0
Thursday 2 Feb 2017 09:33

پی ڈی پی اور بی جے پی دونوں جماعتیں اپنے حقیر مفادات کی خاطر مخالف سمتوں میں جارہی ہیں، یوسف تاریگامی

پی ڈی پی اور بی جے پی دونوں جماعتیں اپنے حقیر مفادات کی خاطر مخالف سمتوں میں جارہی ہیں، یوسف تاریگامی
اسلام ٹائمز۔ جموں کشمیر قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر کی طرف سے قبل از وقت اسمبلی سیشن کو غیر معینہ عرصہ کے لئے ملتوی کرنے کے فیصلے کو ریاست کی قانون سازیہ کا ایک افسوسناک واقعہ قرار دیتے ہوئے سی پی آئی ایم کے سینئر رہنما و ممبر اسمبلی کشمیر محمد یوسف تاریگامی نے کہا ہے کہ یہ جمہوری اقدار کے لئے تباہ کن ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلٰی کے دفعہ تین سو ستر پر بیان کے بعد پیدا ہوئی بحرانی صورتحال کے بعد قواعد و ضوابط پر عمل نہ کرتے ہوئے اسمبلی کی کارروائی کو ملتوی کر دینا اس ایوان کے تقدس کی پامالی کے مترادف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی صورتحال کا دو ہی طریقوں سے حل نکالا جا سکتا ہے، ایک یہ کہ اگر ایوان اچھی طرح سے نہ چل رہا ہو تو اس کو کچھ وقت کے لئے ملتوی کیا جائے، یا پھر بزنس ایڈوائزری کمیٹی کی میٹنگ ہو، جس میں اس مسئلہ کو حل نکالا جائے اور دوسرا یہ کہ حکمران اور اپوزیشن جماعتوں کے لیڈران کی میٹنگ ہو، جس میں ایک متفقہ فیصلے پر پہنچا جائے، تاہم اس معاملے میں نہ ہی روایات اور نہ ہی طریقہ کار پر عمل کیا گیا اور ایوان کو کڑوے ذائقے کے ساتھ ملتوی کردیا گیا۔

محمد یوسف تاریگامی کا کہنا تھا کہ یہ بحران اس لئے سامنے آیا ہے کیونکہ پی ڈی پی اور بی جے پی دونوں جماعتیں اپنے حقیر مفادات کی خاطر مخالف سمتوں میں جارہی ہیں، یہ آج وہی کر رہی ہیں جو ایک عرصہ سے یہ ایوان سے باہر کرتی آرہی ہیں، لیکن اگر اسمبلی کے اندر یہ سلسلہ جاری رہا تو پھر حکومت زمینی سطح پر کہاں کام کرسکے گی۔ مقبوضہ کشمیر کی وزیراعلٰی کے دفعہ تین سو ستر سے متعلق بیان کو یاد دلاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھاجپا ممبران کی مانگ پر اسپیکر نے پہلے انٹی نیشنل ریمارکس کو حذف کیا، پھر جب اپوزیشن نے اس کو چیلنج کرتے ہوئے شدید احتجاج کیا، تو موصوف نے اپنا موقف ہی تبدیل کرلیا اور کہا کہ وہ ریکارڈ کا جائزہ لیکر بیان دیں گے۔ یوسف تاریگامی نے مزید کہا کہ پہلے اسپیکر نے کہا تھا کہ وزیراعلٰی خود اس بارے میں ایوان میں بیان دیں گی، لیکن آج اس سلسلے میں اپوزیشن کے بار بار اصرار کے باوجود وہ اپنے اس فیصلے پر عمل نہیں کرا سکے، اپوزیشن کا یہ اصرار تھا کہ اگر قائد ایوان کے ریمارکس کو حذف کیا گیا تو یہ اعتماد کھو دینے کے مترادف ہے اور ایوان کی لیڈر کو مستعفی ہوجانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اس تمام تر صورتحال سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ حکمران جماعتوں نے یہ اتحاد صرف اقتدار کیلئے کیا نہ کہ جموں کشمیر کے خصوصی درجے کو تحفظ فراہم کرنے یا لوگوں کو عزت کی زندگی گزارنے کا موقعہ فراہم کرنے کے لئے۔
خبر کا کوڈ : 605568
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش