0
Saturday 13 May 2017 18:33

نواز حکومت کیخلاف رمضان میں بھی احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا جائیگا، پیپلز پارٹی سندھ

نواز حکومت کیخلاف رمضان میں بھی احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا جائیگا، پیپلز پارٹی سندھ
اسلام ٹائمز۔ پیپلز پارٹی سندھ کے صدر اور سینئر صوبائی وزیر برائے خوراک نثار احمد کھوڑو نے کہا ہے کہ نواز حکومت کے خلاف رمضان کے مہینے میں بھی احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا، سانحہ 12 مئی کی تحقیقات کیوں نہیں ہوئیں، اس سوال کا جواب ہم سے نہیں بلکہ عدلیہ سے پوچھا جائے، مصطفیٰ کمال کو ملین مارچ کرنے کا حق ہے، لیکن جب مشرف کے دور میں ان لوگوں کا بلاشرکت غیر ے کراچی پر راج تھا اور وسائل کی بھرمار تھی، اس وقت وہ کراچی کے مسائل حل کر لیتے تو آج انہیں لانگ مارچ کی ضرورت نہ پڑتی، ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیپلز سیکرٹریٹ سندھ کراچی میں پیپلز پارٹی سندھ ایگزیکٹو کمیٹی کے پہلے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی سندھ کے سیکرٹری جنرل وقار مہدی، صوبائی وزراء منظور حسین وسان، راشد حسین ربانی، نفیسہ شاہ، سید ناصر حسین شاہ، مکیش چاولہ، سید آفتاب شاہ جیلانی، مرتضیٰ وہاب، ڈاکٹر واحد بخش سومرو، ڈاکٹر سکندر شورو، اعجاز جکھرانی، علی نواز شاہ رضوی، نعمان شیخ اور دیگر رہنماء بھی موجود تھے۔ نثار کھوڑو نے کہا کہ 21 جون کو بے نظیر بھٹو شہید کی سالگرہ کی تقریبات ڈویژنل سطح پر منعقد کی جائینگی، ہمارے احتجاجی دھرنے جاری ہیں، اس سلسلے میں 17 مئی کو نوابشاہ میں اور 21 مئی کو سکھر میں نواز حکومت کے خلاف احتجاجی دھرنا دیا جائے گا۔

نثار کھوڑو نے کہا کہ ہم نواز حکومت کو ڈھیٹ حکومت کہتے ہیں، سپریم کورٹ کے دو ججوں نے یہ فیصلہ دے دیا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف صادق و امین نہیں رہے، جبکہ تین ججوں نے وزیراعظم پر چارج شیٹ لگا کر جے آئی ٹی بنا دی ہے، وزیراعظم نواز شریف کو اس جے آئی ٹی میں 13 سوالوں کا جواب دینا ہوگا، ان کے پاس وزیراعظم رہنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہر سال سانحہ 12 مئی کا ذکر کرتے ہیں، تحقیقات نہ ہونے کے حوالے سے عدالت سے پوچھا جائے، نواز شریف نے جب عدالت پر حملہ کیا تھا تو عدالت کو حملے کی ویڈیوز نظر نہیں آئیں، 12 مئی کو بڑی تعداد میں بے گناہ لوگوں کو قتل کیا گیا تو عدالت خاموش ہے، ہم تو عدالتوں میں حلفی بیانات بھی جمع کرا چکے ہیں، ہمیں بلایا کیوں نہیں جاتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پرویز مشرف کے دور میں، جب کراچی پر بے تحاشا رقم خرچ کی جا رہی تھی، تو اس وقت مصطفیٰ کمال اور ان کے دیگر ساتھیوں کو سالڈ ویسٹ منیجمنٹ کا ادارہ بنانے اور پانی کا منصوبہ کے 4 شروع کرنے کا خیال کیوں نہیں آیا، اس زمانے میں یہ کر لیتے تو آج انہیں ملین مارچ نہیں کرتا پڑتا۔
خبر کا کوڈ : 636408
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش