0
Saturday 7 Jun 2014 08:43

جب تک مسئلہ کشمیر حل نہ ہو پاکستان کی حکومت ہندوستان کے ساتھ دوستی نہ کرے، سراج الحق

جب تک مسئلہ کشمیر حل نہ ہو پاکستان کی حکومت ہندوستان کے ساتھ دوستی نہ کرے، سراج الحق
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ جب تک مسئلہ کشمیر حل نہ ہو پاکستان کی حکومت ہندوستان کے ساتھ دوستی نہ کرے۔ ہمارا شروع سے ہی یہ موقف ہے کہ مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان وجہ تنازعہ ہے لڑائی کی اصل بنیاد یہی مسئلہ ہے اس پر پہلے بھی کئی جنگیں ہو چکی ہیں اور مزید بھی ہو سکتی ہیں اس لیے ہمارا آج بھی مطالبہ ہے کہ ہمیں کشمیریوں کا ساتھ دینا چاہیے۔ ان کی مدد کرنی چاہیے اور ہر فورم پر ان کے حق میں آواز اٹھانی چاہیے۔ نجی ٹی وی سے انٹرویو میں سراج الحق نے کہا کہ ہمارا موقف یہ ہے کہ جب تک کشمیر کا مسئلہ حل نہ ہو اس وقت تک پاکستان کی حکومت بھارت کے ساتھ دوستی نہ کرے اب تک مقبوضہ کشمیر کے کسی رہنماء نے مطالبہ نہیں کیا کہ آپ لوگوں کو وہاں بھیجیں ان کا مطالبہ یہ ہے کہ بحیثیت ریاست حکومت پاکستان ہر فورم پر وکالت کرے اور جب تک یہ مسئلہ حل نہ ہو آپ بھارت کے ساتھ کرکٹ ڈپلومیسی اور بس ڈپلومیسی نہ کریں بلکہ حق کے موقف پر ڈٹے رہیں۔

سراج الحق نے کہا کہ نواز شریف کی حکومت ایک ایسی گاڑی ہے جو ہل رہی ہے ڈیزل بھی خرچ کر رہی ہے مگر آگے نہیں بڑھ رہی۔ الیکشن میں لوگوں کو معاشی، سیاسی، امن وامان ، بیروزگاری، بدامنی کے بارے میں جو توقعات تھیں وہ پوری نہیں ہو رہیں اب بھی ہماری دعا ہے کہ مرکزی اور صوبائی حکومتوں کو اﷲ تعالیٰ مسائل حل کرنے کی توفیق دے۔ ہر پارٹی کا اپنا ایجنڈہ ہے اسی طرح جماعت اسلامی کا اپنا ایک ایجنڈہ ہے اور ویژن ہے۔ میں خود بھی ایک روڈ میپ بنا رہا ہوں ایک جھنڈے کے ساتھ عوام کے پاس جا رہا ہوں۔ عمران خان کے ساتھ ہماری دوستیاں ہیں مخلوط حکومت میں ہم اس کے ساتھ شامل ہیں ہم نے طے کیا تھا کہ خیبرپختونخوا میں کرپشن کا خاتمہ کریں گے، قانون کی بالا دستی قائم کریں گے، اس کے لیے ہم کوشش کر رہے ہیں۔

سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی نے بحیثیت جماعت جنرل ضیاء الحق کی کیبنٹ میں شمولیت اختیار نہیں کی تھی بلکہ قومی اتحاد میں شمولیت اختیار کی تھی جس کے لیڈر مولانا مفتی محمود تھے مگر جب ضیاء الحق نے الیکشن کا وعدہ پورا نہ کیا تو پھر جماعت اسلامی اس سے جدا ہو گئی صرف ان کی افغان پالیسی پر اتفاق تھا باقی ہر چیز سے جماعت نے مخالفت کی۔ ضیاء الحق نے تعاون مانگا تھا کہ وہ ایک اور الیکشن کا انعقاد کر سکیں اس وقت جمہوریت کی گاڑی ایک جگہ پر رک گئی تھی سب نے مل کر اسے دھکا دینے کی کوشش مگر جب ضیاء الحق نے الیکشن کا انعقاد نہیں کیا تھا تو سارے لوگ اس سے جدا ہو گئے۔

 سراج الحق نے کہا کہ ہم نہ طالبان کی بات کرتے ہیں نہ ایران کی بات کرتے ہیں اور نہ سوڈان کی بات کرتے ہیں ہم نے اپنے دستور میں لکھا ہے کہ مدینہ منور میں حضور اکرم (ص) نے جو نظام قائم کیا تھا اسی نظام کو ہم یہاں بھی دیکھنا چاہتے ہیں جو خلفائے راشدین نے قائم کیا تھا اگر وہ نظام یہاں قائم ہوتا تو ہم سیاست کی بجائے یا جماعت کی بجائے اسی نظام کی حفاظت کرتے لیکن یہ نہیں ہوا۔
خبر کا کوڈ : 389818
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش