0
Friday 18 Dec 2015 01:31

سعودی عرب کا دہشتگردی کیخلاف تشکیل دیا گیا نیا اتحاد امریکائی ہے، حزب اللہ

سعودی عرب کا دہشتگردی کیخلاف تشکیل دیا گیا نیا اتحاد امریکائی ہے، حزب اللہ
اسلام ٹائمز۔ لبنان کی اسلامی مزاحمتی تحریک حزب اللہ نے سعودی عرب کی طرف سے تشکیل دیئے گئے، دہشتگردی مخالف اتحاد کے بارے میں اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے امریکی سناریو قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس اتحاد کی بنیاد پر خطے میں جہاں امریکی افواج اعزام نہیں ہوسکتی، وہاں ان اتحادی ممالک کی افواج اعزام ہوں گی۔ ایرانی خبر رساں ادارے فارس نیوز نے "العہد" نامی ویب سائٹس کے حوالے سے خبر دی ہے کہ حزب اللہ لبنان نے سعودی عرب کیجانب سے دہشتگردی مخالف اتحاد کے بارے میں اپنے ردعمل اور اعلامیہ میں تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ اسلامی ممالک کے اس اتحاد کے اہداف و مقاصد اور اس کی تشکیل کے پشت پردہ سعودی عرب کا اعلامیہ انتہائی مشکوک ہے۔ حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب کا یہ اعلامیہ اس امریکی سناریو کی تکمیل ہے، جس کا مقصد خطے میں امریکی افواج کی موجودگی کے خلا کو ان اتحادی ممالک کی افواج سے پر کرنا ہے۔ لبنان کے اس مزاحمتی گروہ نے سعودی عرب کے اس دعوے کہ لبنان بھی اس اتحاد کا حصہ ہے، کے بارے میں کہا ہے کہ حزب اللہ، لبنان کے اس اتحاد کا حصہ بننے کا مطلقاً مخالف ہے۔ حزب اللہ لبنان نے لبنانی وزیراعظم "تمام سلام" کی جانب سے اس اتحاد کی تشکیل کا خیرمقدم کرنے کے بارے میں کہا ہے کہ تمام سلام کا یہ اعلان ان کی اپنی ذاتی رائے ہے، کیونکہ لبنانی وزیراعظم کسی بھی ایسے اتحاد میں شامل ہونے کا فیصلہ نہیں کرسکتا، جس کے بارے میں بہت سے سوالات اور ابھامات موجود ہوں۔

حزب اللہ لبنان نے اپنے اعلامیہ میں مزید کہا ہے کہ لبنانی عوام کی رضامندی کے بغیر سعودی عرب کی جانب سے لبنان کے اس اتحاد کا حصہ ہونے کے دعوے پر ہمیں حیرانگی ہوئی ہے، کیونکہ یہ مسئلہ لبنان کے قانون اساسی اور دیگر تمام قوانین کی سریعاً خلاف ورزی ہے۔ حزب اللہ لبنان نے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ خطے اور بالخصوص یمن میں سعودی جرائم اور دہشتگرانہ سرگرمیاں کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں، گروہ مقاومت نے مزید کہا ہے کہ یہ سوال پوچھا جانا چاہیئے کہ اس اتحاد کی تشکیل پیچھے کون ہے، ان کی کیا خصوصیات ہیں اور یہ کہ اس اتحاد میں اسرائیل کو کیا مقام حاصل ہے۔ ادھر مصر کے معروف دانشور، تاریخ دان اور تجزیہ نگار محمد حسنین ھیکل نے اس اتحاد کی تشکیل کے فوری بعد سعودی عرب پر شدید تنقید کی ہے اور تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ اس اتحاد کے اراکین میں اکثر ایسے ممالک شامل ہیں، جو خود دہشتگردی کے حامی ہیں۔ مصر کا یہ مشہور تجزیہ نگار سعودی عرب کی جانب سے یمن پر فوجی جارحیت کا مخالف ہے، نے مزید وضاحت کی ہے کہ یمن میں سعودی عرب کے آپریشن "طوفان قاطع" کی ناکامی کے بعد یہ ممالک اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ اس باطلاق سے نجات کا واحد ذریعہ اسلامی ممالک کا فوجی اتحاد ہے۔ اپنے ٹویٹر اکاونٹ کے ذریعے ان خیالات کا اظہار کرکے حسنین ھیکل نے اس اتحاد کی حقیقت کو واضح کر دیا ہے اور کہا ہے کہ اس نئے سعودی اتحاد میں شامل بعض ممالک داعش کے اہم ترین حمایوں میں سے ہیں۔ ان کے بقول اس اتحاد میں ہم آہنگی، نظریاتی اتفاق، واضح میکانیزم موجود نہیں ہے اور اسکے اہداف بھی پراکندہ ہیں۔ یاد رہے کہ سعودی عرب نے 34 اسلامی ممالک پر مشتمل جس اتحاد کا اعلان کیا ہے، ان میں سے بعض ممالک اس اتحاد کے بارے میں لاعلم ہیں اور انہوں نے اس اتحاد میں اپنی شمولیت کو رد کیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 506049
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش