0
Monday 14 Oct 2013 00:19

اسکردو، شگر میں یو ایس ایڈ کو شدید مزاحمت کا سامنا

اسکردو، شگر میں یو ایس ایڈ کو شدید مزاحمت کا سامنا
رپورٹ: صادق مہدوی

بدنام زمانہ امریکی امدادی تنظیم یو ایس ایڈ جو ان دنوں آغا خان رورل سپورٹ پروگرام اور لوکل سپورٹ آرگنائزیشن کے چھتری تلے سانسیں لے رہی ہیں، جو کہ تمام تر کوششوں کے باوجود بلتستان میں مذہبی طبقات کی طرف سے شدید مزاحمت کا شکار ہے۔ یو ایس ایڈ بلتستان میں مخالفت کم کرنے کے لیے جہاں ڈالر پانی کی طرح بہا رہی ہے وہاں مذہبی شخصیات کے خلاف شدید پراپیگنڈوں کا بازار بھی گرم کر رکھا ہے۔ یو ایس ایڈ نے مخالفت کو کم کرنے کے لیے مجتہدین کے فتاویٰ تک کو بھی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے سے گریز نہیں کر رہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یو ایس ایڈ کے خلاف برسر پیکار علماء پر بھی الزامات اور پروپیگنڈوں کا بازار گرم کر رکھا ہے جبکہ دوسری طرف یو ایس ایڈ کے ذمہ دار فرد کا دعویٰ ہے کہ بلتستان میں یو ایس ایڈ کے منصوبہ جات کا آغاز ہی بلتستان کے جید علمائے کرام کی اجازت سے کیا گیا ہے۔ یو ایس ایڈ کے ذمہ دار فرد کا کہنا ہے کہ یو ایس ایڈ کو علماء کی سرپرستی بھی حاصل ہے اور جو علمائے کرام بےجا طور پر مخالفت پر کمر بستہ ہے وہ دراصل نادان ہیں۔ اگر امریکی منصوبہ جات کو پایہ تکمیل تک پہنچانا اسلام اور علاقے کے مفاد میں نہیں ہوتا تو ہمیں بزرگ علمائے کرام روکتے اور منع کرتے۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ یو ایس ایڈ کی سرگرمیوں کے آغاز میں ہی وفد نے ایک مذہبی ادارہ میں علمائے کرام سے گفتگو  اور ان کی اعتماد کو بحال کرنے کے بعد انہوں نے اجازت دے رکھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گنتی کے چند علماء جو یو ایس ایڈ کی مخالفت کر رہے ہیں ہم انہیں خاطر میں نہیں لاتے۔ ہم یہ بھی نہیں کہتے کہ وہ غلط ہیں وہ اپنی جگہ پہ درست کہہ رہے ہونگے۔ 

اس حیران کن اور ناقابل یقین انکشاف کے بعد اسلام ٹائمز نے ان علمائے کرام کے نام جاننے کی کوشش کی تو ان کے نام اور میٹنگ کے متعلق بھی معلومات فراہم کیے اور کہا گیا کہ دئیے گئے معلومات میں اگر کسی قسم کی غلط بیانی ہے تو ان علماء کے پاس دوبارہ جانے کے لیے تیار ہیں۔ ان دنوں علماء کرام کے ایک طبقہ کو رام کرنے کے بعد بلتستان میں یو ایس ایڈ کے پر نکل آئے ہیں اور برسر بازار ایمان سوز تقریبات، محفل رقص و سرود، مخلوط اجتماعات کے ساتھ اپنے دیگر سرگرمیوں کو تیز کر دی ہیں۔ یو ایس ایڈ کے بلتستان میں کھلے عام تقریبات اور ان کی بیباکی اور غیر معمولی جرائت کے پیچھے دراصل چند مذہبی شخصیات بشمول علماء کے ہاتھ ہیں جو یو ایس ایڈ کی مکمل سرپرستی کر رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق ایک معروف ملکی شیعہ تنظیم کے سربراہ اور عالم دین نے یوا یس ایڈ کے ذمہ داروں کو اس بات کی ضمانت بھی دی ہے کہ ان کے علاقے میں کسی قسم کی مزاحمت نہیں ہوگی۔ چنانچہ یو ایس ایڈ نے بھی ان کی حوصلہ افزائی کے لیے تمام منصوبہ جات ان کے ہی خاندان کے افراد کے زیر سرپرستی میں سونپ دی گئی۔ شاید اسی موقع پر کہا جاتا ہے اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے

گذشتہ روز یو ایس ایڈ اور اے کے آر ایس پی نے کچھ زیادہ ہی دیدہ دلیری کا مظاہرہ کرتے ہوئے شگر میں رات کے وقت سپیس ہوٹل میں شگر ہی کے معروف سیاسی رہنما کی ضمانت سے محفل رقص و سردو کا اہتمام کیا گیا۔ مذکورہ محفل کو زیور کامیابی سے آراستہ کرنے کے لیے موصوف نے اپنے خاندان کے جوانوں کو ذمہ داری سونپ دی اور ذرائع کے مطابق اس بےغیرتی اور بےحیائی کی محفل کی زینت کیلاش اور ہنزہ کی لڑکیاں تھیں جو نہ صرف اپنی آواز کا جادو جگاتی تھیں بلکہ رقص سے بھی سرزمین علماء کے جوانوں کو محظوظ کرتی تھیں۔ اس تقریب میں لگ بھگ تین سو کے قریب مقامی لوگوں کو بھی دعوت دی گئی تھی جبکہ گلگت بلتستان بھر سے بھی مہمانان شریک تھے۔ مذکورہ محفل کے لیے لاکھوں روپے اڑائے گئے، اس جم غفیر کو نہایت ہی پر تعیّش کھانا کھلایا گیا اور محفل سج گئی۔ جیسے ہی سپیس ہوٹل شگر سے سازو سرود کی آواز بلند ہوئی علاقے کے غیور جوان آپے سے باہر ہوئے اور محفل کو روکنے کی کوشش کی۔ مزاحمت پر ان جوانوں کو خوب زدو کوب کا شکار بنایا گیا تو ہوٹل سے باہر بیٹھے ہوئے جوان جن میں نوجوان علماء بھی تھے ہوٹل میں داخل ہوگئے اور محفل کو روکنے کی کوشش کی تو فریقین باہم دست و گریبان ہوگئے۔

ایک طرف تین سو سے زائد اجتماع جبکہ دوسری طرف دو درجن کے قریب جذبہ ایمانی سے سرشار جوانان لیکن جوان خود پر لاتوں، گھونسوں، مکوں اور کرسیوں تک کی بارش کے باوجود میدان میں ہی رہے اور انتظامیہ بھانپ گئی کہ ان سے مقابلہ ممکن نہیں۔ انہوں نے بجلی بند کر کے محفل رقص و سرود کو تاریکی میں بدل دیا۔ اسی تاریکی میں ان خواتین سمیت دیگر مہمانوں کو چور دروازوں سے نکال کر گاڑیوں میں بٹھا کر اسکردو شہر کی جانب چلتا کر دیا جبکہ دیگر لوگ بھی ایک ایک کر کے بھاگ نکلے۔ دوسرے روز شگر کے علماء اور تمام مذہبی تنظیموں نے شگر کے اس افسوسناک اور شرمناک واقعہ کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی۔ احتجاجی ریلی میں یو ایس ایڈ اور اے کے آر ایس پی کے خلاف شدید نعرہ بازی کی۔ مظاہرین نے اے سی آفس کا گھیراو کیا اور یوا یس ایڈ اور اے کے آر ایس پی کے پروگرامات پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔

ادھر اسکردو میں بزرگ عالم دین علامہ شیخ محمد حسن جعفری نے اپنے خطبہ جمعہ اس محفل موسیقی کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور اسے امریکہ کی جانب سے اسلامی اقدار کو زک پہنچانے اور علاقہ میں فحاشی و عریانی کو تقویت پہنچانے کی سازشوں کا شاخسانہ قرار دیا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ بدنام زمانہ امریکی تنظیم اور بلتستان کی دینی شخصیات اور تنظیموں کے مابین آنکھ مچولی کا سلسلہ کب تک جاری رہے گا اور کب مذہبی شخصیات یو ایس ایڈ کے منصوبہ جات کے فیتے کاٹنے شروع کریں گی، یا کب امریکی و اسرائیلی تنظیموں کی گرفت سے یہاں کی انتظامیہ، بیوروکریسی، حساس ادارے، سکیورٹی ادارے اور مذہبی شخصیات کو آزادی ملے گی۔
خبر کا کوڈ : 310868
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش