0
Friday 16 Jun 2017 16:34

بلوچستان اسمبلی میں نئے مالی سال کا 3 کھرب 28 ارب روپے کا بجٹ پیش کر دیا گیا

بلوچستان اسمبلی میں نئے مالی سال کا 3 کھرب 28 ارب روپے کا بجٹ پیش کر دیا گیا
اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کی مخلوط حکومت کا پانچواں اور آخری بجٹ وزیراعلٰی نواب ثناء اللہ زہری کے مشیر برائے خزانہ سردار محمد اسلم بزنجو نے جمعرات کو اسپیکر راحیلہ حمید درانی کی زیر صدارت صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں پیش کیا۔ بلوچستان کا آئندہ مالی سال 2017-18 کیلئے 328 ارب روپے 85 کروڑ روپے کا بجٹ پیش کر دیا گیا۔ جس میں 52 ارب 13 کروڑ روپے کا خطیر خسارہ ظاہر کیا گیا ہے۔ بجٹ میں غیر ترقیاتی اور جاری اخراجات کیلئے 242 ارب جبکہ ترقیاتی منصوبوں کیلئے 86 ارب روپے کی رقم تجویز کی گئی ہے۔ 40 ارب روپے 1549 نئے ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کئے جائیں گے۔ بجٹ میں امن و امان، صحت، تعلیم، مواصلات اور آب نوشی کے منصوبوں پر توجہ دی گئی ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافہ جبکہ مزدور کی کم سے کم اجرت 14 ہزار روپے سے بڑھا کر 15 ہزار روپے کردی گئی ہے۔ بجٹ میں 7 ہزار سے زائد نئی سرکاری آسامیوں پیدا کرنے، بلوچستان ایجوکیشن انڈوومنٹ فنڈ چھ ارب روپے سے بڑھا کر 8 ارب روپے کرکے 14 ہزار طلباء و طالبات کو 14 وظائف دینے، 12 سو کلومیٹر نئی سڑکیں بچھانے اور 10 ارب روپے کی لاگت سے بلوچستان بینک قائم کرنے کا اعلان بھی کیا گیا۔ صوبائی مشیر خزانہ نے ایوان کو بتایا کہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت قابل تقسیم پول سے بلوچستان کو 226 کروڑ جبکہ براہ راست منتقلی کی مد میں 17 ارب 28 کروڑ اور گیس ڈویلپمنٹ سرچارج کے بقایا جات کی مد میں وفاق سے 10 ارب روپے ملنے کی توقع ہے۔ صوبائی حکومت کو اپنے ذرائع سے 12 ارب 40 کروڑ روپے آمدن کی توقع ہے۔ جس میں صوبائی ٹیکسز کی مد میں 7 ارب 34 کروڑ اور نان ٹیکسز وصولیوں کی مد میں 5 ارب روپے ملیں گے۔ اسی طرح کیپٹل محصولات کی مد میں بلوچستان حکومت کو 30 ارب 61 کروڑ روپے ملیں گے۔ 2 کھرب 76 ارب روپے کے غیر ترقیاتی بجٹ میں جاری مالی اخراجات کا تخمینہ 2 کھرب 30 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔ جس میں تعلیم کیلئے 45 ارب 79 کروڑ، جنرل پبلک سروس کی مد میں 43 ارب 98 کروڑ، امن وامان کیلئے 34 ارب 82 کروڑ مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

مشیر خزانہ بلوچستان سردار اسلم بزنجو نے اسمبلی کو بتایا کہ اقتصادی امور کیلئے 44 ارب 78 ارب روپے، ماحولیاتی تحفظ کیلئے 42 کروڑ، صحت کیلئے 18 ارب 30 کروڑ، ہاؤسنگ اینڈ کمیونٹی سہولیات کیلئے 6 ارب 28 کروڑ روپے، ثقافت، تفریح اور مذہبی امور کیلئے 1 ارب 94 کروڑ اور سماجی تحفظ کیلئے 3 ارب 95 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ سبسڈیز اور قرضہ جات کی ادائیگیوں کیلئے 36 ارب جبکہ سرمایہ کاری کے شعبے میں 15 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ 15 ارب روپے میں سے 10 ارب کی سرمایہ کاری بلوچستان بینک لمیٹڈ قائم کرکے کی جائے گی، جبکہ بلوچستان پنشن فنڈ کی مد میں 3ا رب اور بلوچستان ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ کی مد میں 2 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔ علاوہ ازیں اسٹیٹ ٹریڈنگ فوڈ کی مد میں 6 ارب 17 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ بلوچستان میں بیرونی سرمایہ کاری بڑھانے کے لئے بلوچستان اِنویسٹمنٹ بورڈ تشکیل دِیا گیا ہے۔ سردار اسلم بزنجو نے کہا کہ امن و امان قائم کرنا ریاست کی آئینی ذمہ داری ہے۔ موجودہ مخلوط حکومت نے جب اقتدار سنبھالا اس وقت امن و امان کی صورتحال انتہائی خراب تھی اور دہشت گردی ایک بہت بڑا چیلنج بن چکا تھا۔ ایسے موقع پر ہماری صوبائی مخلوط حکومت نے اپنے قانون نافذ کرنے اداروں کی بھرپور حوصلہ افزائی و معاونت کی اور آج ہم فخر محسوس کرتے ہیں کہ اب 2013ء سے پہلے والی صورتحال نہیں رہی۔ اس حوالے سے اقوام متحدہ کے ادارہ یو این ڈی پی کے تعاون سے پانچ سالہ منصوبہ پر کام جاری ہے۔ جن میں عدلیہ، انتظامیہ، پولیس، لیویز، پروسیکویشن اور محکمہ جیل خانہ جات کی تمام شعبوں میں بہتری لانے کیلئے ایک مربوط پانچ سالہ نظام بنایا جا رہا ہے۔ جس کی سفارشات اکتوبر 2017ء تک مکمل کرکے کابینہ کی منظوری کے بعد صوبائی اسمبلی سے پاس کرا لیا جائے گا۔

صوبائی مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ شہداء کے خاندانوں کی مناسب دیکھ بھال کرنا انتہائی ضروری ہے۔ اس سلسلے میں ایک مربوط پالیسی کے تحت پسماندگان کو نقد مالی معاونت، پوری تنخواہ، صحت، تعلیم اور رہائش کی سہولتیں بھی مہیا کی جا رہی ہیں۔ جسٹس کریمنل سسٹم کو مزید بہتر کرنے اور جرائم پر قانونی طریقے سے قابو پانے کیلئے خاطر خواہ قانون سازی کی گئی ہے۔ جن میں بلوچستان میں ہوٹلوں اور کرایے کے مکانات پر سکیورٹی ایکٹ 2015، گواہوں کو تحفظ فراہم کرنے کی غرض سے بلوچستان گواہوں کے تحفظ کا بِل 2015، بلوچستان آرمز ترمیمی بل 2015ء اور بلوچستان ساؤنڈ سسٹم ترمیمی بل 2015ء کا نفاذ شامل ہے۔ شر پسند عناصر کی سرگرمیاں ابھی تک مکمل طور پر ختم نہیں ہوسکی ہیں۔ جس کی وجہ سے اِکا دکا ناخوشگوار واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں، جو حکومت کی کوششوں کو ناکام کرنے کی سازش کا حصہ ہیں۔ تاہم حکومتی سطح پر ان پر قابو پانے کیلئے بھرپور اقدامات کئے جاہے ہیں۔ ہم نے لاقانونیت اور بدامنی کو عوام کے تعاون سے 90 فیصد سے زائد شکست دے چکے ہیں۔ آنے والے مالی سال 2017۔18 میں اَمن و اَمان کیلئے غیر ترقیاتی بجٹ میں 14 فیصد اضافہ کرکے 30 ارب 60 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ آئندہ مالی سال میں سکیورٹی اہلکاروں کی ٹریننگ میں مزید بہتری، تفتیشی کورسز کا آغاز، کوئٹہ میں تھانوں اور چوکیوں کی تعداد میں اضافہ، جوانوں کی ویلفیئر، ضروری قوانین کی منظوری وغیرہ جیسی اصلاحات کی جائینگی۔ پولیس اور لیویز فورس کو موجودہ حالات اور چیلنجِز سے نمٹنے کے لئے جدید خطوط پر منظم کیا جا رہا ہے۔ اِس سلسلے میں 32 کروڑ روپے کی رقم سے جدید اور معیاری اسلحہ فراہم کرنے کا بندوبست کیا جا رہا ہے اور دیگر ضروری آلات فراہم کرنے کی غرض سے ایک ارب 74 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔

آئندہ مالی سال میں محکمہ اسکولز کیلئے غیر ترقیاتی بجٹ میں 18 فیصد اضافہ کرکے 35 ارب روپے جبکہ محکمہ کالجز کالجز کے لئے غیر ترقیاتی مد میں تقریباً 8 بلین رکھے گئے ہیں۔ تعلیمی میدان میں اپنے نوجوانوں کی محنت کی حوصلہ افزائی کرنے کے لئے بلوچستان ایجوکیشن انڈوومنٹ فنڈ کو 6 ارب روپے سے بڑھا کر 8 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔ جس سے آئندہ مالی سال بلوچستان کے تمام اضلاع کے مڈل سے لے کر کالج و یونیورسٹی تک کے 14 ہزار باصلاحیت، ہونہار اور پوزیشن ہولڈر طلباء و طالبات کو مْلکی و غیر مْلکی مْستند تعلیمی اِداروں کے لئے وظائف دیئے جائینگے۔ این ٹی ایس کے ذریعے اب تک پانچ ہزار ملازمتیں محکمہ تعلیم میں دی جا چکی ہیں۔ صوبے کے تمام اِسکْولوں میں فرنیچر، لکھائی پڑھائی کا سامان، سائنسی آلات،ٹاٹ اور کھیلوں کے سامان کی کمی دْور کرنے کے لئے 35 کروڑ 25 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔ 500 پرائمری اسکولوں کو مڈل جبکہ 500 مڈل اسکولوں کو ہائی کا دورہ دیا جائے جائیگا۔ ورلڈ بینک کے شراکت سے تین سالہ منصوبے کے تحت 725 نئے پرائمری اسکولوں کا قیام، موجودہ اسکولوں کو بلڈنگ کی فراہمی اور خواتین اساتذہ کی تقرری عمل میں لائی جائیگی۔ ڈسٹرکٹ آفیسرز کو سپروائزری اسٹاف کے لئے چار سو موٹر سائیکلیں اور پچاس سے زائد گاڑیاں فراہم کی جا رہی ہیں، تاکہ اسکولو ں کی نگرانی کی نظام کو بہتر بنا کر اسکولوں کی بندش اور اساتذہ کی غیر حاضری جیسے مسائل کو روکا جا سکے۔ محکمہ بلدیات کیلئے غیر ترقیاتی مد میں تقریباً چھ ارب جبکہ ترقیاتی مد میں 5 ارب روپے فراہم کئے جائیں گے۔

سردار اسلم بزنجو نے کہا کہ نئے مالی سال کے دوران مواصلات کے شعبے کی کل (355) اِسکیمات، یعنی (125) نئی اور (230) جاری اِسکیمات کیلئے مجموعی طور پر تقریباً سات بلین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ ہمارے کوئلے کے ذخائر کا تخمینہ 217 مِلین ٹن ہے۔ کوئلے سے بِجلی پیدا کرنے کے ایک بڑے منصْوبے پر غور ہو رہا ہے۔ جِس سے بلوچستان کے تین ڈویژن کوئٹہ، ژوب اور سبی میں چوبیس گھنٹے بِجلی کی فراہمی مْمکن ہوسکے گی۔ آنے والے مالی سال 2017-18 میں محکمہ معدِنیات کیلئے 6 فیصد اضافے کے ساتھ دو ارب مختص کیے گئے ہیں۔ بلوچستان کی معدِنی دولت پر قبضے کی غیر قانونی لیز منسْوخ کرنے پر تیزی سے کام جاری ہے۔ مائیننگ اِنڈسٹری کی ترقی پر خاص توجہ دی جائیگی۔ اس کی ترقی و توسیع میں جدید آلات و مشینری کے استعمال کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ ریکوڈِک کا بحران جِس کی وجہ سے ترقیاتی کام تاخیر کا شِکار ہے، کو شفاف انداز میں حل کر لیا جائے گا۔ ریکوڈِک کیس کے لیے 65 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں، جو کہ پچھلے مالی سال کے مقابلے میں (150ملین روپے) زیادہ ہے۔ سردار اسلم بزنجو نے بتایا کہ رواں مالی سال مالی سال کے دوران دہشتگردی کے متاثرین میں ایک ارب روپے تقسیم کئے گئے۔ اِس کے علاوہ دہشت گردی کے واقعات میں شہید ہونے والے سرکاری مْلازمین کے لواحقین کی تعلیم، صحت ،گھر، تنخواہ اور پنشن کے اخراجات بھی حکومتِ بلوچستان ادا کر رہی ہے۔ عام شہری جو دہشت گردی میں زخمی یا شہید ہوں اْن کے لیے بھی خاطِر خواہ رقم فراہم کی گئی ہے۔

اس کے علاوہ صوبے کے اپنے وسائل میں رواں مالی سال کے دوران تقریباً دو ا رب روپے کا اضافہ ہو رہا ہے، جو کہ انتہائی خوش آئند ہے۔ لگثری گاڑیوں کی خریداری پر مکمل پابندی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ درحقیقت صوبہ بلوچستان تبدیلی کے ایک بڑے دَور سے گْزر رہا ہے۔ ہم سب کا خواب ایک خود اِنحصار، ترقی یافتہ اور خْوشحال بلوچستان ہے۔ سردار اسلم بزنجو نے کہا کہ موجودہ بجٹ اِن مقاصد کو پیش نظر رکھ کر بنایا گیا ہے، جن سے عام آدمی کے مسائل کو حل کیا جاسکے۔ آئندہ بجٹ کی خاص بات صوبے کے وسائل کو ترقی دے کر مجموعی ترقیاتی اہداف کا حصول ہے اور یہی وہ بنیاد ہے، جِس کو پیش نظر رکھ کر یہ بجٹ پیش کیا جا رہا ہے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری ون روڈ ون بیلٹ کے چینی وژن کا اہم ترین حصہ ہے۔ جس کے تحت چین اور پاکستان کے درمیان تاریخی رابطوں کو فروغ دیکر وسط ایشیا تک بڑھایا جانا ہے۔ ہم اس کلیدی منصوبے پر فخر محسوس کرتے ہیں۔ جو نہ صرف پاکستانی معیشت کو استحکام دینے کا باعث بنے گا، بلکہ ہمارے صوبے کی بھی تقدیر بدل دے گا۔ سی پیک گیم چینجر کی حیثیت رکھتا ہے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف تمام سیاسی جماعتوں کے اکابرین کو منصوبے کے حوالے سے اعتماد میں لے رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 646419
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش