0
Monday 21 Mar 2016 12:15

وزیراعلٰی گلگت بلتستان کے بیان پر مذہبی و سیاسی جماعتوں کا احتجاج، بیان واپس لینے کا مطالبہ

وزیراعلٰی گلگت بلتستان کے بیان پر مذہبی و سیاسی جماعتوں کا احتجاج، بیان واپس لینے کا مطالبہ
اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلزپارٹی، تحریک انصاف، مجلس وحدت مسلمین، جماعت اہلسنت بلتستان نے وزیراعلٰی حافظ حفیظ الرحمٰن کے اس بیان پر شدید رد عمل کا اظہار کیا جس میں انہوں نے احتجاج کرنے والوں کیساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے وزیراعلٰی کے بیان کو پورے گلگت بلتستان کے عوام کی توہین اور جمہوریت کے منافی قرار دیا ہے۔ پیپلزپارٹی کے صوبائی صدر امجد ایڈووکیٹ اور سینئر نائب صدر جمیل احمد نے کہا کہ وزیراعلٰی نے ایکشن کمیٹی کو سنگین دھمکیاں دے کر ثابت کر دیا کہ وہ جمہوری آدمی نہیں بلکہ وہ آمریت کی پیداوار ہیں۔ احتجاجی جلسے ہمارے دور میں بھی ہوئے ہم نے کسی کو کوئی دھمکی دی اور نہ ہی کسی مذہبی ، سیاسی رہنماء کے خلاف کوئی مقدمہ درج کیا۔ یہاں تک کہ ہمارے دورمیں سرکاری ملازمین بھی احتجاج کرتے رہے ہم نے سب کے مطالبات منظور کرلئے اور ہم نے کہا کہ یہی جمہوریت کا حسن ہے۔ ہمارے دور میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں سے حفیظ خود خطاب کرتے رہے آج جب لوگ ان کے خلاف احتجاج کررہے ہیں تو وہ حواس باختہ ہوگئے ہیں اور دھمکیوں پر اتر آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلٰی کو اپنا بیان واپس لیتے ہوئے فوراً ایکشن کمیٹی کے ذمہ داران سے مذاکرات کرنے چاہیں اگر انہوں نے اپنا غیرپارلیمانی اور غیرجمہوری بیان واپس نہ لیا تو مسائل بہت ہی پیچیدہ ہو جائیں گے اور ان کی حکومت زیادہ دیر تک نہیں چل سکتی۔ حفیظ الرحمٰن آج جن لوگوں کو سنگین دھمکیاں دے رہے ہیں انہی کی وجہ سے وہ وزیراعلٰی بنے ہیں، احتجاج کرنا ہر کسی کا حق ہے، حفیظ الرحمن طاقت کے بل بوتے پر عوامی اجتماع روک نہیں سکتے اگر انہوں نے غیرپارلیمانی اور غیرجمہوری بیان واپس نہ لیا تو تمام سیاسی، مذہبی جماعتیں ان کے دفتر کا گھیراو کریں گی اورہم ان کا جینا دوبھر کردیں گے۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید علی رضوی نے کہا کہ حفیظ الرحمٰن اپنی حدود میں رہیں ورنہ ان کا حشر مہدی شاہ سے بھی بہت برا ہوگا، وزیراعلٰی دھمکیاں دے کر ہمیں راستے سے ہٹانے کی ناکام کوشش کررہے ہیں۔ ان کو باور کرانا چاہتے ہیں کہ ہم سینے میں گولی کھائیں گے، جیل جائیں گے مگر حقوق کی جنگ سے ہرگز پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ہم نے پہلے ہی کہا تھا کہ مسلم لیگ نون آمریت کی پیداوار ہے، لہٰذا عوام اس کو مسترد کریں۔ آج حفیظ الرحمٰن نے غیرپارلیمانی اور غیرجمہوری بیان دے ہمارے موقف کی تائید کردی۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام شیعہ، سنی، نور بخشی اور اسماعیلی خول سے نکل کر آئینی بنیادی حقوق کے حصول کے لئے متحد ہوگئے ہیں، حفیظ الرحمٰن جیسے نادان سیاستدان انہیں حقوق کی جنگ سے پیچھے نہیں رکھ سکتے۔

اہلسنت والجماعت بلتستان کے معروف عالم دین مولانا حافظ بلال زبیری نے کہا ہے کہ اگر وزیراعلٰی حفیظ الرحمٰن ایکشن کمیٹی چارٹر آف ڈیمانڈ کو پڑھنا گوارہ نہیں کرتے تو ہم حفیظ الرحمٰن کو گلگت بلتستان کا وزیراعلٰی تسلیم کرنا گوارہ نہیں کریں گے۔ وزیراعلٰی عوام کو تشدد پر اکسانے سے باز رہیں ورنہ جو بھی حالات پیدا ہوں گے ان کے تمام تر ذمہ دار وہ خود ہوں گے۔ متشدانہ رویے کے باعث وزیراعلٰی کو عوام مسترد کرچکے ہیں، چارٹر آف ڈیمانڈ پر عمل درآمد نہ کرنے کی بات کرکے وزیر اعلٰی نے عوام دشمنی کا ثبوت دیا۔ وزیراعلٰی کے بیان سے عوام بڑے جذباتی ہوگئے ہیں یہاں جو بھی حالات پیدا ہوں گے اور امن وامان کا کوئی مسئلہ پیدا ہوگا اس کی ذمہ داری حفیظ الرحمٰن پر عائد ہو گی۔ ہم متحد ہیں کسی کو اتحاد توڑنے نہیں دیں گے۔ تحریک انصا ف کے صوبائی چیف آرگنائزر راجہ جلال حسین مقپون، صوبائی سیکرٹری اطلاعات تقی اخونزادہ نے کہا ہے کہ وزیراعلٰی حفیظ الرحمٰن مخصوص لابی کو خوش کرنے کے لئے ایکشن کمیٹی کے خلاف بیان دے رہے ہیں، ان کے غیرجمہوری اور غیرپالیمانی بیان سے عوام بڑے مشتعل ہیں۔ ثابت ہوگیا کہ حفیظ الرحمٰن کی کوئی سیاسی تربیت نہیں ہوئی بلکہ وہ سیاست کے میدان میں ابھی نابالغ ہیں۔ حفیظ الرحمٰن اس وقت مخصوص مافیاز کے چنگل میں پھنسے ہوئے ہیں، وہ آئینی حیثیت کے تعین اسکردو روڈ کی تعمیر میں ہرگز سنجیدہ نہیں ہے۔
خبر کا کوڈ : 528697
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش