0
Friday 17 Jun 2016 11:44

این ایس جی، امریکی سینیٹر سے ملاقات میں پاکستانی موقف پیش

این ایس جی، امریکی سینیٹر سے ملاقات میں پاکستانی موقف پیش
اسلام ٹائمز۔ امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر جلیل عباس جیلانی نے نیوکلیئرسپلائرز گروپ (این ایس جی) میں شمولیت کے حوالے سے پاکستان کا موقف پیش کرنے کے لیے امریکی سینیٹر ایڈ مارکی سے ملاقات کی اور انھیں پاکستان کی جانب سے جوہری پھیلاؤ کو روکنے کے اقدامات کے بارے میں بتایا۔ جلیل عباس جیلانی نے امریکی سینیٹر کو بتایا کہ پاکستان نے جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنے کے حوالے سے موثر اقدامات کیے ہیں اور وہ این ایس جی کے تمام قواعد و ضوابط پر عمل درآمد کے لیے بھی تیار ہے۔ پاکستان نے گذشتہ ماہ 21 مئی کو باضابطہ طور پر نیوکلیئر سپلائرز گروپ کی رکنیت کے لیے ویانا میں درخواست جمع کروائی تھی۔ واضح رہے کہ اس سے قبل پاکستانی سفیر نے امریکا کو اپنے خط میں یہ لکھا تھا کہ پاکستان این ایس جی میں شمولیت کی اہلیت رکھتا ہے۔

ہندوستان کی جوہری کلب میں حمایت کے بعد پاکستان نے امریکا سے مدد مانگی تھی کہ وہ بھی سیئول میں این ایس جی اجلاس کے موقع پر پاکستان کی رکنیت کی حمایت کرے۔ تاہم امریکا نے پاکستان کو 23 اور 24 جون کو ہونے والے 48 رکنی این ایس جی اجلاس میں اپنا کیس خود پیش کرنے کے لیے کہا تھا، جہاں تمام ممالک کی متفقہ رائے کے بعد ممبر شپ دینے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ پاکستان اور چین دونوں ہندوستان کی این ایس جی رکنیت کے سخت مخالف ہیں۔

پاکستانی سفیر نے امریکی انتظامیہ کو بتایا کہ جس ملک نے ابھی تک نان پرولفریشن ٹریٹی (این پی ٹی) معاہدے پر دستخط نہیں کیا، اس ملک کو این ایس جی کی رکنیت دینا جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کے روکنے کے مقاصد کے خلاف ہوگا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان جوہری کلب میں شامل ہونے کا اہل ہے اور خطے میں نیوکلیئر سیکیورٹی کو اولین ترجیح دینے کے موقف پر قائم ہے۔

پاکستانی سفیر اور امریکی سینیٹر نے برابری کی سطح پر این ایس جی کی رکینت دینے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ اگر ہندوستان کو این پی ٹی کے معاہدے سے استثنیٰ دے کر جوہری کلب میں شامل کیا جاتا ہے تو این ایس جی کے اراکین کو چاہیے کہ وہ پاکستان سمیت دیگر ممالک کو بھی استثنیٰ دے کر گروپ کی رکنیت دیں۔ انہوں نے جنوبی ایشیا میں اسٹریٹیجک استحکام کے مسائل کے بارے میں بھی بات کی۔ خیال رہے کہ حال ہی میں امریکی کانگریس کے اجلاس میں سینیٹر مارکی نے اومابا انتظامیہ سے کہا تھا کہ وہ ہندوستان کی این ایس جی گروپ میں شمولیت میں حمایت نہ کرے، اس سے جنوبی ایشیا میں ملکی سالمیت خطرے میں پڑ جائے گی اور خطے میں جوہری ہتھیاروں کو خریدنے کی ایک دوڑ شروع ہوجائے گی۔


دوسری جانب چین کے میڈیا نے سرکاری طور پر خبردار کیا تھا کہ ہندوستان کی جوہری کلب میں شمولیت سے خطہ عدم استحکام کا شکار ہوجائے گا اور پاکستان اور ہندوستان کے درمیان ایٹمی طاقت کا توازن ختم ہو جائے گا۔ چین کے سرکاری اخبار گلوبل ٹائمز نے نشاندہی کی تھی کہ این ایس جی میں ہندوستان کی موجودگی سے ایشیاء پیسفک خطے میں عدم استحکام اور امن خطرے میں پڑ جائے گا۔ اخبار نے لکھا تھا کہ ہندوستان، پاکستان سے پہلے این ایس جی گروپ میں شامل ہونا چاہتا ہے، اگر ہندوستان پہلے جوہری کلب کا رکن بن گیا تو پاکستان اور ہندوستان کے درمیان ایٹمی پاور کا توازن بگڑ جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 546497
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش