0
Tuesday 8 Apr 2014 21:20
تحفظ پاکستان بل پر سربراہ ایس یو سی کا سخت ردعمل

جمہوریت کے چمپئن ہونیکے دعویداروں کیطرف سے متنازعہ بل آنا تعجب خیز ہے، علامہ ساجد نقوی

تکفیری گروہ کو بڑھاوا اور جلسے جلوس کروا کر تکفیریت کو پرموٹ کیا جا رہا ہے
جمہوریت کے چمپئن ہونیکے دعویداروں کیطرف سے متنازعہ بل آنا تعجب خیز ہے، علامہ ساجد نقوی
اسلام ٹائمز۔ اسلامی تحریک پاکستان و شیعہ علماء کونسل کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ جمہوریت کے چمپئن ہونے کے دعویداروں کی طرف سے "تحفظ پاکستان" کے نام سے متنازعہ بل آنا تعجب خیز ہے، جو ایک جانب جمہوریت اور انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں مگر ایسے بل لاکر یکسر جمہوریت کی نفی کر رہے ہیں۔ اصل میں تحفظ حکومت آرڈیننس کی فی الفور ضرورت ہے، کیونکہ حکومت کے پاس اقتدار تو ہے اختیار نہیں، طاقت کا مرکز کہیں اور ہے، جن کی مرضی و منشاء کے بغیر حکمران ایک قدم نہیں بڑھا سکتے۔ مذکورہ بل بھی اسی کا شاخسانہ معلوم ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اختیارات سے عاری حکمرانوں کو معلوم نہیں مذاکرات کیسے کر رہے ہیں۔ یقیناً یہ بھی کسی ڈکٹیشن کا ہی نتیجہ ہے، لیکن یہ واضح نہیں کیا گیا کہ ان کی حدود و قیود کیا ہیں۔ صورتحال واضح اور عیاں ہونے کے باوجود طرفین کے مبہم بیانات آ رہے ہیں۔ نہ ہی یہ واضح کیا گیا ہے کہ ان مذاکرات کے مقاصد، حدود وقیود اور اہداف کیا ہیں؟ اچانک دوسرے فریق نے دو اہم مغوی شخصیات سے لاعلمی کا اظہار کر دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جن لوگوں کے ہاتھوں پر بے گناہ لوگوں کا خون ہے، حکمرانوں نے انہیں پابند سلاسل کرنے کی بجائے کھلی چھوٹ اور شیلٹر فراہم کر دیا ہے۔ انکا کہنا  تھا کہ  تکفیری گروہ کو بڑھاوا دیا رہا ہے۔ جلسے کروا کر تکفیریت کو پرموٹ کیا جا رہا ہے۔ انویں نے سوال کیا کہ بتایا جائے یہ کس کے اشارے پر کیا جا رہا ہے۔ ہم اس ملک کو کس جانب دھکیل رہے ہیں۔ اگر جمہوری راستوں سے ہٹ کر اقدام کئے جاتے رہے تو اس کے بھیانک اثرات مرتب ہونگے۔ ملک میں پہلے سے ہی قوانین موجود ہیں، مگر افسوس ان پر عملدرآمد نہیں کرایا جاتا۔ اگر آئین و قانون کی عملداری ہوتی تو آج ملک اس گھمبیر صورتحال کا شکار نہ ہوتا۔
خبر کا کوڈ : 370743
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش