0
Sunday 20 Dec 2015 01:31

داعش کی موجودگی سے انکار سیاسی مصلحت اور بیرونی دباو کا نتیجہ ہے، علامہ ناصر عباس جعفری

داعش کی موجودگی سے انکار سیاسی مصلحت اور بیرونی دباو کا نتیجہ ہے، علامہ ناصر عباس جعفری
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے انسداد دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ کراچی کی طرف سے ملک میں داعش کے منظم نیٹ ورک کی موجودگی کے انکشاف پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں دہشت گردوں کی بیخ کنی ملکی سلامتی کے اداروں کے لئے چیلنج بنتی جا رہی ہے۔ حکومتی ذمہ داران کا پاکستان میں داعش کی موجودگی سے انکار سیاسی مصلحت اور بیرونی دباو کا نتیجہ دکھائی دیتا ہے۔ دہشت گردی کا پرچار کرنے والے مدارس کے منتظمین کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی سے معذوری ظاہر کرنا حکومتی رٹ کی کمزوری ظاہر کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایک لاکھ سے زائد افراد دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔ حکومت کی طرف سے دہشت گردوں کی گرفتاری میں پس و پیش شہداء کے خاندانوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ ان تمام مدارس کے کوائف منظر عام پر لائیں، جو بیرونی امداد کے بل بوتے پر اپنی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ ملک میں موجود کالعدم مذہبی جماعتوں کے مضبوط نیٹ ورک ابھی تک فعال ہیں۔

علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ ضرب عضب اور نیشنل ایکشن پلان کے دائرہ کار کو جب تک وسعت نہیں جاتی، تب تک یہ آنکھ مچولی کا سلسلہ ختم ہوتا نہیں دکھائی دیتا۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور کراچی جیسے بڑے شہر میں ان مذموم عناصر کی موجودگی ہمارے تشخص پر بدنما اثرات مرتب کر رہی ہے۔ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے امیج کو بحال کرنے کے لئے دہشت گردی کے عفریت سے جلد از جلد چھٹکارا حاصل کرنا ہوگا، اس کے لئے ریاست کے خلاف متحرک مسلح گروہوں کا خاتمہ ہی کافی نہیں بلکہ ان سہولت کاروں کے خلاف بھی گھیرا تنگ کرنا بھی ضروری ہے جو ان عناصر کو فکری و مالی سپورٹ کرتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 506387
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش