0
Saturday 23 Nov 2013 19:36

دھرنا غیر معینہ مدت تک جاری رہیگا، عمران

دھرنا غیر معینہ مدت تک جاری رہیگا، عمران
اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے امریکا کی جانب سے ڈرون حملے روکنے تک احتجاج جاری رکھتے ہوئے خیبر پختونخوا سے گزرنے والی افغانستان میں موجود نیٹو افواج کی سپلائی بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ اعلان انہوں نے امریکی ڈرون حملوں کے خلاف پشاور میں جاری پی ٹی آئی کے احتجاجی دھرنے سے خطاب کے دوران کیا، دھرنے میں تحریک انصاف کے کارکنوں کے ساتھ جماعت اسلامی، عوامی جمہوری اتحاد اور دفاع پاکستان کونسل سمیت دیگر جماعتوں کے کارکنوں کی بڑی تعداد بھی موجود ہے۔ عمران خان نے کہا کہ امریکہ ہمیں جوتے کی نوک پر رکھتا ہے اور ڈومور کا مطالبہ کرتا رہتا ہے، کیا کوئی دوست اپنے دوست سے اس طرح کا سلوک کرتا ہے؟ پشاور میں جاری دھرنے میں شرکت کے لئے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، کراچی، لاہور سمیت ملک بھر سے مظاہرین پشاور پہنچ رہے ہیں جبکہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت میں دھرنے کے مقام یعنی رنگ روڈ پر جلسے کے اطراف سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ جو قوم اپنے پیروں پر کھڑی نہیں ہوتی کوئی ان کی عزت نہیں کرتا اور ہم ایک قوم اسی وقت بن سکتے ہیں جب سب کے لئے ایک قانون ہو۔ چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ تو نہیں جا سکتے لیکن نیٹو سپلائی ضرور روک سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیٹو سپلائی کی بندش تک ان کا دھرنا جاری رہے گا اور یہ سپلائی لائن اس وقت تک نہیں کھولی جائے گی جب تک امریکا ڈرون حملے بند نہیں کر دیتا۔ انہوں نے کہا کہ ڈرون حملے بند ہونے تک ملک میں امن نہیں ہو سکتا اور انہوں نے وزیر اعظم نواز شریف کو کہا کہ وہ ڈرون حملوں کے خلاف ڈٹ جائیں، قوم ان کا ساتھ دے گی۔

تحریک انصاف کے چیئرمین نے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل ارحمان کو بھی آڑے ہوتھوں لیتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دھرنے کے ذریعے تحریک انصاف سیاسی شہید بننا چاہتی ہے لیکن ہم شہید نہیں بلکہ غازی بننے جارہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت جاتی ہے تو جائے مگرہم اپنے اصولوں پرقائم رہیں گے اور اگر ہماری حکومت گئی تو انتخابات کرائیں گے اور زیادہ اکثریت سے واپس آئیں گے اور اس میں ہمارے اتحادی ہمارے ساتھ ہیں۔ تحریک انصاف کے اس دھرنے میں جماعتِ اسلامی بھی حصہ کررہی ہے جو صوبائی حکومت میں پی ٹی آئی کی اتحادی بھی ہے۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کے سیکریٹری جنرل اور سینئر رہنما لیاقت بلوچ نے عمران خان کو دھرنے کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کی وجہ سے پاکستان اور افغانستان بربادی کی دہلیز پر پہنچ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈرون حملے پاکستان کی خودمختاری کے خلاف ہیں اور ہم انہیں گرانے کا مطالبہ کرتے ہیں، اس موقع پر انہوں نے کل کراچی سے بھی نیٹو سپلائی بند کرنے کا اعلان کیا۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ حکومت جاتی ہے تو جائے لیکن غیرت نہیں جانی چاہیے اور ساتھ ساتھ وفاقی حکومت کو خبردار کیا کہ اگر ہماری حکومت کو آنکھ دکھائی تو آپ کی حکومت بھی نہیں چلےگی۔ اس سے قبل اسلام آباد سے پشاور روانگی کے وقت میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ڈرون حملوں پر مذمتوں کے سوا کچھ حاصل نہیں ہو رہا اور ہم 9 سال سے صرف مذمتیں ہی کررہے ہیں، لیکن حکومت ڈرون حملوں پر کچھ نہیں کررہی ہے۔ تحریک انصاف کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ڈرون حملوں کے خلاف حکومت کچھ نہیں کررہی، ڈرون حملوں کے خلاف دھرنا غیر معینہ مدت تک جاری رہے گا۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز خیبر پختونخوا حکومت نے ڈرون حملوں اور نیٹو سپلائی کے خلاف قومی اسمبلی اور امریکی سفارتخانے کے باہر احتجاج کرنے اور دھرنا دینے کا اعلان کیا تھا۔ 

خیال رہے کہ رواں مہینے کے آغاز میں پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں ایک ڈرون حملے سے حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد جہاں تحریک انصاف اور مختلف جماعتوں کی جانب سے شدید ردِ عمل دیکھنے میں آیا وہیں طالبان اور حکومت کے درمیان ممکنہ مصالحتی عمل بھی بری طرح متاثر ہوا۔ پاکستان کا ہمیشہ سے یہی مؤقف رہا ہے کہ یہ حملے ملکی خودمختاری اور سلامتی کی سخت خلاف ورزی ہیں۔ لیکن واشنگٹن کا کہنا ہے کہ ڈرون حملے کرنا اس لیے ضروری ہے کیوں کہ ان علاقوں میں پاکستانی حکومت عسکریت پسندوں سے لڑنے کے لئے فوجی حکمت عملی نہیں اپناتی۔ گزشتہ دنوں وزیر اعظم نے دورہ امریکا کے موقع پر صدر باراک اوباما سے ملاقات کے دوران بھی اس مسئلے پر خصوصی طور پر بات کی تھی تاہم امریکا کی جانب سے اس امر پر کسی قسم کی یقین دہانی نہیں کرائی گئی تھی۔ یاد رہے کہ اب تک ڈرون حملوں کا دائرہ قبائلی علاقوں تک محدود تھا، تاہم 2 روز پہلے جمعرات کو اس دائرے کار سے نکل کر صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع ہنگو کے علاقے ٹل میں ایک مدرسے کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس حملے میں حقانی نیٹ ورک کے اہم کمانڈر سمیت 5 افراد ہلاک ہوئے تھے جن کا تعلق افغانستان سے تھا۔
خبر کا کوڈ : 323931
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش