0
Tuesday 4 Nov 2014 00:54

کربلا آزادی کے متوالوں کا قبلہ اور عدل کی جدوجہد کرنیوالوں کا محور و مرکز ہے، علامہ ناصر عباس جعفری

کربلا آزادی کے متوالوں کا قبلہ اور عدل کی جدوجہد کرنیوالوں کا محور و مرکز ہے، علامہ ناصر عباس جعفری
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے اپنے پیغام عاشور میں کہا ہے کہ عاشور 61 ہجری میں کربلا کی سرزمین پر رونما ہونیوالے اس واقعہ کی یاد دلاتا ہے، جب امام حسین علیہ السلام نے اپنے اصحاب و انصار کے ہمراہ دین مبین کی سربلندی کی خاطر قربانی پیش کی اور اسلام کو نئی زندگی دی۔ دین اسلام رسول پاکۖ کی محنتوں کا نتیجہ ہے تو اس کو بچانے کیلئے امام حسین نے اپنا پورا کنبہ قربان کیا۔ جب امام حسین سے کہا گیا کہ آپ یزید کی بیعت کر لیں تو آپ علیہ السلام نے فرمایا تھا کہ اناللہ وانا الیہ راجعون، یعنی جب یزید جیسا شخص اقتدار پر آجائے تو پھر اسلام کا اللہ ہی حافظ ہے، یعنی اسلام ختم ہوجائے گا۔ عبادات، معاملات، اسلام کا نظام سیاست، اسلام کا نظام حقوق، نظام عدل، نظام معیشت، نظام اخلاق، اسلام کا نظام تعلیم و تربیت غرض یہ کہ اسلام کی ثقافت و تہذیب مر جائے گی۔ اس لئے ہم کہتے ہیں کہ امام حسین علیہ السلام نے اسلام کو بچایا۔ اسلام کی تعلیمات کو بچایا، اصول دین اور فروع دین بچائے، لٰہذا واقعہ کربلا ہمیں اس بات کیطرف دعوت دیتا ہے کہ ہم اسلام پر ہر چیز کو قربان کرسکتے ہیں لیکن اسلام کو کسی چیز پر قربان نہیں کرسکتے، اور اس راستے میں اگر جان بھی دینا پڑ جائے تو دریغ نہ کریں، امام حسین علیہ السلام نے کربلا کی سرزمین پر تمام دینی تعلیمات کو نئی زندگی دی اور نئی روح دی۔

علامہ ناصر عباس نے کہا کہ امام حسین علیہ السلام نے نماز کو حیات بخشی، وہ نماز کہ جو انسان کو خدا کے قریب لاتی ہے، بلندیو ں کی طرف لے جاتی ہے۔ اگرچہ یزیدی لشکر میں بھی نماز پڑھی جا رہی تھی لیکن انکی نماز بے روح اور مرچکی تھی اور ایک وہ نماز تھی جو لشکر حسین علیہ السلام میں ادا کی جا رہی تھی۔ پس ایک طرف باطل تھا اور دوسری جانب حق تھا۔  علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ امام حسین علیہ السلام نے ہمیں کربلا کے میدان میں سبق دیا کی انسانوں کی خاطر، مظلوموں کی خاطر، دین کی خاطر گھر سے باہر نکلنا پڑے تو نکل آؤ، ہجرت کرنا پڑے تو ہجرت کرو، قربانی دینا پڑے تو قربانی دو۔ ایثار اور وفا کے اعلٰی ترین نمونے ہمیں کربلا میں ملتے ہیں۔ تمام انسانی ارزشیں، اخلاص، اخوت اور ہمدردی کے بہترین نمونے ہمیں کربلا سے ملتے ہیں۔ انسانوں کے حق حیات کی پاسداری ہمیں کربلا میں ملتی ہے۔ لہٰذا ہم نے کربلا سے سیکھنا ہے۔ وفا، حیا، پاکدامنی، غیرت، انسانی شرف و شرافت سمیت تمام انسانی قدریں ہمیں کربلا سے ملتی ہیں، جنہیں سیکھنے اور اپنانے کی اشد ضرورت ہے۔ کربلا ایک مکتب اور عظیم درسگاہ ہے۔

سیکرٹری جنرل وحدت مسلمین نے کہا کہ کربلا تمام حریت پسندوں کا محور و مرکز ہے، تبھی تو کسی نے کہا ہے کہ \'\'انسان کو بیدار تو ہو لینے دو، ہر قوم پکارے گی ہمارے ہیں حسین\'\' کربلا ہمیں عدل و انصاف کا پرچم اٹھائے رکھنے کا درس دیتی ہے۔ آج ہمارے تمام مسائل کا حل کربلا کے فلسفہ شہادت کو سمجھنے میں پنہاں ہیں۔ زندگی کے ہر شعبہ میں عاشور ہماری رہنمائی کرتا ہے۔ علامہ ناصر عباس نے کہا کہ پاکستان اس وقت جن حالات کا شکار ہے، ان میں بدامنی، دہشتگردی، تفرقہ اور نفرتیں سرفہرست ہیں، ہمارے وطن کا استقلال ختم ہوچکا ہے۔ حکو مت کمزور ہے، استعماری طاقتیں وطن عزیز میں بےجا مداخلت کرتی ہیں۔ ہمارے وطن کو انھوں نے کھلونا بنایا ہوا ہے۔ ہم کربلا سے عزم و حوصلہ اور حریت کا درس لیتے ہوئے اپنے وطن کو ان سازشوں سے بچا سکتے ہیں۔ اپنے وطن کو محبتوں کی جنت میں تبدیل کرسکتے ہیں۔ نفرتوں کی جہنم سے نکال سکتے ہیں۔ ہم اپنے وطن میں بسنے والوں کو وحدت کی بہشت میں لاسکتے ہیں۔ اس ملک کو اسکا استقلال لوٹا سکتے ہیں۔ علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ کربلا وحدت کی لڑی میں پروتی ہے۔ کربلا آزادی کے متوالوں کا قبلہ ہے۔ کربلا عدل کی جدوجہد کرنے والوں کا مرکز و محور ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہیے کہ روز عاشور سے سبق حاصل کریں۔ اپنی سیرت و کردار کو کربلا کے آئینے میں تشکیل دیں، تاکہ ہم دنیا و آخرت کی سعادت کو پاسکیں اور ہم عزت سے جئیں اور عزت سے مریں۔ کربلا میں مولا حسین نے بتلایا ہے کہ عزت کی موت ذلت کی زندگی سے بہتر ہے۔
خبر کا کوڈ : 417924
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش