0
Wednesday 27 Nov 2013 18:16
پاکستان سُنی تحریک کے زیراہتمام آل پارٹیز امن کانفرنس

اہلسنت کا نام استعمال کرنیوالی کالعدم جماعت پر پابندی لگائی جائے، اہلسنت کی 30 جماعتوں کا مطالبہ

اہلسنت کا نام استعمال کرنیوالی کالعدم جماعت پر پابندی لگائی جائے، اہلسنت کی 30 جماعتوں کا مطالبہ
اسلام ٹائمز۔ پاکستان سُنی تحریک علماء بورڈ کے زیراہتمام آل پارٹیز امن کانفرنس میں شریک اہلسنت کی 30 جماعتوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اہلسنت والجماعت کے نام پر ملک میں کالعدم جماعتیں فرقہ واریت اور دہشتگردی پھیلا رہی ہیں، نام بدل کر کام کرنیوالی کالعدم جماعتوں پر پابندی لگائی جائے۔ ملک میں فساد کی اصل جڑ غیر ملکی مذہبی مداخلت ہے۔ غیر ملکی سرمایہ کاری کے ذریعے ملک میں فرقہ واریت کو پروان چڑھایا جا رہا ہے۔ حکومت قتل و غارت میں ملوث تنظیموں کی بیرونی فنڈنگ روکے۔ فرقہ وارانہ قتل و غارت ملکی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ موجودہ ملکی حالات کے پیش نظر حکومتی سطح پر آل پارٹیز کانفرنس طلب کی جائے۔

پاکستان سُنی تحریک علماء بورڈ کے رہنما مفتی غفران محمود سیالوی کی زیر صدارت منعقدہ آل پارٹیز امن کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ سانحۂ راولپنڈی سنی شیعہ نہیں شیعہ دیوبندی جھگڑا ہے۔ ملک میں شیعہ سُنی فساد کا کوئی وجود نہیں، ملک کے پرامن اور محب وطن طبقہ اہلسنت والجماعت کو شیعہ دیوبندی فرقہ ورانہ فساد میں نہ گھسیٹا جائے۔ اہلسنّت صوفیا کے نظریات اور تعلیمات کے امین ہیں۔ اہلسنّت پرامن ہیں اور قوم کو پرامن رہنے کا پیغام دیتے ہیں۔ مذہب کے نام پر ہونے والی قتل و غارت کی وجہ سے اسلام اور پاکستان بدنام ہو رہے ہیں۔ فتنہ پروروں اور فسادیوں کو کھلی چھٹی دینا ملکی سلامتی سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ ملکی سالمیت کے تحفظ کے لیے مذہبی منافرت پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

سانحہ راولپنڈی اور دہشتگردی کو جواز بنا کر عید میلاد النبی (ص) کے جلسے جلسوں کو روکنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ میلاد کے جلسے جلوسوں کو سکیورٹی فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ حکومت جلوسوں پر حملے کرنے والوں کو کھلی چھٹی دینے کی بجائے اپنی ذمہ داری نبھائے۔ شرکاء نے مطالبہ کیا کہ سانحہ راولپنڈی سے متاثرہ تاجروں کے نقصان کا فوری ازالہ کیا جائے اور سانحۂ کے ذمہ داران کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔ جن شرپسندوں نے قرآن مجید اور کتب احادیث سمیت شعائراللہ کی بیحرمتی کی ہے، ان کیخلاف وفاقی شرعی عدالت میں مقدمہ چلاکر سخت ترین کارروائی کی جائے۔ کسی سیاسی اور مذہبی جماعت کو مجرموں کی حمایت نہیں کرنی چاہیے۔ پوری قوم کو سانحۂ راولپنڈی پر قائم کیے گئے تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ کا انتظار ہے۔

تحقیقاتی کمیشن جلد از جلد اپنی غیر جانبدارانہ رپورٹ قوم کے سامنے پیش کرے۔ ملک میں نفرتیں پھیلانے والے قومی مجرم ہیں۔ تکفیر اور تبرا پر پابندی لگائی جائے۔ فرقہ وارانہ کشیدگی کے مستقل حل کے لیے تمام مذہبی جماعتوں کا حکومتی سطح پر اجلاس بلایا جائے اور تمام مکاتب فکر کے نمائندہ علماء اور بااثر شخصیات کو مذاکرات کی میز پر بٹھا کر اختلافی اور متنازعہ امور کا حل تلاش کیا جائے، جبکہ قرآن و سنت کے منافی مواد پر مبنی تمام گستاخانہ اور نفرت آمیز مذہبی لٹریچر کو ضبط کرکے تلف کیا جائے اور آئندہ ایسے لٹریچر کی اشاعت اور خرید و فروخت کو سخت ترین جرم قرار دیا جائے اور ایسا لٹریچر شائع کرنے والی پرنٹنگ پریسوں کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائے۔ مساجد اور مدارس کو اسلحہ سے پاک کیا جائے اور اس سلسلہ میں تمام مدارس کی چھان بین کی جائے۔

تمام مکاتب فکر کو ’’اپنا مسلک چھوڑو نہیں اور دوسرے کا مسلک چھیڑو نہیں‘‘ کی روش اختیار کرنا ہوگی۔ ڈرون حملے امریکی جارحیت اور ملکی سلامتی کے منافی ہیں۔ امریکہ مسلسل ڈرون حملوں کے ذریعے پاکستان کی خود مختاری اور عالمی قوانین کی دھجیاں بکھیر رہا ہے۔ ڈرون حملوں کا نہ رکنا حکومت کی بدترین ناکامی ہے۔ حکومت ڈرون حملے روکنے کے لیے فیصلہ کن اقدامات اٹھائے۔ وزیراعظم میاں نواز شریف امریکہ کو نومور (NO MORE) کی وارننگ دیں۔ ڈرون گرانے کے مطالبے پر پوری قوم متحد ہے۔ میاں نواز شریف ڈرون حملوں پر جرأت مندانہ قدم اٹھائیں تو پوری قوم ان کا ساتھ دے گی۔

سُنی تحریک علماء بورڈ کے زیراہتمام آل پارٹیز امن کانفرنس میں جماعت اہلسنت کے صاحبزادہ عثمان غنی، مرکزی جماعت اہلسنت کے صاحبزادہ اخلاق جلالی، عالمی تنظیم اہلسنت کے علامہ سعید اختر صدیقی، جمعیت علمائے پاکستان (نورانی) کے حافظ محمد حسین، مرکزی جمیعت علمائے پاکستان کے مفتی نصیرالدین نصیر رضوی، جے یو پی (سواداعظم) کے علامہ مشتاق احمد جلالی، ادارہ صراط مستقیم کے علامہ عزیزالدین کوکب، پاسبان اہلسنت کے علامہ شفیق قادری، انجمن طلباء اسلام کے دانش گردیزی، پاکستان فلاح پارٹی کے منیر مصطفائی، بزم رضا پاکستان کے علامہ کبیر میر، انجمن شیران اسلام کے امجد عباسی، بزم غوثیہ سلطانیہ کے محمد قیصر سلطانی، تحریک تحفظ اسلام کے پروفیسر ساجدالرحمن، تنظیم علمائے ضیاء العلوم کے علامہ شاہ نواز ضیائی، بزم ارشاد کے علامہ محمد احمد قادری، غوثیہ سٹوڈنٹس فیڈریشن کے علامہ اللہ داد شاہد، اسلامک سٹوڈنٹس فیڈریشن کے رضوان محبوب قریشی، غوثیہ یوتھ فورس کے قاضی ظہور الٰہی قادری، تحریک احیائے اسلام کے سید عرفان شاہ کاظمی، سُنی یوتھ فورس کے طلحہ عبیدی، سُنی علماء کونسل کے علامہ الیاس فاروقی، بزم سیفیہ محمدیہ پاکستان کے علامہ محمد نذیر سیفی، جمیعت اہلسنت کے مولانا رفیق شاکر، منظرالاسلام فاؤنڈیشن کے مفتی محمد عثمان رضوی، صفہ سٹوڈنٹس فاؤنڈیشن کے علامہ مدثر رضوی سمیت اہلسنت کی 30 سے زائد تنظیمات کے قائدین نے شرکت کی۔
خبر کا کوڈ : 325215
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش