0
Tuesday 16 Sep 2014 23:44

بلوچوں کے وسائل کو بیدردی سے لوٹا جا رہا ہے، بلوچستان نیشنل پارٹی

بلوچوں کے وسائل کو بیدردی سے لوٹا جا رہا ہے، بلوچستان نیشنل پارٹی
اسلام ٹائمز۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ بلوچوں کے وسائل کو بے دردی سے لوٹا جا رہا ہے تاکہ اپنے اقتدار کو بچایا جا سکے، لاکھوں کی تعداد میں افغان مہاجرین کی موجودگی میں کسی بھی صورت میں خانہ شماری، مردم شماری قابل قبول نہیں۔ جدید سافٹ ویئر کے نام پر خانہ شماری، مردم شماری دراصل بلوچ قوم کو اقلیت میں بدلنے کی ایک گہری سازش ہے۔ 11 مئی کے الیکشن میں جدید سافٹ ویئر کے نام پر بلوچ عوام کے حق رائے دہی کو چرا لیا گیا۔ اب اس عمل کو خانہ شماری، مردم شماری کے ذریعے دہرانے کی کوشش کی جا رہی ہے جو کہ کسی بھی صورت میں بلوچوں کو قبول نہیں۔ بلوچ عوام دو وقت کے روٹی کیلئے ترس رہے ہیں جبکہ بلوچوں کے وسائل کو غیر بلوچ علاقوں میں ترقی کے نام پر تقسیم کیا جا رہا ہے جو کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے زمرے میں آتا ہے۔ موجودہ حکمرانوں کو یہاں کے عوام کی حقوق سے کوئی واسطہ نہیں وہ اپنے اقتدار اور کرپشن کو دوام دینے کیلئے اسٹیبلشمنٹ کے توسیع پسندانہ عزائم کو آگے بڑھانے میں مصروف عمل ہیں۔ آج یہاں کے نام نہاد جمہوری دور حکمرانی میں بلوچ عوام کے وسائل کو نہایت ہی بے دردی سے غیر بلوچوں علاقوں میں تقسیم کرنے کا سلسلہ جاری ہے جبکہ بلوچ علاقے آج بھی قدرتی دولت سے مالا مال ہونے کے باوجود یہاں کے حقیقی باشندے کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں اور اپنے بچوں کیلئے سال میں مذہبی تہواروں پر کپڑے خریدنے سے بھی قاصر ہیں جو کہ حکمرانوں کی بلوچ عوام کے ساتھ ناروا پالیسیوں اور بدترین استحصال کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کے حکمران بلوچیت کے نام پر استحصالی پالیسیوں پر گامزن ایک طرف بلوچوں کی نسل کشی، لاپتہ کرنے، چادر و چار دیواری کے تقدس کی پامالی میں مصروف عمل ہیں تو دوسری طرف بلوچوں کا سیاسی، معاشرتی، اقتصادی طور پر استحصال کرنے میں مصروف ہیں۔ ایسی پالیسیوں کا بنیادی مقصد بلوچوں کے ساتھ گذشتہ 67 سالوں کے ظلم و جبر کے تسلسل کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔

پارٹی رہنماوں کا کہنا تھا کہ انہیں یاد رکھنا چاہیئے کہ یہاں کے باشعور عوام کے ساتھ روا رکھے گئے ظلم و جبر، استحصال کو تقویت دینے کی پالیسیوں کو کسی بھی صورت میں فراموش نہیں کریں گے اور ان کے خلاف ہر فورم پر آواز بلند کر کے دنیا کے سامنے یہ ثابت کریں گے کہ یہ یہاں کے عوام کی حقیقی قیادت نہیں انہیں زبردستی بلوچ عوام پر مسلط کیا گیا تاکہ بلوچستان میں ظلم و جبر کی پالیسیوں کو تسلسل کے ساتھ برقرار رکھا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ بی این پی اسٹیبلشمنٹ اور ان کے آلہ کاروں کو اس لئے پسند نہیں کہ پارٹی نے ہمیشہ اپنے وطن اور فرزندوں کے خلاف روا رکھے گئے ناروا سلوک اقدامات کو برداشت نہیں کیا اور بےنقاب کرنے کیلئے سیاسی و جمہوری جدوجہد میں تیزی اور شدت پیدا کر کے یہاں کے عوام کو متحرک کیا کہ وہ ان قوتوں سے اپنے حقوق کے حصول کی خاطر پارٹی کے پلیٹ فارم پر جمع ہو کر جدوجہد کریں۔ یہی وجہ ہے کہ آج بلوچستان بھر میں باشعور عوام پارٹی پروگرامز میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے کر پارٹی کو اپنا نجات دہندہ سمجھتے ہیں۔ پارٹی کے قائد سردار اختر جان مینگل نے سپریم کورٹ میں جن چھ نکات کا فارمولہ پیش کیا تھا وہ بلوچستان کے مسائل کو حل کرنے میں ایک پیش رفت ثابت ہو سکتا تھا مگر ناعاقبت اندیش حکمرانوں نے بلوچ قوم کی حقیقی قیادت کے موقف کو رد کر کے اپنی ڈمی قیادت کو آگے لا کر اقتدار حوالے کیا جس کے نتیجے میں بلوچستان کے اہم مسائل حل ہونے کے بجائے بحرانی کیفیت کا شکار ہو گئے۔ جس کے نتیجے میں مسائل میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس کی ذمہ داری اسٹیبلشمنٹ اور ان کے گماشتوں پر عائد ہوتی ہے، جو اقتدار کو اپنی منزل سمجھتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 410049
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش