0
Saturday 2 Jan 2016 23:26

ایمنسٹی اسکیم آئین کے آرٹیکل 4 کیخلاف ہے، سراج الحق

ایمنسٹی اسکیم آئین کے آرٹیکل 4 کیخلاف ہے، سراج الحق
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ایمنسٹی اسکیم آئین کے آرٹیکل 4 اور اس کے سیکشن 25 کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ ایمنسٹی سکیم خود حکمرانوں کے ان انتخابی وعدوں کے بھی خلاف ہے جو انہوں نے اپنے انتخابی جلسوں میں یہ کہہ کر کیے تھے کہ وہ ”قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والوں کے پیٹ پھاڑ کر قومی دولت نکلوائیں گے۔“ حکومت ملک کے چند کرپٹ عناصر اور لٹیروں کو فائدہ پہنچا رہی اور عام آدمی کیساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جا رہا ہے۔ آئین ہر شہری کو برابر کے حقوق دیتا ہے مگر یہاں حق مارنے والوں کو سرپر بٹھایا جا رہا ہے اور جن کے حقوق سلب کر لئے گئے ہیں انہیں بے یارو مدد گار چھوڑ دیا گیا ہے۔ ٹیکس نہ دینے والوں کو نواز کر مستقل ٹیکس دینے والوں کی حق تلفی کی جا رہی ہے اور انہیں بھی ترغیب دی جا رہی ہے کہ وہ بھی 10/15سال کالا دھن جمع کریں اور پھر چند لاکھ د ے کر پاک صاف ہو جائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیر خزانہ کی طرف سے کالا دھن سفید کرنے کے نام پر قوم کے کھربوں روپے ڈکارنے کے پالیسی بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے کیا۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ہزاروں کھرب کی کرپشن کرنے والوں کو قانون کے کٹہرے میں لانے اور ان کے پیٹ پھاڑ کر قومی دولت نکلوانے کی بجائے ان سے مک مکا کی حکومتی پالیسی شرمناک اور قابل مذمت ہے۔ یہ رویہ ملکی دولت لوٹنے والوں کو کھلا لائسنس دینے کے مترادف ہے اور لائسنس بھی اتنا سستا کہ کرپٹ مافیا خوشی سے نہال ہوگا۔ کالا دھن جمع کرنا بہت بڑا جرم ہے۔ حکمران دو وقت کی روٹی کیلئے پریشان عوام کی کھال اتار رہے ہیں اور ان سے ہر ماہ بجلی اور گیس کے بےتحاشا بل وصول کرکے ان کی زندگی اجیرن کر دی گئی ہے۔ حکومت غریب عوام کو ریلیف دینے کی بجائے بالواسطہ دولت چھپانے، قومی خزانہ لوٹنے، کرپشن، چور بازاری، سمگلنگ حتی کہ اغواء برائے تاوان اور کرائے کے قاتلوں کو ریلیف دینے کی پوری کوشش کر رہی ہے جس کا ایک ہی مقصد ہے کہ باقی ماندہ دو سالوں میں کرپٹ عناصر کو زیادہ سے زیادہ دولت سمیٹ لینے کی ترغیب دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی پالیسی رسہ گیری کے مترادف ہے جس طرح رسہ گیر چوروں ڈکیتوں کی سرپرستی کرتے ہیں اسی طرح حکومت ان لوگوں کی سرپرست بن رہی ہے جنہوں نے ملک کو کھربوں روپے کا نقصان پہنچایا ہے، انہوں نے کہا کہ اب لٹیروں کا کلب لوٹی دولت کا ایک فیصد دیکر حکومت سے معصومیت کا سرٹیفیکیٹ حاصل کرے گا اور کوئی اسے پوچھنے والا نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ 68 سال سے ملکی خزانے کو جونکوں کی طرح چوسنے والوں کو سفید چٹ دینے کی پالیسی بنانے والے حکمران خود اسی کلب کے ممبر ہیں، ملکی اقتدار پر قابض اشرافیہ اور اسٹیٹس کو، کی حامی قوتیں قانون کی گرفت سے صاف بچ نکلنے کیلئے آئین کا حلیہ بگاڑ دینا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ پہلے اپنے سابقہ دور میں ”قرض اتارو ملک سنوارو“ اسکیم میں اکٹھے ہونے والے کھربوں روپے کا حساب دیں۔
خبر کا کوڈ : 509753
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش