0
Friday 22 Nov 2013 19:19

اہل سنت جماعتوں نے احتجاج کا بائیکاٹ کر کے یوم امن منایا

اہل سنت جماعتوں نے احتجاج کا بائیکاٹ کر کے یوم امن منایا
اسلام ٹائمز۔ اتحاد اہلسنت پاکستان، مرکزی جماعت اہلسنت پاکستان اور سنی تحریک سمیت دیگر جماعتوں کی اپیل پر ملک بھر میں یوم امن منایا گیا۔ اس سلسلہ میں امن ایلیاں نکالی گئیں اور علماء نے خطبہ جمعہ میں اسلام کے امن کے عالم گیر امن کے پیغام کو لوگوں تک پہنچایا اور کہا کہ اسلام ہی دنیا کا واحد دین ہے جو دنیا بھر کے انسانی معاشروں کو تسبیح کی طرح ایک لڑی میں پروئے ہوئے ہے۔ صوبائی دارالحکومت لاہور میں بھی اسلام کے امن پیغام کو عوام تک پہنچانے کیلئے امن ریلیاں نکالی گئیں اتحاد اہلسنت اور مرکزی جماعت اہلسنت اور سنی تحریک نے بھی لاہور شملہ پہاڑی تک امن ریلی کا انعقاد کیا۔اس موقع پرمرکزی جماعت اہلسنت پاکستان کے سیکرٹری جنرل پیر سید عرفان شاہ مشہدی موسوی، رکن پنجاب اسمبلی وسنی اتحاد کونسل کے چیئرمین سید محفوظ مشہدی، جے یوپی (سواد اعظم)کے مرکزی نائب صدر سردار محمد خان لغاری، پیر خادم حسین شرقپوری، پیر اختر رسول قادری، میر محمد تبسم اویسی، جے یو پی (نیازی) ڈاکٹر امجد حسین چشتی،علامہ محمد نصیر اویسی،پیر غلام رسول، ملی یکجہتی کونسل پنجاب کے صدر پیر عثمان نوری،جے یو پی (نفاذ شریعت )صاحبزادہ سید مصطفےٰ اشرف رضوی سمیت دیگر نے کہا کہ ان نازک حالات میں احتجاج کی کال دینے والے ملک کے خیر خواہ نہیں یہ وقت احتجاج کا نہیں، اس وقت احتجاج سے نفرت اورانتشار بڑھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت نفرت کو محبت میں بدلنے اور بھائی چارے کی فضاء کو قائم کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں اپنے تمام تر اختلافات کو بھلا کر ملک کے دفاع کیلئے اکٹھے ہوکر اس پیارے پاکستان کی حفاظت کرنا ہوگی اور ملک کے اندرونی اور بیرونی دشمنوں کے ناپاک ارادے خاک میں ملانا ہونگے۔ ملک کے دفاع کیلئے ہمارے علماء ومشائخ نے پہلے بھی قربانیاں دیں تھیں اب بھی اپنی جانیں قربان کرکے ملک کا دفاع کرینگے۔ علماء نے کہا کہ پنڈی سانحہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نااہلی کی وجہ سے پیش آیا جس سے دنیا بھر میں اسلام اور پاکستان کی رسوائی ہوئی۔اس موقع پرسیکیورٹی کے بھی انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے۔علماء نے لوگوں کو اسلام کا حقیقی پیغام محبت کے بارے میں بتایا تاکہ لوگ پیار، محبت، اخوت اورہر دوسرے فردکو آزادی سے رہنے کا موقع دیں اوراس کے مذہبی عقائد کا احترام کریں تاکہ پاکستانی معاشرہ میں برداشت کا کلچر عام کیا جا سکے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہر مسلک دوسرے مسلک کو جینے کا حق دے اوردوسرے مسلک کی دل آزاری نہ کرے تاکہ امن کو فروغ دیا جا سکے، پاکستان میں فرقہ واریت کی بنیاد پر ہونے والے اختلافات آنے والے دنوں میں خطرناک شکل اختیار کر سکتے ہیں لہذا ضروری ہے کہ امن کے حوالے سے زیادہ سے زیادہ کام کیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 323612
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش