0
Tuesday 17 Dec 2013 18:08

کالعدم جماعتوں کیخلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کا فیصلہ

کالعدم جماعتوں کیخلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کا فیصلہ
لاہور سے ابوفجر کی رپورٹ

حضرت امام حسین (ع) کے چہلم اور عرس داتا دربار کی تقریبات سے قبل کالعدم تنظیموں کیخلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ اہلسنت والجماعت کے رہنما مولانا شمس معاویہ اور معروف ذاکر علامہ ناصر عباس آف ملتان کے قتل نے شہر میں امن و امان کی صورتحال کو مزید کشیدہ بنا دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اگلے ہفتے حضرت امام حسین (ع) کے چہلم کے موقع پر ممکنہ دہشت گردی کے خطرات کے پیش نظر خفیہ اداروں کی رپورٹس پر مختلف کالعدم تنظیموں کے کارکنوں کی گرفتاری کیلئے کریک ڈاؤن کیا جا رہا ہے۔ باوثوق ذرائع نے بتایا ہے کہ حضرت امام حسین (ع) کے چہلم کے ساتھ ساتھ انہی دنوں حضرت داتا گنج بخش (رہ) کے عرس کی تقریبات بھی شروع ہو رہی ہیں جس کی وجہ سے فول پروف سکیورٹی انتظامات کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔ اس بات کا بھی امکان ہے کہ اس دن موبائل فون سروس کو بھی عارضی طور پر بند رکھا جائیگا۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ ایک ہفتے کے دوران 2 اہم مذہبی شخصیات کو ٹارگٹ کلنگ میں نشانہ بنانے کے واقعات نے جہاں صورتحال کو کشیدہ بنا دیا ہے وہیں سکیورٹی اداروں کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ علامہ ناصر عباس آف ملتان بھی ان مذہبی شخصیات میں شامل تھے جنہیں دہشت گردی کا نشانہ بنانے کی اطلاعات تھیں تاہم اس کے باوجود ان کی سکیورٹی کا کوئی خاطر خواہ بندوبست نہ کیا گیا تھا۔ افسوسناک صورت حال یہ ہے کہ ایس ایس پی کا کہنا ہے کہ ہمیں علم ہی نہیں تھا کہ علامہ ناصر عباس لاہور میں مجالس پڑھ رہے ہیں۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ علامہ ناصر عباس آف ملتان کے ڈرائیور منور اور شاگرد نجم العباس کو انویسٹی گیشن پولیس گارڈن ٹاؤن سے نامعلوم مقام پر منتقل کر کے تفتیش کر رہی ہے جبکہ دونوں کی موبائل کالز کا ڈیٹا بھی حاصل کیا گیا ہے۔ دوسری جانب تاحال مولانا شمس معاویہ کے قاتلوں کی گرفتاری میں بھی خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہو سکی۔

خوش آئند بات یہ ہے کہ اس بار کالعدم سپاہ صحابہ نے علامہ ناصر عباس کی شہادت پر اپنے فوری ردعمل میں واقعہ کی مذمت کی اور یہ پہلی بار ہوا ہے کہ کالعدم سپاہ صحابہ نے باقاعدہ کسی شیعہ رہنما کے قتل سے لاتعلقی کا اعلان کیا ہے۔ اسی طرح پہلی بار علامہ شمس معاویہ کے قتل کا الزام بھی اہل تشیع کے سر نہیں لگایا گیا۔ دوسری جانب کالعدم سپاہ صحابہ کی اندرونی صورت حال سے واقف احباب کا کہنا ہے کہ شمس معاویہ کا قتل سپاہ صحابہ کی اندرونی چپقلش کا نتیجہ ہے۔ معروف دہشت گرد ملک اسحاق کی سپاہ صحابہ میں شمولیت سے تنظیم کا ایک گروہ مولانا لدھیانوی کا مخالف ہو گیا ہے اور ان کے آپس کے تعلقات شدید ہوتے جا رہے ہیں جس کی بنا پر یہ کہنا بعید از قیاس نہیں ہو گا کہ شمس معاویہ کے قتل میں سپاہ صحابہ کے افراد ہی ملوث ہو سکتے ہیں۔ دہشت گردی کی حالیہ لہر میں علماء نے ذمہ دارانہ کردار ادا کیا ہے لیکن حکومت کا کردار مشکوک دکھائی دے رہا ہے جس کے باعث موجودہ حکومت کی مقبولیت کا گراف تیزی سے ڈاؤن ہو رہا ہے۔ کسی بھی واقعہ پر حکومت محض بیانات دے کر اپنی ذمہ داری سے عہدہ برا ہو جاتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 331525
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش