0
Sunday 19 Apr 2015 23:05

کوئٹہ پانی بحران کے حوالے سے حکومتی عدم توجہی پر بلوچستان ہائیکورٹ برہم

کوئٹہ پانی بحران کے حوالے سے حکومتی عدم توجہی پر بلوچستان ہائیکورٹ برہم
اسلام ٹائمز۔ بلوچستان ہائیکورٹ کے جج جناب جسٹس جمال خان مندوخیل اور جناب جسٹس محمد اعجاز سواتی پر مشتمل بینچ نے عبدالوہاب کی جانب سے دائر آئینی پٹیشن 181/2000 کی سماعت کرتے ہوئے کوئٹہ کو پانی کی فراہمی کے منصوبے منگی ڈیم کی عدم تکمیل اور اس حوالے سے حکومت کی عدم توجہی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ منصوبے کیلئے وفاقی حکومت کی جانب سے فنڈز کی فراہمی کے باوجود اس کا استعمال نہیں کیا جا رہا ہے۔ جس سے حکومت کے خزانہ کو بھاری نقصان پہنچ رہا ہے۔ موجودہ حالات میں یہ منصوبہ کوئٹہ کو پانی کی فراہمی کا اہم ذریعہ ہے، جبکہ شہر میں پانی کا مسئلہ روز بروز سنگین تر ہو رہا ہے۔ اس لئے اس منصوبے میں مزید تاخیر تباہی کا باعث ہوگی۔ اگرچہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری اور ان کی ٹیم نے منصوبہ کو دوبارہ شروع کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے ہیں۔ لیکن اس حوالے سے فوری طور پر مزید کام کئے جانے کی ضرورت ہے اور منصوبے کی اہمیت کے پیش نظر عدالت امید کرتی ہے کہ اے سی ایس اس حوالے سے فوری اقدامات کریں گے۔ جاری مالی سال میں اس منصوبے پر دوبارہ کام کا آغاز ہوجائے گا۔ اے سی ایس اس حوالے سے ایف ڈبلیو او اور این ایل سی سے معاہدہ کے مطابق معاملات کو حل کرنے کیلئے قدم اٹھائیں۔ اس سے قبل عدالت نے زیر زمین پانی کی کم ہوتی سطح کا نوٹس لیتے ہوئے حکومت کو زیر زمین پانی کے ذخائر کو بڑھانے کیلئے اقدامات کی ہدایت بھی کی۔ اے سی ایس نے عدالت کو بتایا کہ اس حوالے سے پی سی کے ذریعے چند منصوبے تجویز کرکے چیف سیکرٹری کو منظوری کیلئے بھجوائے گئے ہیں۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ اس مقصد کیلئے ایک ارب روپے تجویز کئے گئے ہیں اور مجاز حکام کی جانب سے اس کی اصولی منظوری پر رضامندی ظاہر کی گئی ہے۔ ضابطے کی کارروائی کی تکمیل کے بعد ان منصوبوں پر کام شروع ہونے سے زیر زمین پانی کی سطح میں اضافے میں مدد مل سکے گی۔ عدالت نے توقع ظاہر کی کہ وزیراعلٰی اور چیف سیکرٹری ان منصوبوں کو اولیت دیتے ہوئے اس حوالے سے فوری اقدامات اٹھائیں گے۔ تاکہ اے سی ایس جاری مالی سال میں منگی ڈیم اور زیر زمین پانی کی سطح کو بلند کرنے کے منصوبوں پر کام کا آغاز کرسکیں۔ سماعت کے دوران ایڈیشنل چیف سیکرٹری، سیکرٹری آبپاشی، چیف انجینئر پی اینڈ ایم اور ڈی جی ڈبلیو آر پی ڈی ای ایم نے عدالت کو بتایا کہ منگی ڈیم پراجیکٹ پر ایف ڈبلیو او کی جانب سے 2006-07 میں کام شروع ہوا۔ لیکن اسے نامکمل چھوڑ دیا گیا، اس حوالے سے ایف ڈبلیو او کو سابقہ ریٹس پر کام کرنے کیلئے کہا گیا، بصورت دیگر محکمہ منصوبے کو ری ٹینڈر کرکے اس کے دوبارہ ورک آرڈر جاری کرے گا، لیکن ایف ڈبلیو او انتظامیہ نے سابقہ ریٹس پر کام جاری رکھنے سے انکار کر دیا۔ اب محکمہ اس منصوبے کا فیصلہ ایگریمنٹ کے مطابق کرے گا۔

اے سی ایس نے بتایا کہ عدالت کی ہدایت کے مطابق منصوبے کا نظرثانی شدہ پی سی iتیار کرکے پراونشل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی (پی ڈی ڈبلیو ڈی) کے پاس جمع کرا دیا گیا ہے۔ جس کا اجلاس 20 اپریل 2015ء کو متوقع ہے اور امید ہے کہ اجلاس میں اس کی منظوری دے دی جائے گی۔ مذکورہ منصوبے کیلئے پی ایس ڈی پی کے تحت 2 روپے کی رقم کے اجراء کیلئے وزیراعلٰی کو سمری بھجوائی گئی ہے۔ جس کی جلد منظوری متوقع ہے۔ جس کے بعد منصوبے پر کام کا دوبارہ آغاز ہوجائے گا۔ انہوں نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ جاری مالی سال میں کنٹریکٹرز کی پری کوالیفکیشن اور منصوبے کو ری ٹینڈر کرنے کیلئے تمام ممکنہ اقدامات کئے جائیں گے۔
خبر کا کوڈ : 455484
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش