2
0
Tuesday 18 Nov 2014 21:37
تمام جماعتوں کے سربراہوں پر مشتمل سپریم کونسل تشکیل

دیوبند مسلک کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں نے نئے اتحاد کا اعلان کر دیا

دیوبند مسلک کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں نے نئے اتحاد کا اعلان کر دیا
اسلام ٹائمز۔ مسلک دیوبند کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں نے نئے اتحاد کا اعلان کر دیا۔ تمام مذہبی و سیاسی جماعتوں کے سربراہان پر مشتمل سپریم کونسل بھی تشکیل دیدی گئی۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں دیوبند مکتب فکر کی تمام جماعتوں کا مشترکہ اجلاس ہوا۔ بنوری ٹاؤن کے مہتمم و تحفظ ختم نبوت کے مرکزی رہنما مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر کی زیر صدارت اجلاس میں جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن، جمیعت علماء اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق، اہلسنت والجماعت کے مرکزی رہنماء ڈاکٹر خادم حسین ڈھلو، مجلس احرار پاکستان کے عطاء المومن شاہ بخاری، مولانا حنیف جالندھری، مولانا مفتی حمید اللہ جان، ڈاکٹر شیر علی شاہ، مولانا خواجہ خلیل احمد، مولانا عبدالغفور حیدری، مولانا حافظ حسین احمد، مولانا زاہد الراشدی، سید کفیل شاہ، مفتی محمد، مولانا اللہ وسایا، مولانا اشرف علی، مولانا محمد الیاس چنیوٹی، مولانا سعید سکندر، مولانا عبدالرؤف فاروقی، مولانا مسعودالرحمن عثمانی، مولانا امن ربانی، مولانا زبیر احمد صدیقی، مولانا قاضی عبدالرشید، مولانا سید یوسف شاہ، مولانا عمر قریشی، مولانا منیر احمد اختر، پیر عزیز الرحمن ہزاروی، قاضی مشتاق ارشد الحسینی، مولانا عبدالعزیز سمیت تمام دیوبند جماعتوں کے قائدین و رہنماؤں نے شرکت کی۔

اجلاس میں علماء دیوبند کی تنظیموں نے اتحاد کا اعلان کیا اور اس کیلئے سپریم کونسل قائم کر دی گئی، جو تمام جماعتوں کے قائدین پر مشتمل ہوگی۔ باہمی روابط کو مستحکم بنانے اور مشترکات پر جمع کرنے کے لئے رابطہ کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی، جو اس حوالے سے کلیدی کردار ادا کرے گی۔ رابطہ کمیٹی کے سربراہ مولانا عطاءالمومن شاہ بخاری ہوں گے۔ میڈیا کو جاری اعلامئے میں کہا گیا ہے کہ اس اتحاد کا مقصد پاکستان کے اسلامی تشخص کا تحفظ اور اسلامی نظام کا نفاذ ہے، قومی خود مختاری اور اس کی سالمیت و وحدت کا تحفظ، امریکہ اور دیگر طاغوتی قوتوں کے سیاسی، معاشی غلبہ و تسلط سے نجات کیلئے کوششیں کرنا ہے۔ 73ء کے دستور بالخصوص اسلامی نکات کی عملداری، تحفظ ختم نبوت، تحفظ ناموس رسالت کے قوانین اور اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر عمل درآمد کی جدوجہد کرنا ہے۔ اعلامئے میں مزید کہا گیا ہے کہ مقام اہل بیت عظام و صحابہ کرام کا تحفظ کیا جائیگا۔ قومی تعلیمی نظام و نصاب میں غیر ملکی کلچر، فحاشی و عریانی اور مغربی کلچر کے فروغ کی مذمت اور روک تھام کیلئے عملی کوششیں کی جائیں گی۔ اعلامئے میں کہا گیا ہے کہ ملک کو فرقہ وارانہ نفرت انگیزی اور شیعہ سنی اختلافات کو فسادات کی صورت اختیار کرنے سے روکنا ہے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ توہین رسالت قانون میں ترمیم کی بات کرنا دراصل قانون کو ختم کرنے کی سازش ہے۔ متحدہ مجلس عمل کی بحالی یا اس جیسا نیا اتحاد تشکیل دینے کی کوششیں جاری ہیں۔ دینی جماعتوں کے مل بیٹھنے سے ایسے اتحاد کیلئے راہیں کھلیں گی۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ اتحاد مسلک دیوبند پر مشتمل ہے، جس کا مقصد مسلک دیوبند کا فقہی مسائل پر ایک موقف دینا ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل میں ہمارے شامل ہونے سے مراد دیگر مکاتب فکر کے ساتھ اتحاد ہے، جس کی اپنی جگہ اہمیت برقرار ہے جبکہ اس اتحاد کا مقصد مسلک دیوبند کے اندر داخلی اتحاد قائم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی کے پاس ناموس رسالت قانون سے متعلق مثبت تجاویز ہیں تو سامنے لائے، ہم ان تجاویز کو قانون میں شامل کرنے کیلئے تیار ہیں۔ تاہم کسی صورت ناموس رسالت قانون کو ختم نہیں ہونے دیں گے۔ مجلس احرار کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ملک کو سیکولر ریاست نہیں بننیں دینگے۔ گستاخ رسول کی سزا میں ترمیم نہیں ہونے دیں گے۔
خبر کا کوڈ : 420271
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

کیا مکتب اہل بیت (ع) کی پیرو شیعہ تنظیمیں یہ کام انجام نہیں دے سکتیں؟؟؟؟؟
پاکستان میں ایک اور بھیانک کھیل کھیلنے کی مکمل تیاری شروع ہے، ملت جعفریہ کو تقسیم در تقسیم کیا جائے گا۔ علامہ غلام رضا نقوی اور علامہ ساجد نقوی صاحب کو کھل کر کھیلنے کو میدان دیا جائے گا، وہ بھی صرف دو یا تین سالوں کے لئے، مجلس وحدت مسلمین کیخلاف مختلف مقدمات بنیں گے، کارکنوں کو ہراساں کیا جائے گا، مجلس کے رہنماوں کی کردار کشی کا سلسلہ شروع ہونے کو ہے، مختلف الزامات لگا کر عوام کو اس جماعت سے بدظن کرینگے اور اس پر علامہ ساجد صاحب اور غلام رضا نقوی صاحب خاموشی اختیار کریں گے، دو اجتماعات ہونگے، ایک لاہور میں اور ایک ملتان یا جنوبی پنجاب کے کسی بھی حصے میں، وہاں یہ اعلان ہوگا دونوں کی طرف سے شیعہ قوم کے اصل ہم وارث ہے، مجلس کے عہدیداران کی ٹارگٹ کلنگ تیز ہوگی اس پر باقی جماعت کے لوگ روایتی بیانات کا سہارا لیں گے، جب مجلس وحدت مسلمین کو مکمل کمزور کرنے کے بعد پابندی کی بھی شنید ہے اور آخر میں حکومت سپریم کورٹ سے رجوع کرکے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلوں کو چلیج کریں گے کہ حالات ایسے ہیں کہ ملکی بقا کے لئے تحریک جعفریہ پر پابندی ہٹانے کا فیصلہ اور غلام رضا نقوی کی رہائی کو کالعدم قرار دیا جائے، سپریم کورٹ کا مختصر فیصلہ آئے گا کہ ملک میں امن و امان کی ابتر صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کے ان دونوں فیصلوں کو کالعدم قرار دیتے ہیں اور شیعہ قوم ہاتھ ملتے رہ جائیں گے، یہ باتیں آپ کو اس وقت مذاق لگ رہی ہونگی، لیکن آپ بھی ادھر ہیں اور ہم بھی یہاں۔ اگر زندگی رہی تو انہی الفاظ کو لے کر آپ سے دوبارہ بات ہوگی۔ والسلام
علی سینا حسینی
لاہور
ہماری پیشکش