0
Friday 13 Sep 2013 23:43

کراچی، پشاور، کوئٹہ اور فاٹا سے لیکر افغانستان تک ایک ہی جنگ ہے، میر حاصل بزنجو

کراچی، پشاور، کوئٹہ اور فاٹا سے لیکر افغانستان تک ایک ہی جنگ ہے، میر حاصل بزنجو

اسلام ٹائمز۔ نیشنل پارٹی کے سینئر نائب صدر سینیٹر میر حاصل بزنجو نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے خطے میں امن و استحکام کیلئے پاک افغان تعلقات کی بہتری کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ کراچی، پشاور، کوئٹہ اور فاٹا سے لے کر افغانستان تک ایک ہی جنگ ہے۔ جسے تقسیم کرکے دیکھنے کی بجائے ہمیں سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ مذہبی جنگ ہے جو تسلسل کے ساتھ پھیلتی ہی جا رہی ہے۔ ہمیں اس کا راستہ روکنا ہوگا۔ بندوق کسی بھی مسئلے کا حل نہیں، دونوں فریقین کو اس کا استعمال ترک کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں طالبان سے مذاکرات پر کوئی اعتراض نہیں، لیکن اس کیلئے ہمیں چند بنیادی محرکات کا جائزہ لینا ہوگا۔ مذاکرات انہی قوتوں کے ساتھ کرنا ہونگے، جو پاکستان سے تعلق رکھتے ہیں۔ کسی بیرونی قوت کو مذاکرات میں شامل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے اور جو بیرونی قوتیں فاٹا اور قبائلی علاقوں میں بیٹھی ہیں، انہیں باہر نکالنا ہوگا۔ آج جس جنگ کے لئے ہم پریشان ہیں، اس کو ٹکڑوں میں دیکھنے کی ضرورت نہیں۔ بلکہ کراچی کوئٹہ، پشاور اور فاٹا سے افغانستان تک ایک ہی جنگ ہے۔ یہ جنگ مذہبی جنگ کا حصہ ہے جو بڑی ہوتی جا رہی ہے، ہمیں سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس پر قابو پانا ہوگا۔

ایک سوال کے جواب میں سینیٹر حاصل بزنجو کا کہنا تھا کہ مضبوط، پرامن اور مستحکم افغانستان ہمارے ملک کے مفاد میں ہے۔ اس لئے وہاں امن و استحکام کیلئے ہمیں اپنا مؤثر کردار ادا کرتے ہوئے بہتر پالیسی اپنانا ہوگی۔ اگر افغانستان حکومت گر جاتی ہے تو ایک جانب وہاں طالبان موجود ہیں اور دوسری طرف وہاں ساڑھے تین لاکھ فوج موجود ہے۔ وہ بھی ہم پر حملہ آور ہوسکتی ہے۔ لہٰذا پاک افغان تعلقات میں بہتری دونوں ممالک کے مفاد میں ہے، جس کی طرف تیزی سے اقدامات اٹھانا ہوں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بندوق اور گولی کا استعمال کسی مسئلہ کا حل نہیں۔ ہر دو فریقین کو یہ ذہن نشین رکھنے کی ضرورت ہے اور مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے بہت بڑا سیاسی مینڈیٹ حاصل کیا ہے۔ اگر تھوڑی سی سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جائے تو صورتحال کو بہتری کی جانب لے جایا جاسکتا ہے۔ وزیرستان میں قبائلیوں کو دوبارہ لے جایا جائے۔ اس کے علاوہ آگے نہیں بڑھا جاسکتا۔ کراچی سے ایک ہزار بلین روپے سالانہ فاٹا کو جاتے ہیں، اس کے پیچھے کیا محرکات ہیں؟ اس کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا۔ ہمیں بہتر پالیسی بنانی ہوگی اور صورتحال کو بہتر بنانا ہوگا۔

خبر کا کوڈ : 301565
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش