0
Saturday 2 Apr 2016 18:08
بعض نام نہاد تجزیہ نگار میڈیا پر غیر ذمہ داری کا ثبوت دے رہے ہیں

کچھ عناصر مغربی مفادات کی خاطر پاک ایران تعلقات خراب کرنا چاہتے ہیں، چوہدری نثار علی خان

کچھ عناصر مغربی مفادات کی خاطر پاک ایران تعلقات خراب کرنا چاہتے ہیں، چوہدری نثار علی خان
اسلام ٹائمز۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ایرانی صدر حسن روحانی کا دورہ پاکستان بہت اچھا اور کامیاب رہا، گذشتہ روز ایرانی سفیر سے ملاقات ہوئی، جس میں انہوں نے پاکستانی میڈیا کے کردار پر اپنی تشویش سے آگاہ کیا۔ ایرانی سفیر نے کہا کہ ایران کا مذاق اڑایا جا رہا ہے، اس پر ہمیں تشویش ہے۔ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایرانی سفیر کو کہا کہ ہمارا میڈیا آزاد ہے، جو فقط آرمی کو نہیں چھیٹرتا، باقی سب کو لتاڑتا ہے، حتی ناکردہ گناہ بھی حکومت کے گلے ڈال دیتا ہے۔ وزیر داخلہ نے واضح کیا کہ یہ بات غلط ہے کہ ایران سہولت کار کا کردار ادا کر رہا ہے یا پاکستان مخالف منفی سرگرمیوں میں ملوث ہے، کل بھوشن کا مسئلہ بھارت سے ہے ایران سے نہیں، ایران اور پاکستان کے تعلقات حساس ہیں، کچھ عناصر مغربی مفادات کی خاطر دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات خراب کرنا چاہتے ہیں۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ایران ہمارا وہ دوست ملک ہے جس نے ہمارا ہر مشکل گھڑی میں ساتھ دیا ہے، کچھ نام نہاد تجزیہ نگار اور سیاست دان میڈیا پر غیر ذمہ داری کا ثبوت دے رہے ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ایرانی سفیر نے کہا کہ پاکستان برادر اسلامی ملک ہے اور اس بات کی ہم بھی تائید کرتے ہیں، ایرانی صدر نے پاکستان کی سلامتی کو ایران کی سلامتی کہا ہے، اس سے بڑھ کر وہ کیا کہہ سکتے تھے، میڈیا سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ ایسی خبروں سے اجتناب کرے، جس سے دو برادر ممالک کے تعلقات متاثر ہوں۔ پاکستان کے عوام ایران سے محبت کرتے ہیں اور تعلقات کو اہمیت دیتے ہیں، بعض ممالک چاہتے ہیں کہ پاکستان اور ایران کے تعلقات خراب ہوں، لیکن ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ اگر ایران پاکستان اکٹھے رہے تو اس خطے کیلئے بہت مفید ثابت ہوگا۔

ایک سوال پر وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ان کی اور وزیراعلٰی پنجاب کی آرمی چیف سے خفیہ ملاقات کی ضرورت نہیں ہے، ہماری ملاقاتیں بہت اہم ایشوز پر ہوتی ہیں مگر خفیہ نہیں ہوتیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ روز ایک معمول کی ملاقات تھی اور یہ ملاقات دن کے وقت ہوئی، وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اس ملک میں سچ بولنا نامکمن ہوگیا ہے، بعض تجزیہ نگار اور بعض سیاستدان اپنی مرضی کی باتیں کرتے ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ جنرل مشرف کا نام دو ہزار تیرہ میں ای سی ایل پر ڈالا گیا، بہت جلد تمام ریکارڈ قوم کے سامنے رکھوں گا، جو لوگ پانچ سال تک حکومت میں رہے، انہوں نے اس وقت کچھ کیوں نہیں کیا۔ ہم نے پبلک پراسکیوٹر مقرر کیا، سپریم کورٹ سے خصوصی عدالت کے درخواست کی تھی، اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ میں کیا جواب دیا، وہ بھی جلد عوام کے سامنے لائیں گے۔

وزیر داخلہ نے تسلیم کیا کہ دھرنے کے معاملے پر پنجاب اور اسلام آباد کے درمیان موثر رابطے کا فقدان تھا، تاہم انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ذمہ داران کا تعین کرکے سزائیں دی جائیں گی۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ دھرنے کی اکثریت ناموس رسالت کیلئے جمع تھی، مگر چند عناصر کے مقاصد کچھ آور تھے۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ وہ بھی صلح صفائی سے معاملہ حل کرنا چاہتا تھے مگر واضح کیا تھا کہ کوئی تحریری معاہدہ نہیں ہوگا۔ سوموار سے ڈی چوک کے محل وقوع کی تبدیلی کا کام شروع ہو رہا ہے۔
خبر کا کوڈ : 531098
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش