0
Sunday 27 Oct 2013 18:19

گلگت بلتستان کے عوام کو موجودہ سیٹ اپ میں رکھا جانا بھی بین الاقوامی اصولوں اور کشمیر پر پاکستان کے موقف کی خلاف ورزی ہے، منظور پروانہ

گلگت بلتستان کے عوام کو موجودہ سیٹ اپ میں رکھا جانا بھی بین الاقوامی اصولوں اور کشمیر پر پاکستان کے موقف کی خلاف ورزی ہے، منظور پروانہ
گلگت بلتستان میں نظام حکومت ایک صدارتی آرڈر کے مطابق چل رہا ہے، جس کی وجہ سے گلگت بلتستان کی صوبائی طرز کی اسمبلی کو قانون ساز اسمبلی کہنا عوام کو گمراہ کرنے کے علاوہ کچھ نہیں، گلگت بلتستان اسمبلی نہ قانون سازی کر سکتی ہے اور نہ ہی قانون پر عمل درآمد کے لیے کوئی بل پاس کر سکتی ہے، صدارتی آرڈر میں دیئے گئے احکامات اور نکات سے ہٹ کر قومی اہمیت کے حامل کسی بھی ایشو کر لاگو نہیں کر سکتے، اسی لئے گلگت بلتستان کو ایک کالونی سمجھا جاتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار گلگت بلتستان یونائیٹڈ موومنٹ کے چئیرمین منظور پروانہ نے ہیومین رائٹس کمیشن پاکستان (HRCP) کے ایک نمائندہ وفد سے ملاقات کرتے ہوئے کیا۔ ہیومین رائٹس کمیشن پاکستان (HRCP) کے ایک نمائندہ وفد نے اسکردو میں قوم پرست رہنما منظور پروانہ، شہزاد آغا، سید حیدر شاہ، محمد حسن، حسنین، شبیر مسعود اور حسن جہانگیر سے مشہ بروم ہوٹل میں ملاقات کی اور گلگت بلتستان کے سیاسی معاملات پر تفصیلی گفتگو کی۔

منظور پروانہ نے گلگت بلتستان کی سیاسی، جغرافیائی، سماجی اور تاریخی اہمیت پر باتیں کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان جغرافیائی لحاظ سے دنیا کا خوش قسمت خطہ ہے جو چار ایٹمی طاقتوں کے درمیان قوت گریز پیدا کئے ہوئے ہیں۔ سیاسی طور پر یہاں کے باشندے دنیا کی محکوم ترین قوم ہیں جو آزادی حاصل کرنے کے باوجود آزادی کے ثمرات سے محروم غلامی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ یہ خطہ انتظامی طور پر تو پاکستان کے زیر انتظام ہیں لیکن یہاں کے باشندے پاکستان سمیت دنیا کے کسی بھی ملک کے آئین میں شامل نہیں، آئین اور قانون کی عدم موجودگی کی وجہ سے یہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں روزمرہ زندگی کا جزو بن چکی ہے۔ یہاں عدالتوں میں ججز کسی نظام، اصول اور قانون کے تحت مقرر نہیں ہوتا بلکہ سیاسی بنیادوں پر تقرری ہوتی ہے، وفاقی حکمران جماعت اپنے منظور نظر سیاسی کارکنوں اور رہنماؤں کو جج کے منصب پر فائز کرتے ہیں جس کی زندہ مثال گلگت بلتستان کے وزیر قانون کو ڈائریکٹ جج تعین کرنا ہے اور ماضی میں بھی عوامی منتخب نمائندوں کو جج بنائے جاتے رہے ہیں۔ ایک سیاسی نمائندہ جو انتخابی عمل سے گزرا ہو اس کی بطور جج تعیناتی ہی نا انصافی ہے۔

منظور پروانہ نے کہا کہ حکومت پاکستان 67 سالوں میں گلگت بلتستان کو اپنا آئینی حصہ نہیں بنا سکی ہے اور نہ ہی بنا سکتی ہے کیونکہ گلگت بلتستان تنازعہ کشمیر سے منسلک ایک متنازعہ خطہ ہے۔ گلگت بلتستان کو آزاد کشمیر طرز کا ریاستی سیٹ اپ دینا ناگزیر ہو چکا ہے اور گلگت بلتستان کے عوام کو موجودہ سیٹ اپ میں رکھا جانا بھی بین الاقوامی اصولوں اور کشمیر پر پاکستان کے موقف کی خلاف ورزی ہے۔ گلگت بلتستان میں قوم پرستوں کی جدوجہد گلگت بلتستان کی آزادی اور قومی تشخص کی بحالی کے نظریئے پر مبنی ہے اور یہاں کے لوگوں کی بنیادی جمہوری اور انسانی حقوق کی بحالی کے لئے ہے۔ ہماری جدوجہد شعور اور بیداری کی جدوجہد ہے جو دن بہ دن آگے بڑھ رہی ہے اور یہاں کے عوام اپنی محرومیوں کا احساس شدّت سے کر رہے ہیں۔ کرگل سکردو روڈ کھولنے اور اسٹیٹ سبجیکٹ رولز کی بحالی کا مطالبہ مسلکی نہیں بلکہ ایک قومی مطالبہ ہے اور یہ شعور اور آگاہی قوم پرستوں کی جدوجہد کی وجہ سے ہے۔ گلگت بلتستان میں معاشی ترقی کو ممکن بنانے کے لئے اسکردو، کرگل، استور، سری نگر، اشکومن اور تاجکستان کو ملانے والے تجارتی راستوں کو ہنگامی بنیادوں پر کھولنا ہوگا اور سیاحت کو فروغ دینے کے لئے خطے کو ٹورسٹ فری زون بنانے کی ضرورت ہے۔
خبر کا کوڈ : 314735
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش