0
Tuesday 6 Dec 2016 16:14

پاناما کیس، سپریم کورٹ نے وزیراعظم کے وکیل کے سامنے 3 سوال رکھ دیئے

پاناما کیس، سپریم کورٹ نے وزیراعظم کے وکیل کے سامنے 3 سوال رکھ دیئے
اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ نے پاناما کیسں میں وزیراعظم کے وکلاء کے سامنے حسین اور مریم نواز کی کمپنیوں، زیر کفالت کے معاملے اور وزیراعظم کی تقاریر میں سچ بولنے سے متعلق 3 سوالات رکھ دیئے ہیں، چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کہتے ہیں کہ انصاف کے تقاضے پورے نہ ہوئے تو ضرور کمشن بنائیں گے۔ سپریم کورٹ میں پانامہ پیپرز کی تحقیقات سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جماعت اسلامی کے وکيل نے ايک بار پھر کمیشن تشکیل دینے کی استدعا کی تو 5 رکنی لارجر بنچ کے سربراہ چيف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ کمیشن کی تشکیل سمیت کئی آپشنز عدالت کے سامنے کھلے ہیں، عمران خان کے وکيل نعيم بخاری نے کہا کہ 2014ء اور 2105ء میں حسین نواز نے اپنے والد کو 74 کروڑ کے تحفے ديئے، جس پر ٹیکس ادا نہیں کیا، مریم کے اپنے والد کے زیر کفالت ہونے کے واضح ثبوت ہیں، والد نے مریم صفدر کو 3 کروڑ 17 لاکھ اور حسن نواز کو 2 کروڑ کے تحفے دیئے۔ جسٹس کھوسہ نے نعيم بخاری سے استفسار کیا کہ دلائل سے ظاہر ہوتا ہے کہ مریم نواز زیر کفالت ہیں، ليکن کس کی زیر کفالت ہیں؟، اس پر نعيم بخاری نے کہا کہ مریم نواز چوہدری شوگر مل کی شیئر ہولڈر ہيں، ان کی زرعی اراضی ہے، دو ہزار گيارہ بارہ ميں مریم کے اثاثوں میں بھی اضافہ ہوا، ليکن وہ کہتی ہيں ان کی کوئی جائیداد ہی نہیں، دو ہزار گيارہ ميں مريم نواز اپنے والد کی زير کفالت تھيں، نواز شريف نے انہیں پہلے تین پھر پانچ کروڑ روپے تحفے میں دیئے۔

نعيم بخاری نے حسن نواز کے متعلق دلائل ديئے تو جسٹس آصف سعيد کھوسہ نے کہا کہ کرایہ پاکستان سے آتا ہے، لیکن وہ بزنس سے آتا ہے، یہ بات نوٹ کی ہے، عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کسی نے وزیراعظم سے بیٹی کے بارے میں نہیں پوچھا تھا تو کاغذات نامزدگی میں ان کو کیوں ظاہر کیا گیا، شیخ رشید نے کہا کہ فرگوسن کی رپورٹ کیسے پھیلائی گئی، اس بارے میں بخوبی جانتا ہوں، شیخ رشید نے کہا کہ سب کچھ معزز جج صاحبان نے پڑھا ہوا ہے، اب فیصلے کی دیر ہے۔ دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے تین سوال اٹھائے، پہلا سوال کہ بچوں نے کمپنیاں کیسے بنائیں؟ دوسرا سوال مریم نواز کے زیر کفالت ہونے کے متعلق ہے، جبکہ تیسرا سوال یہ پوچھا گیا کہ تقریروں میں سچ بتایا گیا ہے یا نہیں؟ وزیراعظم کے وکیل سلمان اسلم بٹ نے جب دلائل شروع کئے تو جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ پیسہ کہاں سے آیا، یہ ثابت آپ نے کرنا ہے۔ سلمان اسلم بٹ نے کہا کہ مریم کی جائیداد کی تفصیلات فراہم کرنے کے لئے کوئی اور کالم موجود نہیں تھا، جسٹس کھوسہ نے استفسار کیا کہ اگر کوئی مخصوص کالم نہیں تھا تو نام لکھنے کی کیا ضرورت تھی۔ اگر نام لکھنا ضروری تھا تو کسی اور کالم میں لکھ دیتے، کیس کی مزید سماعت بدھ کو ہوگی۔
خبر کا کوڈ : 589231
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش