0
Monday 1 May 2017 00:22
ہم نے ہمیشہ طالبان کی مخالفت کی ہے

ہزاروں افراد کے قاتل کو پھانسی کی سزا بھی کم ہے، اسفندیار ولی

ہزاروں افراد کے قاتل کو پھانسی کی سزا بھی کم ہے، اسفندیار ولی
اسلام ٹائمز۔ عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس کیس کے فیصلے کے بعد عمران خان کا 10 ارب روپے آفر کا الزام سمجھ سے بالاتر ہے، ان کو یہ بات فیصلے سے پہلے کرنی چاہیے تھی، ہم نے ہمیشہ طالبان کی مخالفت کی ہے، ہزاروں افراد کے قاتل کو پھانسی کی سزا بھی کم ہے، پاکستان اور افغانستان کو معلومات کا تبادلہ کرنا چاہیے، غیر ریاستی عناصر ریاستوں کو لڑا رہے ہیں، افغانستان کا بارڈر سیل کیا جا رہا ہے مگر بھارت کا نہیں، ہمسایوں کو بدل نہیں سکتے مل بیٹھ کر بات کرنی ہو گی، تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ مشال خان نے کوئی توہین نہیں کی، عمران خان ایک طرف مٹھائی کھا رہے ہیں تو دوسری طرف گالیاں دے رہے ہیں۔ ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے اسفندیار خان ولی نے کہا کہ جلسے کے لئے ہجوم اکٹھا کرنا آسان ہے مگر ووٹ لینا بہت مشکل ہے، جلسے کرنا ہر سیاسی جماعت کا حق ہے، عمران خان کو دس ارب روپے کی بات پانامہ کیس کے فیصلے سے پہلے کرنا چاہیے تھی، فیصلہ آنے کے بعد ایسا الزام لگانا سمجھ سے بالا تر ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سیاست میں وقت کی بہت اہمیت ہوتی ہے، عمران اگر سیاست دان ہوتے تو آفر والی بات سپریم کورٹ میں کرتے، افسوس ہے کہ عمران کو شاہ محمود قریشی نے بھی یہ مشورہ نہیں دیا حالانکہ وہ کافی منجھے ہوئے سیاستدان ہیں۔ اسفندیار ولی نے کہا کہ پانامہ لیکس کی تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی سپریم کورٹ کے فیصلے سے پہلے بننی چاہیے تھی، اختلافی نوٹ ہر فیصلے میں آتے ہیں مگر اصل فیصلہ اکثریت کا ہی ہوتا ہے، اگر کیس کے فیصلے سے پہلے جے آئی ٹی بنائی جاتی تو زیادہ اچھا ہوتا۔ سربراہ اے این پی نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ طالبان کی مخالفت کی ہے، ہزاروں افراد کے قاتل احسان اللہ احسان کو سخت سے سخت سزا ملنی چاہیے، ایسے لوگوں کے لئے تو پھانسی کی سزا بھی بہت کم ہے، ہزاروں مرد خواتین اور بچوں کا خون کسی صورت معاف نہیں کیا جا سکتا۔ اسفند یار ولی نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کو معلومات کا تبادلہ کرنا چاہیے، غیر ریاستی عناصر ریاستوں کو لڑا رہے ہیں، افغانستان کا بارڈر سیل کیا جا رہا ہے مگر بھارت کا نہیں۔

اسفندیار ولی نے کہا کہ چین، روس اور پاکستان مسئلہ افغانستان کے حل کے لئے افغانستان کی شمولیت کے بغیر مذاکرات چاہتے ہیں، افغانستان کے بغیر بات کرکے یہ تینوں ملک کیا ثبوت دینا چاہ رہے ہیں۔؟ ہم ہمسایوں کو بدل نہیں سکتے اس لئے مل بیٹھ کر بات کرنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ بہت خطرناک بات ہے کہ ہمارے نوجوانوں میں حوصلہ اور برداشت نہیں رہا، طلباء تنظیمیں غلط نہیں مگر ان کا استعمال غلط ہوتا ہے، تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ مشال خان نے کوئی توہین مذہب نہیں کی، اس واقعہ کے ملزموں کے ساتھ کسی صورت نرمی نہیں کرنی چاہیے ورنہ اور لوگوں کو بھی شہہ ملے گی، مشال قتل کیس کے تمام مجرموں کو سخت سزا دی جائے۔ اسفند یار ولی نے کہا کہ ہر سیاسی جماعت یہی کہتی ہے کہ ہم نے بہت کام کیا، پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی ہمارے ساتھ رابطے میں ہیں، عمران خان ایک طرف مٹھائی کھا رہا ہے تو دوسری طرف گالیاں دے رہا ہے۔ یہ لوگ سپریم کورٹ کے فیصلے کو تسلیم نہیں کررہے، ہم عمران یا زرداری کے ساتھ نہیں بلکہ سپریم کورٹ کے ساتھ ہیں۔
خبر کا کوڈ : 632422
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش