0
Wednesday 15 Dec 2010 10:32

سعودی عرب میں انسانی حقوق کے کارکنوں کے احتجاج میں اضافہ

سعودی عرب میں انسانی حقوق کے کارکنوں کے احتجاج میں اضافہ
اسلام ٹائمز- پریس ٹی وی کے مطابق سعودی عرب میں سرگرم عمل انسانی حقوق کی ایک تنظیم "انجمن حقوق سیاسی و شہری" کے سربراہ نے جمعہ 10 دسمبر کو اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انکی تنظیم نے وزارت داخلہ سے درخواست کی ہے کہ 23 دسمبر کو منعقد ہونے والے دھرنے کی اجازت دی جائے۔
اس تنظیم کے اراکین کا کہنا ہے کہ وہ چاہتے ہیں اس دھرنے کے ذریعے روزگار کے مساوی حقوق کی فراہمی اور تعلیم، صحت اور فلاح و بہبود کو بہتر بنانے کا مطالبہ کریں۔ اسی طرح سعودی شاہی خاندان سے وابستہ افراد کو عطا کردہ خاص امتیازات، پارٹی بازی اور کرپشن کا خاتمہ اور ایک آزاد و خودمختار عدلیہ کا قیام بھی انکے مطالبات میں شامل ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق، سعودی وزرات داخلہ کی طرف سے اس اجتماع کی اجازت متوقع نہیں ہے کیونکہ سعودی عرب میں عوامی احتجاج کی کوئی گنجائش نہیں۔ اس کے باوجود اس انجمن کے اراکین نے اعلان کیا ہے کہ اجازت نہ ملنے کی صورت میں بھی وہ اپن احتجاج جاری رکھتے ہوئے دھرنا دیں گے۔ ریاض اب تک معمولی سے احتجاج کو بھی شدت سے کچلتا آیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ اتوار 6 دسمبر کو سعودی خفیہ پولیس نے یونیورسٹی میں قانون کے پروفیسر محمد عبدالکریم کو ملک عبداللہ کی جانشینی پر شاہی خاندان میں کشمکش کے موضوع پر ایک مضمون شائع کرنے کےجرم میں گرفتار کر لیا تھا۔ انسانی حقوق کے کارکنوں کے مطابق پولیس کے پاس اس پروفیسر کی گرفتاری کیلئے کوئی عدالتی مجوز نہیں تھا۔
سعودی عرب میں طاقت کا ارتکاز، خصوصی امتیازات اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اس حد تک پہنچ چکی ہیں کہ کچھ عرصہ قبل شاہی خاندان کے ایک فرد نے بھی اس پر شدید اعتراض کرتے ہوئے حکمران سعودی خاندان کو خطرناک نتائج سے خبردار کیا تھا۔ سعودی شہزادے ترکی بن عبدالعزیز نے سعودی حکمرانوں کے نام ایک خط میں انہیں مشورہ دیا تھا کہ وہ بہتر ہے کسی بغاوت اور سرنگونی سے سے قبل ہی اقتدار سے علیحدہ ہو جائیں۔
ترکی بن عبدالعزیز، جو اس وقت مصر میں رہائش پذیر ہیں، نے آل سعود کے نام خط میں خبردار کیا اور لکھا:
"ہم نے تمام ملکی امور کو مکمل طور پر اپنے ہاتھ میں لینے اور اپنے سیاسی مخالفین کی سرگرمیوں کو انتہائی محدود کرنے کے ذریعے عوام کو سخت ناراض کر دیا ہے"۔
انہوں نے ملک میں سعودی خاندان کی مقبولیت میں شدید کمی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سعودی خاندان اب عوام پر مزید مسلط ہونے کی طاقت نہیں رکھتا۔ اس سعودی شہزادے کے خط میں، جسے واجز نیوز ایجنسی نے شائع کیا تھا، سعودی شاہی خاندان کو ملک میں حاکم وھابی مذھبی نظریے کے متعلق بھی خبردار کیا گیا تھا اور تاکید کی گئی تھی کہ یہ حکومت کی بنیاد کو تشکیل دینے والا یہ طرز تفکر ہاتھ سے نکل چکا ہے اور مخالفین کی جانب سے لوگوں کے ذاتی زندگی میں مداخلت کرنے کے عنوان سے جانا جاتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 46762
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش