0
Monday 18 Dec 2017 13:36

روس کیطرح امریکہ کو بھی افغانستان میں شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، میجر (ر) عامر

روس کیطرح امریکہ کو بھی افغانستان میں شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، میجر (ر) عامر
اسلام ٹائمز۔ ممتاز دفاعی تجزیہ کار اور آئی ایس آئی کے سابق سٹیشن چیف میجر عامر نے کہا ہے کہ پاک افغان تعلقات کی بحالی میں پاکستان کے بعض غلط فیصلوں کے علاوہ بھارت کا منفی کردار بھی رکاوٹ ہے، جس نے 80 کی دہائی میں روس اور گذشتہ 70 برس میں کے دوران امریکہ کے ساتھ ملکر منظم سازشیں کیں۔ اب بھی اسی کوشش میں ہے کہ دونوں برادر اسلامی ملکوں کے درمیان فاصلے بڑھائے تاہم موجودہ آرمی چیف افغانستان کے ساتھ تعلقات کی بحالی اور علاقائی قیام امن میں مکمل طور پر سنجیدہ ہیں۔ اس ضمن میں دوسروں کے برعکس دعوؤں کے بجائے عملی اقدامات پر عمل پیرا ہیں۔ میڈیا سے خصوصی بات چیت میں انہوں نے کہا کہ افغانستان کے لوگوں نے کبھی بھی غیر ملکی جارحیت برداشت نہیں کی ہے اور روس کی طرح امریکہ کو بھی شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اس مسئلہ کا واحد حل یہی ہے کہ افغان مسئلہ کے تمام فریق مل بیٹھ کر مصالحت پر آمادہ ہوں اور امریکہ کے افغانستان سے نکلنے کا راستہ ہموار کیا جائے۔ انہوں کے کہا کہ پاکستان کے خلاف سازشوں کا اعتراف بھارتی لیڈرشپ آن دی ریکارڈ کرتی رہی ہے یہ تاثر بالکل بے بنیاد ہے کہ موجودہ بدامنی میں افغان جہاد کا کردار ادا کررہا ہے، جہاد کے نتیجہ میں پاکستان نے خطے اور اپنی سکیورٹی کو یقینی بنایا اور عشروں سے افغان سرزمین پر موجود پاکستان کے علیحدگی پسند عناصر کا خاتمہ کیا۔ حالیہ بدامنی جنرل مشرف کی یکطرفہ اور غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس افغان حکمران نے بھی پاکستان کے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کی اس کو قتل کرا دیا گیا۔ میجر (ر) عامر نے کہا کہ یہ تاثر بھی گمراہ کن ہے کہ دینی مدارس بدامنی میں ملوث ہیں حقیقت تو یہ ہے کہ بھارت، سری لنکا اور دیگر ممالک اور ایسے معاشروں میں بھی خودکش کارروائیاں ہوتی رہی ہیں جہاں نہ تو دینی مدارس موجود ہیں نہ ہی جہاد کا تصور ہے، البتہ دینی مدارس میں اصلاحات ضروری ہیں، ان کو عصر جدید کی تعلیمی سہولیات سے آراستہ کیا جانا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ آج 2002ء کی نسبت حالات بدل چکے ہیں اس لئے اب کی بار ایم ایم اے کاتجربہ ناکامی سے دوچار ہوگا۔ ایم ایم اے نے اپنے 5 سالہ دور حکومت میں شریعت کے نفاذ کیلئے کوئی ٹھوس اقدام نہیں کیا۔ فاٹا کے معاملہ پر جے یو آئی (ف) اور جماعت اسلامی کے مؤقف میں واضح فرق ہے، جماعت اسلامی کے کارکنوں کو اس اتحاد پر قائل کرنا اب مشکل نظر آتا ہے۔ انہوں نے فاٹا اصلاحات اور انضمام کو علاقائی امن کیلئے ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہاں کے عوام کو باقی ملک کے لوگوں کی طرح تمام بنیادی ضروریات اور حقوق کی فراہمی ضروری ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن اور اچکزئی اس معاملہ پر غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں کا فاٹا میں کوئی سٹیک نہیں، اس لئے حکومت ان کے بجائے فاٹا کے حقیقی نمائندوں اور عوام کی رائے کا احترام کرتے ہوئے اصلاحات اور انضمام کیلئے فوری اقدامات کو یقینی بنائے۔
خبر کا کوڈ : 690781
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش