0
Wednesday 21 Jan 2015 22:05

اتنا فاؤنڈیشن کی حجاب مہم اختتام پذیر، علمائے کرام اور دانشوران کا پردے کی اہمیت و افادیت پر تاثرات

اتنا فاؤنڈیشن کی حجاب مہم اختتام پذیر، علمائے کرام اور دانشوران کا پردے کی اہمیت و افادیت پر تاثرات
اسلام ٹائمز۔ دین اسلام میں حجاب کی اہمیت و افادیت کو لیکر قرآن کریم اور احادیث شریف میں بہت ہی تاکید کی گئی ہے، یہاں تک کہا گیا ہے کہ بے حجاب عورت جنت کی خوشبو تک نہیں سونگ سکتی ہے اور خواتین کا پردہ شہداء اسلام کے خون سے افضل ہے۔ حجاب کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے سلسلے میں ”اتنا“ فاوؤنڈیشن نئی دہلی نے ایک اعلی پیمانے کی مہم یکم محرم الحرام سے شروع کی تھی، جس میں فاؤنڈیشن نے مجالس، محافل، سیمینارز اور کانفرنسز اور پمپلٹز اوربینرز کے ذریعے اس مہم کو بخوبی نبھایا، اتنا فاونڈیشن نے حجاب کی اہمیت و افادیت کو لیکر اہل تشیع اور اہل تسنن کے علماء کرام اور دانشوران کے خیالات جاننے کی کوشش کی جس کو مسلم یونٹی کونسل نے جمع کرکے اخبارات کے نام جاری کیا ہے، خواتین کے حجاب کے سلسلے میں ”اتنا“ فاؤنڈیشن کے چیئرمین سید عامر حسین نقوی کا کہنا تھا کہ کتنا افسوس ہے کہ خواتین ٹھنڈک سے بچنے کے لئے سر کے بال تو ڈھک لیتے ہیں اور کبھی پورا جسم بھی ڈھک لیتے ہیں لیکن اسلام کی تعلیمات کے پیش نظر پردہ نہیں کرتیں، اور جہنم کی آگ سے بچنے کے لئے پردہ نہیں کرتیں، انہوں نے مزید کہا کہ آج کل کے ماں باپ اپنی بیٹیوں کی شادی رسم کے مطابق انجام دینے کے لئے بہت پہلے سے تیاریاں شروع کردیتے ہیں، اس نقطے کو نظر میں رکھتے ہوئے محسوس ہوتا ہے کہ اگر آج کا نوجوان لڑکا اپنی شادی کے لئے شرط رکھے کہ میں با حجاب لڑکی سے ہی شادی کروں گا تو ماں باپ اپنی بیٹی کو روز اول سے ہی پردے کا عادی بنا لیں گے، یعنی ہمارے معاشرے کے نوجوان لڑکے بھی اس طریقے سے اپنا تعاون پیش کرسکتے ہیں۔

مسلم یونٹی کونسل کے ممطابق ایک انٹرویو کے دوران مولانا غلام حسین ہلوری کا کہنا تھا کہ بے پردگی عقیدے اور ایمان کی کمی اور کمزوری کی علامت ہے، انہوں نے کہا کہ ایک با ایمان اور با غیرت خاتون بے پردہ نہیں ہوسکتی ہے۔ مولانا سید قاضی عسکری کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ہمیں ایسے خانوادوں کا بائیکاٹ کرنا چاہئے جو بے پردگی کو پروان چڑھاتے ہیں یا اپنی ماں بیٹیوں کو بے حجاب رہنے پر خاموش رہتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسی محفلوں اور مجلسوں میں نہیں جانا چاہیے جہاں حجاب کی رعایت نہ کی جاتی ہو۔ حجاب کے سلسلے میں اپنے تاثرات پیش کرتے ہو ئے امام جمعہ والجماعت مقصول الحسن قاسمی صاحب کا کہنا تھا کہ قرآن نے کھلے اور صاف الفاظ میں حجاب کا حکم دیا ہے کہ خواتین حجاب میں رہیں سوائے ان کے جو انکے محرم ہیں، خواتین رسول اکرم (ص) کے زمانے میں بھی پردے کا اہتمام کرتی تھیں، اب قرآن نے جس پردے کا ذکر کیا ہے اس میں چہرے کو چھپانا ضروری نہیں ہے۔

مولانا مقصود الحسن قاسمی کا کہنا تھا کہ ہماری نئی نسل یورپ کی نکل کررہی ہے اور یورپ خود تو اندر سے کھوکھلا ہوا ہے اور تمام انسانی قدریں وہاں ختم ہوتی جارہی ہیں، اب ہم اگرچہ انسان اشرف المخلوقات ہے اور مسلمانوں کو ایک اہم مقام حاصل ہے پھر بھی ہم جانوروں کی زندگی گذارنے پر اُتر آئے ہیں، لیکن ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ جو لوگ سوچے سمجھے مغرب کی عریانیت اور بے حجابی کی نکل کررہے ہیں وہ اپنے انجام سے بے خبر ہیں، ایسے راستے تباہی اور شرمندگی کی طرف جارہے ہیں، بے حجابی اور مغربی ثقافت کی جانب رغبت اللہ اور رسول اللہ (ص) سے بغاوت کا راستہ ہے۔ درایں اثنا مسلم یونٹی کونسل کے چیئرمین جاوید رضوی کا حجاب کی اہمیت و افادیت پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہماری نئی نسل، ہماری ماں بیٹیوں اور بہو بہنوں کی بے حجابی میں ویسٹرن کلچر اور عالمی میڈیا خاص کر ہندوستان میں بالی وڈ کا خاصا رول ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے گھروں میں ویسٹرن کلچر اور عریانیت سے لیس فلموں اور سیریلز کو جگہ دیں نتیجہ یہ ہوا کہ ہماری بہنیں اور بیٹیاں بے حجابی اور عریانیت پر آمادہ ہوگئیں، انہوں نے کہا کہ عالمی میڈیا کی ہمیشہ کوشش یہی ہے کہ مسلم خواتین اسلامی تعلیمات سے دور ہوکر مغربی تمدن کو اپنائیں، انہوں نے تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کتنا عجیب ہے کہ ہماری بزرگ خواتین اور مائیں خود تو پردہ کرتی ہیں لیکن اپنی بیٹیوں کو حجاب کے لئے نہیں کہتی ہیں اگر چہ اسلام میں معمر اور سن رسیدہ خواتین کے لئے حجاب کے سلسلے میں بعض شرائط کے ساتھ کچھ رعایت تو ہے لیکن نوجوان بیٹیوں کی بے حجاب ہر صورت میں حرام ہے۔
خبر کا کوڈ : 434147
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش