0
Thursday 4 Dec 2014 20:13

جوٹیال کالج کے پرنسپل اور اساتذہ کو بحال کیا جائے، پروفیسرز ایسو سی ایشن جی بی

جوٹیال کالج کے پرنسپل اور اساتذہ کو بحال کیا جائے، پروفیسرز ایسو سی ایشن جی بی
اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسو سی ایشن کی صوبائی کابینہ کا ایک ہنگامی اور غیر معمولی اجلاس ایسو سی ایشن کے آفس میں منعقد ہوا۔ جس کی صدارت ایسو سی ایشن کے صدر پروفیسر محمد زمان نے کی۔ اجلاس میں ایسو سی ایشن کے تمام عہدیداروں جن میں انجم علی، ناہیدہ کریم، محمد علی، فضل کریم، گل صباء، اعجاز احمد خان اور اشتیاق احمد یاد نے شرکت کی جبکہ حسن شاد اور ارشاد احمد ٹیلیفونک اجلاس میں شریک ہوئے۔ یہ غیر معمولی اجلاس گورنمنٹ ڈگری کالج فار بوائز جوٹیال گلگت میں پیش آنے والے ناخوشگوار واقعہ اور اس سے پیدا ہونے والی صورت حال کے جائزے اور لائحہ عمل طے کرنے کے لئے بلایا گیا تھا۔ اجلاس میں کابینہ کے تمام عہدیداروں نے ڈگری کالج جوٹیال میں پیر کے روز رونما ہونے والے افسوس ناک واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور دلی افسوس کا اظہار کیا۔

انہوں نے کالج کے پرنسپل پروفیسر سر باز خان، لیکچرر منور حسین، لیکچرر فدا حسین اور لیکچرر امیر جان حقانی کی معطلی کو سراسر نا انصافی اور زیادتی قرار دیتے ہوئے متعلقہ حکام سے ان کی معطلی کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔ ایسو سی ایشن کے عہدیداروں نے کہا کہ بے گناہ پرنسپل اور فیکلٹی ممبرز کو معطل کر کے ان کی عزت نفس مجروح کی گئی ہے اور ہتکِ عزت کی گئی ہے جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ واقعہ کے دوران ڈائیریکٹر کالجز ڈاکٹر میر احمد جان، پرنسپل اور فیکلٹی ممبرز نے کالج کو اپنا گھر جیسا اور طلباء کو اپنی اولاد جان کر اپنی جان کی بازی لگا کر کئی لاشوں کو گرنے سے بچایا جس کے شاہد کئی لوگ ہیں۔ مگر یہ امر انتہائی افسوسناک ہے کہ متعلقہ حکام کی جانب سے مذکورہ آفیسرز کے اس انتہائی مثبت کردار کو سراہنے اور انہیں ایوارڈ سے نوازنے کی بجائے انہیں معطل کیا گیا۔ ہم چیف سیکرٹری گلگت بلتستان سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ جلد از جلد معطلی کے احکامات کو واپس لیکر انہیں با عزت طور پر بحال کریں اور تعریفی اسناد سے نوازیں۔ اجلاس میں مزید کہا گیا کہ گلگت بلتستان حکومت اور انتظامیہ واضح طور پر قانون سازی یا پالیسی سازی کے ذریعے احکامات جاری کریں کہ اس طرح کے مذہبی پروگرام تعلیمی اداروں میں منعقد کئے جا سکتے ہیں یا نہیں اور اس پالیسی پر عمل در آمد کو ہر حال میں نافذ کرنے کو یقینی بنایا جائے۔
خبر کا کوڈ : 423360
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش