0
Wednesday 30 Sep 2015 23:12

پشاور میں سٹریٹ کرائمز کی شرح مزید بڑھ گئی، مزاحمت پر نوجوان قتل

پشاور میں سٹریٹ کرائمز کی شرح مزید بڑھ گئی، مزاحمت پر نوجوان قتل
اسلام ٹائمز۔ پشاور میں ایک طرف دہشت گردی کی وارداتوں میں نسبتاً کمی آئی ہے تو دوسری جانب اسٹریٹ کرائمز کی شرح میں تشویش ناک اضافہ ہوا ہے۔ پشاور میں موبائل فونز اور نقدی چھیننے والے گروہ شاہراہوں اور گلی محلوں میں سرگرم عمل ہیں، مزاحمت پر گولی مارنے سے بھی نہیں چوکتے۔ سردار فخر کا تعلق پشاور کے محلہ باقر شاہ سے تھا۔ دفتر سے واپسی پر فخر گھر کے قریب راہزنوں کے ہتھے چڑھ گیا۔ مزاحمت کی تو ملزمان نے اسے گولی ماردی۔ موبائل فون اور نقدی چھین لی اور فرار ہوگئے۔ مقتول کے گھر صف ماتم بچھی ہے۔

اگر یہ کہا جائے کہ پشاور آج کل رہزنوں کے نرغے میں ہے تو مبالغہ نہ ہوگا۔ اندرون شہر فقیر آباد، حیات آباد، گلبہار، بھانہ ماڑی، چمکنی اور پہاڑی پورہ کے علاقوں میں اسٹریٹ کرائمز کی شرح کافی زیادہ ہے۔ سو سے زیادہ گاڑیاں بھی اسلحہ کی نوک پر چھینی جاچکی ہیں۔ پولیس کا تفتیشی ریکارڈ بتاتا ہے کہ چھینے گئے موبائل فونز جہاں دہشتگردی میں استعمال ہوتے ہیں، وہیں بھتہ وصول کرنے اور اغواء برائے تاوان میں موبائل فونز کا استعمال معمول بن چکا ہے، یہ موبائل فونز ہمسایہ ملک افغانستان سمگل کئے جاتے ہیں۔ پولیس اور حساس اداروں کے مطابق اس کاروبار میں پشاور کے چند موبائل ڈیلرز ملوث ہیں۔
خبر کا کوڈ : 488354
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش