہ کا کمانڈر اس سے قبل بھی ملک میں دہشت گردی کی کارروائیوں کی کمانڈ کرچکا ہے اور اسے تفتیش کے لئے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ ملزم کے قبضہ سے واٹر بیس دھماکہ کرنے کا فارمولہ اور اجزاء بھی ملے ہیں۔ یاد رہے کہ پاکستان میں واٹر بیس دھماکہ جو کہ انتہائی خطرناک ہوتا ہے۔ وہ کوئنٹہ ہزار ٹاون میں واٹر ٹینک کے ذریعے گذشتہ سال کیا گیا تھا، جس میں دو سو سے زائد افراد جاں بحق ہوئے تھے اور وسیع پیمانہ پر تباہی ہوئی تھی۔ ذرائع کے مطابق القاعدہ کے دہشت گرد سے ماڈل ٹاون لاہور میں واقع شیعہ دینی مدرسہ جامعہ المنتظر کا نقشہ، تصاویروں اور ویڈیو بھی برآمد ہوئی ہے۔ حساس اداروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ملزمان لاہور میں آئی ایس او کے مرکزی کنونشن پر حملہ کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ جو ستمبر کے آخری ہفتے میں لاہور میں منعقد ہو رہا ہے۔
 
ادھر اسلامی جمعیت طلبہ پنجاب یونیورسٹی کے ترجمان نے کہا ہے جمعیت نے یونیورسٹی ہاسٹل میں کسی القاعدہ رہنما کو پناہ نہیں دی۔ جمعیت کسی بھی خفیہ سرگرمی پر یقین نہیں رکھتی اور نہ ہی کسی ایسی سرگرمی کا حصہ ہے۔ اسلامی جمعیت طلبہ القاعدہ کے طریقہ کار کو غلط سمجھتی ہے۔ ترجمان نے کہا ہاسٹل سے القاعدہ کمانڈر کی گرفتاری کو بنیاد بنا کر اسلامی جمعیت طلبہ کے تشخص کو مجروح کیا جا رہا ہے، جس کی بھرپور مذمت کی جاتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 296844
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش