0
Wednesday 24 Dec 2014 17:31

تعلیم سے ہی مسلمانوں کی پسماندگی دور ہوسکتی ہے، سہ روزہ تعلیمی ورکشاپ سے ڈاکٹر ممتاز احمد خاں کا خطاب

تعلیم سے ہی مسلمانوں کی پسماندگی دور ہوسکتی ہے، سہ روزہ تعلیمی ورکشاپ سے ڈاکٹر ممتاز احمد خاں کا خطاب
اسلام ٹائمز۔ بنگلور میں الامین رریذیڈنشل اسکول (اے آر ایس) میں منعقد سہ روزہ تعلیمی ورکشاپ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے بابائے تعلیم ڈاکٹر ممتاز احمد خاں نے کہا کہ ہمیں سیاست کو بھول کر تعلیم کیلئے کام کرنا ہوگا یہ کام کسی کو دکھانے یا واہ واہی حاصل کرنے کے لئے نہیں بلکہ اپنے اطمینان کیلئے کرنا چاہئے انہوں نے کہا کہ تعلیم ہی ایسا ذریعہ ہے جس سے مسلمانوں کی پسماندگی دور ہوسکتی ہے واضح رہے یہ ورکشاپ اترپردیش میں مسلمانوں کی تعلیمی ترقی کیلئے منعقد کی گئی تھی اس میں یوپی کے تمام اضلاع سے تقریبا سو افراد نے شرکت کی، اس موقع پر افتتاحی تقریر میں پی اے انعامدار نے کہا کہ سب سے پہلے ہمیں اپنی سوچ کو بدلنا ہوگا انہوں نے اس بنا پر زور دیا کہ منفی رویہ سے بچ کر مثبت سوچ کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے برائیوں میں اچھائی کو دیکھنا ترقی کی پہلی سیڑھی ہے امید کی کرن نظر آتی ہے تبھی انسان آگے چلتا ہے امید کی کرن کے سارے عوامل آج ہمارے ملک میں موجود ہیں دستور نے ہمیں یہ اختیار دیا ہے کہ ہم اپنی پسند کی معیاری تعلیم اپنے بچوں کو دے سکتے ہیں بس اپنے آپ کو بھول کر قوم کے مفاد کو آگے کرنا ہوگا، مسلم ایجوکیشن سوسائٹی کیرلا کے ذمہ دار فضل غفور نے کہا کہ جنوب کے حالات شمال سے الگ ہیں لیکن اس میں جنوب کے مسلمانوں کی تعلیمی کوششوں کا بھی بڑا دخل ہے انہوں نے کہا کہ آج کیرلا میں 13 ڈینٹل اور دس ایم بی بی ایس کالجز مسلمانوں کے ہیں ان میں سب تعلیم حاصل کرتے ہیں لیکن زیادہ فائدہ مسلمانوں کو ہی ملتا ہے۔

مغربی بنگال کے مرشد آباد میں تعلیمی اداروں کے سربراہ ہارون رشید نے ابتدائی و سیکنڈری تعلیم کے اداروں کے قیام پر زور دیا انہوں نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم کے سرکاری و غیر سرکاری ادارے موجود ہیں اگر ہم سیکنڈری سطح تک معیاری تعلیم اپنے بچوں کو دینے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو انہیں آگے بڑھنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ محمد علی نے اقلیتی اداروں کیلئے سرکاری اسکیموں سے متعارف کراتے ہوئے کہا کہ سرکار تعلیمی اداروں کے قیام کیلئے بھی فنڈ فراہم کرتی ہے اس کیلئے کاغذی کاروائیوں کو پورا کرنا ہوتا ہے اس موقع پر اے آر خان مشیر وزارت اقلیت نے مسلم بچوں کے ڈراپ آؤٹ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اقلیتوں کے بچوں کو ڈراپ آؤٹ سے بچانے کیلئے وظائف اسکیموں سے فائدہ اٹھانا چاہئے، سابق آئی اے ایس ضمیر پاشا نے کہا کہ یوپی سرکار اقلیتوں کیلئے مخصوص کی گئی رقم خرچ نہیں کرتی انہوں نے بتایا کہ جب ہم جنوب کیلئے رقم لینے سرکار کے پاس گئے تو معلوم ہوا کہ جن ریاستوں نے اپنے حصہ کی رقم استعمال نہیں کی ہے اسے دیا جا سکتا ہے انہوں نے بتایا کہ یہ جان کر بہت افسوس ہوا کہ مسلم اکثریتی ریاست یوپی اس میں سرفہرست تھی۔

سہ روزہ تعلیمی ورکشاپ کے دوسرے دن کمشنر لنگوسٹک مائنرٹیز انڈیا کے چیئرمین پروفیسر اختر الواسع نے الامین کے زیر انتظام اسلامک ریسرچ سینٹر کا افتتاح کیا اس موقع پر انہوں نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کی تعلیم ان کی مادری زبان میں ہونی چاہئے، انہوں نے بتایا کہ یوپی میں اردو میڈیم اسکول قائم کرنے پر پابندی ہے لیکن یہ پابندی نہ سرکار کی جانب سے ہے نہ گورنر کی بلکہ وہاں کے ماڈمک بورڈ نے پابندی لگا رکھی ہے اسکے لئے آواز اٹھانی چاہئے، اسلامک ریسرچ سینٹر کے قیام پر انہوں نے ڈاکٹر ممتاز احمد خاں کو مبارکباد پیش کی، ورکشاپ میں اقلیتی تعلیمی اداروں کی منظوری کیلئے معلومات فراہم کی گئی اور یہ بھی طے پایا کہ دہلی میں ایک انفارمیشن سینٹر قائم کیا جائے گا بیچ میں پڑھائی چھوڑنے والوں کیلئے وکیشنل ٹریننگ اور آئی ٹی آئی قائم کی جانی چاہئے اس کیلئے سرکار فنڈ فراہم کرتی ہے، مندوبین کو الامین کے ذریعہ چلائے جا رہے اداروں کا دورہ کرایا گیا جہاں انہوں نے اداروں کو دیکھنے کے ساتھ وہاں کے تعلیمی نظام اور تعلیمی کام کی واقفیت حاصل کی ورکشاپ کے اختتام پر ڈاکٹر ممتاز احمد خان نے شمالی ہندستان میں مردہ پڑی تعلیمی تحریک میں جوش بھرنے کیلئے شمالی ہند کا ٹریسٹ بنانے کا فیصلہ کیا ٹریسٹ کی قانونی کاروائی پوری کرنے کیلئے کلیم الحفیظ عرف ہلال ملک کو ذمہ داری سونپی گئی کلیم الحفیظ سیہسوال بدایوں میں پہلے سے ہی ایک اسکول چلا رہے ہیں انہوں نے اپنے تجربات سے شرکاء کو روشناس کرایا اور بتایا کہ ادارے قائم کرنے کے لئے کن کن باتوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہوتی ہے، سہ روزہ ورکشاپ میں شرکت کرنے والوں میں سینئر صحافی منصور آغا، انڈیا ابروڈ ٹوڈے کے اڈیٹر اجمل خاں، یونائیٹیڈ نیوز نیٹورک کے ایڈیٹر ڈاکٹر مظفر حسین غزالی وغیرہ اہم ہیں۔
خبر کا کوڈ : 427879
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش